Islam Times:
2025-09-23@23:02:28 GMT

کریملن کی پیوٹن اور ٹرمپ کی ملاقات کی تصدیق

اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT

کریملن کی پیوٹن اور ٹرمپ کی ملاقات کی تصدیق

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کریملن نے کہا کہ دونوں رہنماء ملاقات میں یوکرین تنازع کے طویل المدتی پُرامن حل پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔ کریملن کا کہنا تھا کہ یہ بظاہر ایک چیلنجنگ عمل ہوگا لیکن ہم اس میں بھرپور توانائی کے ساتھ حصہ لیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ کریملن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں روسی صدر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی الاسکا میں 15 اگست کو ہونے والی ملاقات کی تصدیق کر دی گئی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کریملن نے کہا کہ دونوں رہنماء ملاقات میں یوکرین تنازع کے طویل المدتی پُرامن حل پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔ کریملن کا کہنا تھا کہ یہ بظاہر ایک چیلنجنگ عمل ہوگا لیکن ہم اس میں بھرپور توانائی کے ساتھ حصہ لیں گے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر پیوٹن سے ملاقات 15 اگست کو الاسکا میں ہوگی۔ صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرکے پیوٹن سے ملاقات کے متعلق آگاہ کیا۔ اس سے پہلے ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا تھا کہ وہ جلد روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کریں گے۔ امریکی اخبار کے مطابق صدر پیوٹن نے امریکا سے کہا ہے کہ مشرقی یوکرین کے بدلے وہ جنگ ختم کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صدر پیوٹن

پڑھیں:

روس کی امریکا کو جوہری معاہدے ’نیو اسٹارٹ‘ میں ایک سال کی توسیع کی پیشکش

 

عالمی جوہری سلامتی کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جوہری ہتھیاروں کی حد بندی سے متعلق اہم معاہدے ’نیو اسٹارٹ‘ میں ایک سال کی توسیع کی تجویز پیش کی ہے۔

برطانوی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ معاہدہ فروری 2026 میں ختم ہونے جا رہا ہے، اور اگر بروقت توسیع نہ کی گئی تو دنیا دو بڑی طاقتوں — امریکا اور روس — کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ کا مشاہدہ کر سکتی ہے، جو عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتی ہے۔

پیوٹن نے اس پیشکش کو “عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کو فروغ دینے” اور “امریکا کے ساتھ اسٹریٹیجک مذاکرات کی بحالی” کے لیے ایک سنجیدہ قدم قرار دیا۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ پیشرفت صرف اسی صورت ممکن ہے اگر امریکا بھی باہمی اعتماد اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔

‘نیو اسٹارٹ’ معاہدہ روس اور امریکا دونوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ اپنے اسٹریٹیجک جوہری وار ہیڈز کی تعداد 1,550 سے زیادہ نہ بڑھائیں۔ اس معاہدے کا اختتام نہ صرف فریقین کو اس حد سے تجاوز کرنے کا راستہ دے گا بلکہ ایک نئی سرد جنگ کے خدشات کو بھی جنم دے سکتا ہے۔

یہ پیشکش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات یوکرین جنگ، میزائل ڈیفنس سسٹمز اور خلا میں ممکنہ عسکری تعیناتی جیسے معاملات پر پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

صدر پیوٹن نے سخت لہجے میں خبردار کیا کہ اگر امریکا نے خلا میں ہتھیاروں کی تعیناتی یا میزائل شیلڈ جیسے اقدامات اٹھائے، تو روس اس کا “مناسب اور مؤثر جواب” دے گا۔

فی الوقت امریکی حکومت نے روسی پیشکش پر کسی قسم کا باضابطہ ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ موجودہ عالمی تناظر میں اس پیشکش کو نظرانداز کرنا ایک خطرناک موقع ضائع کرنے کے مترادف ہو سکتا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • یوکرین تنازع میں غیر جانبداری پر پاکستان کے شکرگزار ہیں، روسی سفیر
  • شہباز شریف اور فیلڈ مارشل کی ٹرمپ سے ملاقات طے پاگئی
  •   روس کا پاک سعودی عرب دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کریں گے، وائٹ ہاؤس کی تصدیق
  • روسی جارحیت پر پولینڈ اور بالٹک ممالک کا دفاع کریں گے، ٹرمپ
  • اقوام متحدہ اجلاس میں ٹرمپ کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوگی، وائٹ ہاؤس کی تصدیق
  • نیو کلیئر ہتھیاروں کی حد بندی: روس کا ٹرمپ کو ایک سال کی توسیع کی پیشکش
  • روس کی امریکا کو جوہری معاہدے ’نیو اسٹارٹ‘ میں ایک سال کی توسیع کی پیشکش
  • روسی جارحیت پر پولینڈ اور بالٹک ممالک کا دفاع کریں گے، ٹرمپ کا اعلان
  • امریکا اور افغانستان میں بگرام ائربیس پر مذاکرات کا آغاز‘ صدر ٹرمپ کی تصدیق