بیوروکریسی کی بیرون ملک منتقلی، پُرتگال پر ہی نظریں کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی نے پرتگال میں پراپرٹی خرید لی ہے اور اب وہ وہاں کی شہریت حاصل کرنے کی تیاری کررہی ہے۔
اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر اس موضوع پر گہری بحث شروع ہو گئی ہے۔ قریباً ہر شخص یہ جاننے کی کوشش کررہا ہے کہ پاکستان کی بیوروکریسی پرتگال کو ہی اپنی ترجیح کیوں بنا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’پرتگال میں جائیدادیں، اربوں کی سلامی‘ خواجہ آصف کا بیوروکریسی پر سنگین الزام
پرتگال میں مقیم عبداللہ اسماعیل نے بتایا کہ پاکستانی بیوروکریسی کی جانب سے پرتگال میں پراپرٹی خریدنے اور وہاں سیٹل ہونے کی بنیادی وجہ گولڈن ویزا اسکیم کی آسان شرائط ہیں۔
انہوں نے کہاکہ گولڈن ویزا اب صرف چند ممالک میں دستیاب ہے اور پرتگال کی شرطیں خاصی آسان ہیں۔ اگر کوئی قریباً اڑھائی لاکھ یورو کی پراپرٹی پرتگال میں خرید لیتا ہے تو اسے گولڈن ویزا مل جاتا ہے، جس کے بعد یورپ میں آنا جانا نہایت آسان ہو جاتا ہے۔ البتہ پرتگال کی شہریت 5 سال کے بعد دی جاتی ہے اور اس حوالے سے کوئی سخت پابندیاں نہیں کہ آپ کو وہاں مستقل رہنا ضروری ہے، بلکہ سال میں صرف ایک بار وہاں آنا کافی سمجھا جاتا ہے۔ اس کے برعکس، دوسرے ممالک جیسے اسپین میں ویزا حاصل کرنے کے لیے کم از کم 5 لاکھ یورو کی سرمایہ کاری ضروری ہوتی ہے۔
عبداللہ اسماعیل کا کہنا ہے کہ پاکستانی بیوروکریسی کو بنیادی طور پر دوسرا پاسپورٹ چاہیے ہوتا ہے، اور چونکہ پرتگال یورپی یونین کا حصہ ہے اور اس کی شرائط نسبتاً آسان ہیں، اس لیے یہی سب سے اہم وجہ ہے کہ وہ پرتگال کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پرتگال کا پاسپورٹ دنیا کے مضبوط ترین پاسپورٹس میں پانچویں نمبر پر ہے اور اس کی رینکنگ قریباً برطانیہ کے برابر ہے۔ ان کا خیال ہے کہ زیادہ تر لوگ وہاں مستقل رہائش کا کوئی منصوبہ نہیں بنا رہے بلکہ صرف پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ پورے یورپ میں سرمایہ کاری کے مختلف منصوبے دستیاب ہیں، لیکن پاکستانی بیوروکریسی کی جانب سے پرتگال میں کی گئی سرمایہ کاری کا بنیادی مقصد وہاں کی شہریت حاصل کرنا اور ریٹائرمنٹ کے بعد پرتگال میں رہائش اختیار کرنا ہے۔
ان کے مطابق پرتگال کا گولڈن ویزا پروگرام یورپ کے چند آسان ترین سرمایہ کاری پروگراموں میں سے ایک ہے، جس کے تحت مخصوص مالیت کی پراپرٹی خریدنے پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو رہائشی اجازت نامہ (ریذیڈنسی) مل جاتا ہے، اور 5 سال بعد وہ پرتگال کی شہریت کے بھی اہل ہو جاتے ہیں۔
’چونکہ پرتگال یورپی یونین کا رکن ہے، اس لیے اس کا پاسپورٹ دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹس میں شمار ہوتا ہے، اور زیادہ تر یورپی ممالک میں آن آرائیول ویزا یا بغیر ویزہ سفر کی سہولت میسر آجاتی ہے۔‘
عدنان پراچہ نے کہاکہ اس پروگرام کی کشش صرف شہریت ہی نہیں بلکہ آسان طریقے سے سرمایہ کاری، پیسے کی قانونی ترسیل اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے معاشی فوائد بھی ہیں۔ تاہم انہوں نے اس جانب توجہ دلائی کہ جن ممالک سے سرمایہ باہر جا رہا ہے جیسا کہ پاکستان، وہاں کی حکومتوں کو اس بات کا مؤثر چیک اینڈ بیلنس رکھنا چاہیے کہ کیا یہ سرمایہ قانونی ذرائع سے جا رہا ہے یا نہیں۔ کیونکہ بیرون ملک انویسٹمنٹ کے ذریعے اگر شہری شہریت حاصل کرتے ہیں تو اس کا اثر نہ صرف ملکی معیشت بلکہ پالیسی سطح پر بھی پڑ سکتا ہے۔
پرتگال میں پاکستانیوں کے لیے پراپرٹی میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کس قسم کے مواقع موجود ہیں؟
رہائشی پراپرٹی:
لزبن، پورٹو اور دیگر بڑے شہروں میں اپارٹمنٹس، فلیٹس اور گھروں کی خریداری کا موقع موجود ہے۔ یہ پراپرٹیز نہ صرف رہائش کے لیے بہترین ہیں بلکہ کرائے پر دینے کے لیے بھی منافع بخش ہوتی ہیں۔ گولڈن ویزا اسکیم کے تحت رہائشی پراپرٹی خرید کر ویزا حاصل کرنا بھی ممکن ہے۔
تجارتی پراپرٹی:
دفاتر، شاپنگ سینٹرز اور دیگر تجارتی مقامات میں سرمایہ کاری کے مواقع دستیاب ہیں، جو کاروباری افراد اور سرمایہ کاروں کے لیے مفید ہیں۔
زرعی زمین:
پرتگال میں زرعی زمین کی خریداری بھی ممکن ہے، خاص طور پر اُن لوگوں کے لیے جو زرعی کاروبار یا فارم ہاؤسز میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
سیاحتی اور تفریحی پراپرٹٹیز:
میڈیرا اور الگارو جیسے سیاحتی علاقوں میں ولاز اور چھوٹے ریزورٹس کی خریداری کے مواقع ہیں، جو موسم کے لحاظ سے اچھے سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتے ہیں، کیونکہ پرتگال ایک سیاحتی ملک ہے۔
پرتگال کیسا ملک ہے؟
پرتگال ایک خوبصورت اور ترقی یافتہ ملک ہے جو جنوبی یورپ میں واقع ہے۔ یہ ملک اپنی خوشگوار آب و ہوا، خوبصورت ساحلوں، تاریخی عمارتوں اور پرامن معاشرت کے لیے جانا جاتا ہے۔ پرتگال کی معیشت مستحکم ہے اور یورپی یونین کا رکن ہونے کی وجہ سے اسے یورپی مارکیٹ میں اہم مقام حاصل ہے۔
پاکستان کے مقابلے میں پرتگال میں کئی طرح کی سہولیات بہتر اور جدید ہیں، جن میں صحت کی سہولیات، تعلیم کے ادارے، سیکیورٹی، انفراسٹرکچر اور عوامی سہولیات شامل ہیں۔ یہاں کا نظام انصاف شفاف ہے اور کرائم کی شرح نسبتاً کم ہے، جس سے یہاں زندگی زیادہ محفوظ تصور کی جاتی ہے۔ تعلیم کے شعبے میں پرتگال میں جدید یونیورسٹیاں اور تحقیقاتی ادارے موجود ہیں جو بین الاقوامی معیار کے حامل ہیں۔
پرتگال میں صحت کا نظام بھی بہتر ہے جہاں اسپتالوں اور کلینکس میں جدید ترین سہولیات دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ پرتگال میں عوامی ٹرانسپورٹ کا نظام بھی پاکستان کی نسبت زیادہ منظم اور مؤثر ہے۔ یورپی معیار زندگی کی وجہ سے لوگوں کو روزمرہ کی زندگی میں آسانیاں حاصل ہوتی ہیں اور ماحولیات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پرتگال میں فاسٹ ٹریک ویزا پروسیسنگ متعارف، پاکستانیوں کے لیے مواقع کہاں ہیں؟
مجموعی طور پر پرتگال ایک ایسا ملک ہے جہاں زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے وسیع مواقع اور سہولیات موجود ہیں، جو بہت سے پاکستانیوں کو وہاں بسنے اور سرمایہ کاری کرنے کی طرف راغب کرتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بیرون ملک منتقلی بیوروکریسی پرتگال پر نظریں سوشل میڈیا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیرون ملک منتقلی بیوروکریسی پرتگال پر نظریں سوشل میڈیا وی نیوز سرمایہ کاری کے گولڈن ویزا کہ پاکستان پرتگال میں پرتگال کی کے مواقع کی شہریت جاتا ہے کے بعد ہے اور ملک ہے کے لیے
پڑھیں:
ڈالر کے مقابل روپے کی قدر میں مسلسل دسویں روز اضافہ
کراچی:بین الاقوامی سطح پر پاکستان پر مضبوط اعتماد، مثبت معاشی اشاریوں کی بدولت بیرونی سرمایہ کاری کے بڑھتے ہوئے امکانات کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں منگل مسلسل دسویں روز بھی ڈالر کے مدمقابل روپے کی قیمت میں اضافہ ہوا۔
امریکا کی جانب سے پاکستان میں تیل کی تلاش کے منصوبوں میں سرمایہ کاری دلچسپی، ریکوڈک منصوبے میں 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کی توقعات اور آنے والے مہینوں میں زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں بتدریج اضافے کی پیشگوئیوں کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 40 پیسے کی کمی سے 282 روپے 25پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم بعد دوپہر معیشت میں زرمبادلہ کی طلب آنے، نئی درآمدی لیٹر آف کریڈٹس کھلنے کی وجہ سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 08پیسے کی کمی سے 282روپے 57پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی طلب گاروں کی کمی کے باعث ڈالر کی قدر 10پیسے کی کمی سے 285روپے 15پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
حکومت کی جانب سے عالمی مارکیٹ میں نئے یورو بانڈز کے اجراء کی منصوبہ بندی، امریکا کے ساتھ ٹریڈ ڈیل، درآمدی لاگت گھٹنے سے ڈالر کی طلب میں کمی سے بھی روپیہ تگڑا رہا۔