لوئر دیرمیں پاک۔افغان بارڈر سے منسلک قبائل نے علاقے میں موجود خارجی دہشت گردوں کے خلاف اسلحہ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق لوئر دیر میں پاک افغان بارڈر سے منسلک مسکینی درہ کے قبائل نے علاقے میں دہشت گردوں کو اپنے علاقوں میں نہ چھوڑنے فیصلہ کیا ہے۔
قبائیل جرگے نے اعلان کیا کہ اگر دہشت گردوں نے کوئی تخریب کاری کرنے کوشش کی تو ان کی جائیدادوں کو ضبط کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خاندانوں کو علاقہ بدر کیا جائے گا
جرگے نے دہشتگردوں کے خلاف اسلحہ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا اور دہشت گردوں کی نقل حرکت روکنے کے لیے رات کو پہرہ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
گزشتہ روز سیکورٹی ذرائع نے کہا تھا کہ خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشتگردانہ اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، خیبر پختونخوا کی حکومت بشمول وزیر اعلیٰ اور سیکیورٹی حکام نے وہاں کے قبائل کے سامنے تین نکات رکھے تھے۔
نکات میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان خارجیوں کو جن کی زیادہ تعداد افغانیوں پر مشتمل ہے، کو باہر نکالیں۔
اگر قبائل خوارجین خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کے لیے علاقہ خالی کر دیں تاکہ سیکیورٹی فورسز ان خوارجین کو اُن کے انجام تک پہنچا سکیں۔
اگر یہ دونوں کام نہیں کیے جا سکتے تو حتی الامکان حد تک Collateral Damage سے بچیں کیونکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہر صورت جاری رہے گی۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ خوارج اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ حکومتی سطح پر کوئی بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب تک کے وہ ریاست کے سامنے مکمل طور پر سر تسلیم خم نہ کر دیں۔

Post Views: 8.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

چمن بارڈر واقعے سے متعلق افغان دعوے بے بنیاد ہیں، ترجمان وزارت اطلاعات

فائل فوٹو 

پاکستان نے افغانستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چمن بارڈر واقعے سے متعلق افغان دعوے بے بنیاد ہیں۔

 ترجمان وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ فائرنگ افغانستان کی جانب سے شروع کی گئی، پاکستانی فورسز نے ذمہ دارانہ جواب دیا۔ 

ترجمان وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز کی ذمہ دارانہ کارروائی سے صورتحال پر قابو پا لیا گیا، افغان حکام سے بھی مثبت رویے کی توقع ہے۔

وزارت اطلاعات نے کہا کہ چمن باڈر پر افغانستان سے کچھ عناصر نے پاکستانی پوسٹوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی، سیکیورٹی فورسز نے فوری اور مؤثر رد عمل دیتے ہوئے ذمہ دارانہ طریقے سے جواب دیا، فائرنگ افغانستان کی طرف سے شروع ہوئی۔

ترجمان وزارت اطلاعات نے کہا کہ افغانستان کی فائرنگ کا سیکیورٹی فورسز نے فوری اور ذمہ دارانہ انداز میں جواب دیا، پاکستانی فورسز کی ذمہ دارانہ کارروائی سے صورتحال پر قابو پا لیا گیا۔

وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ جنگ بندی بدستور برقرار ہے، پاکستان جاری مذاکرات کے لیے پرعزم ہے اور افغان حکام سے باہمی تعاون کی توقع رکھتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چمن میں دہشت گرد پکڑا گیا، نشاندہی پر کراچی سے سہولت کار گرفتار
  • انسداد دہشت گردی عدالت کا علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • امریکا نے شامی صدر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا
  • افغان علاقہ سے دہشتگردی؛ پاکستان اور افغانستان کےمذاکرات میں ڈیڈلاک
  • بنوں،پولیس اور دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ، 7ملک دشمن ہلاک، اہلکار شہید
  • استنبول مذاکرات: افغان سرزمین سے دہشت گردی کسی صورت قبول نہیں، پاکستان  
  • استنبول مذاکرات: افغان سرزمین سے دہشت گردی کسی صورت قبول نہیں، پاکستان
  • چمن بارڈر واقعے سے متعلق افغان دعوے بے بنیاد ہیں، ترجمان وزارت اطلاعات
  • چمن بارڈر پر افغان سائیڈ سے فائرنگ، پاکستان کا ذمہ دارانہ جواب
  • چمن بارڈر واقعہ ،افغان دعوے بے بنیاد ہیں، ترجمان وزارت اطلاعات