پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی  نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا صارفین کو غیر قانونی، غیر اخلاقی اور قابلِ اعتراض مواد کی اشاعت و ترویج پر سخت وارننگ جاری کر دی ہے۔ایک بیان میں اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ آزادی اظہار ایک بنیادی حق ضرور ہے، لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اسے قانون شکنی، مذہبی دل آزاری، یا فحاشی پھیلانے کے لیے استعمال کیا جائے۔پی ٹی اے کے مطابق ایسے افراد جو مذہبی شخصیات کی توہین، مذہبی جذبات کو مجروح کرنے یا توہینِ مذہب جیسے جرائم میں ملوث پائے گئے، ان کے خلاف ملکی قوانین کے تحت سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ، قومی اداروں، بالخصوص افواجِ پاکستان اور سلامتی کے اداروں کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانا بھی ایک سنگین جرم ہے۔اتھارٹی نے اس بات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر جعلی خبروں، فحش مواد اور غیر اخلاقی بیانیے کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے، جس سے معاشرتی اقدار کو نقصان پہنچ رہا ہے اور سماجی ہم آہنگی خطرے میں پڑ رہی ہے۔پی ٹی اے نے خبردار کیا ہے کہ ایسے عناصر جو آزادی اظہار یا سوشل ایکٹیوزم کے نام پر جھوٹے بیانیے پھیلاتے ہیں، ان کے خلاف ’پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ‘ 2016 (پیکا) کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اتھارٹی نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ملک میں ڈیجیٹل نظم و ضبط قائم رکھنے اور قومی مفادات کے تحفظ کیلئے پیکا کے تمام قوانین کو مؤثر طریقے سے نافذ کرے گی۔ کسی بھی قسم کی غیر قانونی ڈیجیٹل سرگرمی میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کیا ہے کہ

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ، مشی پر پابندی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کا جاری کردہ نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیا جائے اور شہریوں کو آئین کے تحت حاصل مذہبی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔ عدالت نے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کررکھی ہے کہ پابندی کے اس نوٹیفیکیشن کے جواز پر تفصیلی جواب جمع کرایا جائے۔ کیس کی مزید سماعت 25 ستمبر کو ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے مشی واک پر پابندی کیخلاف دائر درخواست 25 ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر کر دی۔ جسٹس احمد ندیم ارشد، المصطفی لائرز فورم کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کریں گے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کررکھا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو اپنے عقائد کے مطابق مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے مشی واک پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا، جو غیرقانونی اور بنیادی انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مشی واک ایک مذہبی روایت ہے اور اس پر پابندی آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کے اصولوں کی نفی ہے۔ اس نوٹیفیکیشن کے ذریعے شہریوں کو اپنے مذہبی عقائد پر عمل کرنے سے روکا جا رہا ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کا جاری کردہ نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیا جائے اور شہریوں کو آئین کے تحت حاصل مذہبی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔ عدالت نے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کررکھی ہے کہ پابندی کے اس نوٹیفیکیشن کے جواز پر تفصیلی جواب جمع کرایا جائے۔ کیس کی مزید سماعت 25 ستمبر کو ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • سنگل بینچ نے فیصلے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے، ہائیکورٹ
  • پاکستانی ایئرپورٹس سائبر حملے سے محفوظ، فضائی آپریشن معمول کے مطابق جاری ہیں، پی ٹی اے
  • کراچی والوں کو سہولیات دینا چاہتے ہیں،میئر کو گرین لائن منصوبے کے ٹھیکیدار پر اعتراض ہے، وفاقی حکومت
  • لاہور ہائیکورٹ، مشی پر پابندی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • آئی سی سی کا پی سی بی پر پروٹوکول کی خلاف ورزی کا الزام، معافی ویڈیو پر اعتراض
  • روس میں 7.2 شدت کا زلزلہ، سونامی کی وارننگ جاری
  • روسی شہر میں 7.8 شدت کا زلزلہ،سونامی وارننگ جاری
  • صوابی، ٹک ٹاک پر غیراخلاقی ویڈیو وائرل کرنے والا لڑکا گرفتار
  • غزہ صیہونی فوج کے قبرستان میں تبدیل ہوجائیگا، القسام بریگیڈ
  • گوگل نے ڈسکور کو مزید دلچسپ بنا دیا، سوشل میڈیا مواد بھی شامل