وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی جی ایس ایم اے ڈیجیٹل نیشن سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ٹی، ٹیلی کام اور ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں،  حکومت نے مصنوعی ذہانت (AI) کی پالیسی کا آغاز کیا ہے جس سے ہر شعبے میں نمایاں بہتری کی امید ہے۔

بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجٹ میں کیش اور ڈیجیٹل پیمنٹس سے متعلق اہم اصلاحات متعارف کرائی ہیں، تاکہ ملک میں کیش لیس اکانومی کو فروغ دیا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم پاکستان کا وژن ہے کہ معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کا شعبہ ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، اور گزشتہ سال اس شعبے کی ایکسپورٹس میں 18 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ حکومت نے مصنوعی ذہانت (AI) کی پالیسی کا آغاز کیا ہے جس سے ہر شعبے میں نمایاں بہتری کی امید ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ "اقتصادی استحکام حکومت کی کامیابی ہے، ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، اور کوشش ہے کہ اس بہتری کا فائدہ عام آدمی تک پہنچے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلال اظہر کیانی

پڑھیں:

حکومت نے تاجروں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، کیش ڈپازٹس اب ڈیجیٹل لین دین تصور ہوں گے

اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے احتجاجی تاجروں کے مطالبات تسلیم کر لیے اور کاروباری برادری کو مطمئن کرنے کے لیے نئی ہدایات جاری کی ہیں جن کے مطابق بڑی خریداریوں پر مرحلہ وار پابندی عائد کی جائے گی، کیش ڈیپازٹس کو ڈیجیٹل لین دین سمجھا جائے گا اور اختیارات کا استعمال شکایات کے ازالے کیلیے بنائی گئی کمیٹیوں کی رضامندی سے مشروط کیا جائے گا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بجٹ میں متعارف کرائے گئے ٹیکس اقدامات کی وضاحت کے لیے دو الگ الگ سرکلرز جاری کرتے ہوئے کاروباری افراد سے طے پانے والی مفاہمت کو عملی جامہ پہنایا ہے اور ٹیکس قوانین کی سخت دفعات کو نرم کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ نافذ کردہ اقدامات سے متعلق ہیں۔

ایف بی آر کے وضاحتی سرکلر کے مطابق قوانین کی دفعات پر منصفانہ انداز میں عملدرآمد کیا جائے گا اور کاروباری برادری اور ایف بی آر کے نمائندوں پر مشتمل شکایات کے ازالہ کیلئے کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔ گزشتہ ماہ لاہور اور کراچی میں تاجروں نے ہڑتال کردی تھی کیونکہ حکومت نے ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ کے معاملات میں گرفتاری کے اختیارات دینے، 2 لاکھ روپے سے زائد کے نصف نقد اخراجات کو آمدنی سمجھنے، کاروباری مقامات پر ٹیکس افسران تعینات کرنے اور ٹیکس ریفنڈ کلیمز کو جبری طور پر کم کرنے کے اختیارات دیے تھے۔

ایف بی آر نے اب نقد اخراجات کے بارے میں اپنی پوزیشن میں تبدیلی کی ہے اور کہا ہے کہ کوئی شخص، چاہے وہ نیشنل ٹیکس نمبر ہولڈر ہو یا نہ ہو، فروخت کنندہ کے بینک اکاؤنٹ میں نقد رقم جمع کرواتا ہے تو اس ادائیگی کو بینکنگ چینل کے ذریعے ادائیگی سمجھا جائے گا اور اس سلسلے میں اس شق کے تحت کوئی اخراجات منسوخ نہیں کیے جائیں گے۔

ایف بی آر نے مزید کہا کہ اخراجات کی منسوخی کا اختیار اس لیے دیا گیا تھا تاکہ رسمی سیکٹر غیر رسمی سیکٹر کے مقابلے میں زیادہ مارکیٹ شیئر حاصل کر سکے۔ یہ شق زرعی پیداوار پر لاگو نہیں ہوگی جب تک کہ اسے مڈل مین فروخت نہ کرے۔ اس شق سے بورڈ کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ کسی بھی طبقے کو شرائط اور حدود کے تحت مستثنیٰ کر سکتا ہے۔ ٹیکس فراڈ کے معاملات میں گرفتاری کے اختیارات کی وضاحت کرتے ہوئے ایف بی آر نے کہا کہ سیلز ٹیکس فراڈ اور دیگر جرائم کے معاملات میں تفتیش اور تحقیقات کے اختیارات اور طریقہ کار کو بہتر بنایا گیا ہے۔

گرفتاری کا وارنٹ صرف ایف بی آر کے چیئرمین کی طرف سے نامزد کردہ تین رکنی کمیٹی کی منظوری سے صرف ان معاملات میں جاری ہوگا جہاں فراڈ کی رقم 50 ملین روپے سے زائد ہو اور اسکی نوعیت سیکشن 2 کی شق (37) کی پہلے چھ ذیلی شقوں کے دائرے میں آتی ہو۔

ایف بی آر نے کہا کہ افسر صرف اس صورت میں کسی شخص کو گرفتار کر سکتا ہے اگر اس بات کا امکان ہو کہ ملزم دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے، غائب ہو سکتا ہے یا تین نوٹسز ملنے کے باوجود تحقیقات میں تعاون نہیں کرتا۔ وضاحتی سرکلر میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ٹیکس کمشنر ٹیکس فراڈ کے معاملات میں تفتیش یا تحقیقات کے سلسلے میں انٹرنیٹ پروٹوکول سے متعلق سبسکرائبر کی معلومات انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز، ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے حاصل کر سکتا ہے۔

ایف بی آر نے مزید کہا کہ پراسیکیوشن کی دفعات کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کافی حفاظتی اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں اور انکوائریز، انویسٹی گیشنز کے مرحلے پر متعدد منظوریوں کی ضرورت ہے۔ ایف بی آر نے ٹیکس چوری کی نشاندہی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے اپنے طے کردہ میکانزم میں بھی ترمیم کی ہے اور افسران کو سیلز ٹیکس ریفنڈ کی کلیم کی گئی رقوم کو کم کرنے کا اختیار دیدیا ہے۔

ایف بی آر نے کمپلائنس رسک مینجمنٹ (سی آر ایم) کی بنیاد پر ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی ایک خاص حد طے کرنے کا اختیار لے لیا تھا۔ ایف بی آر نے کہا کہ اب ان پٹ پابندیوں اور شرائط کو اس شعبے سے متعلق کاروباری اور تجارتی نمائندوں کے ساتھ بامعنی مشاورت کے بغیر تبدیل نہیں کیا جائے گا۔

اس وضاحت کا مطلب ہے کہ اگر ایف بی آر کو بڑے ریفنڈ کلیمز کے ذریعے ٹیکس چوری کی کوشش کے متعلق کوئی شکوک ہیں تو وہ کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے چیمبرز سے مشاورت کرے گا۔ گزشتہ ماہ ایف بی آر نے کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے شناخت کی گئی سیلز ٹیکس کی بے ضابطگیوں پر تقریباً 11ہزار نوٹسز جاری کیے تھے۔

ایف بی آر نے مشکل سے ٹیکس ادا کرنے والے افراد کے خلاف اپنے نافذ کردہ اختیارات کی وضاحت بھی کی اور معیشت کیڈاکومینٹیشن کو فروغ دینے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات میں بینک اکاؤنٹس کے آپریشنز پر پابندی، غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر پابندی، کاروباری مقامات کو سیل کرنا، غیر منقولہ جائیداد کی ضبطی اور ٹیکس وصولی کیلئے تعیناتی شامل ہے۔

ایف بی آر کے مطابق ا قدرتی انصاف کے اصولوں کے مطابق اور غیر ضروری مشکلات سے بچنے کے لیے ان اقدامات پر ترتیب وار عمل کیا جائے گا۔

بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے یا کاروباری مقامات کو سیل کرنے جیسے انتہائی اقدامات سے پہلے عوامی سماعت کا نوٹس دیا جائے گا، یہ سماعت چیمبر آف کامرس اینڈ ٹریڈ کے متعلقہ نمائندے اور ان لینڈ ریونیو کے متعلقہ افسر کے ساتھ مل کر کی جائے گی۔ایسے فیصلے ایف بی آر کی ویب سائٹ اور اخبارات میں شائع کرکے عوام کے سامنے بھی لائے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان ریلویز اور حکومت بلوچستان میں پیپلز ٹرین سروس کے آغاز پر اتفاق
  • قیمتی پتھروں اور زیورات کا شعبہ برآمداتی حکمتِ عملی میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے، وزیر تجارت
  • مصنوعی ذہانت کے باعث زیادہ متاثر ہونے والی نوکریاں کون سی ہیں؟
  • وفاقی حکومت نے اپوزیشن کو 26ویں ترمیم میں بہتری لانے کیلئے مذاکرات کی دعوت دیدی
  • ایف بی آر اصلاحات پر پیشرفت، ٹیکس کلیکشن میں بہتری قابل اطمینان ہے: وزیراعظم شہباز شریف
  • حکومت کی آسان اقساط میں اسمارٹ فونز دینے کی پالیسی
  • حکومت نے تاجروں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، کیش ڈپازٹس اب ڈیجیٹل لین دین تصور ہوں گے
  • دل کی نئی امید
  • آسان اقساط میں اسمارٹ فونز کی فراہمی کے لیے ایک نئی پالیسی تیار کی جا رہی ہے: وفاقی وزیر