پنجاب حکومت 31 سال بعد مقامی بینکوں کے قرضوں سے آزاد ہوگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز

لاہور (آئی پی ایس )پنجاب حکومت کی کامیاب حکمت عملی کے سبب پنجاب کا گندم کموڈٹی قرض ختم ہوگیا اور 13 ارب 80 کروڑ کی آخری قسط نیشنل بینک کو ادا کر دی گئی۔ پنجاب حکومت کے مطابق ، یہ صوبے کی تاریخ کا ایک نیا ریکارڈ اور گڈ گورننس کی مثال ہے ،وزیراعلی پنجاب مریم نواز کے فیصلوں اور سخت مالیاتی نظم و ضبط سے پنجاب کے شہریوں کو 30 سال پرانے قرض سے نجات ملی، کموڈٹی قرض گندم کی خریداری کے باعث پیدا ہوا تھا۔

اوپن مارکیٹ ریٹ سے زیادہ قیمت پر گندم خریداری سے آٹے اور روٹی کی قیمتیں آسمان پر پہنچیں، اس کی قیمت شہریوں کو مہنگائی کی شکل میں اپنی جیب سے ادا کرنی پڑی۔محکمہ خوراک صوبے میں پیدا گندم کا 14 فیصد تقریبا 35 سے 40 لاکھ میٹرک ٹن ہر سال خریدتا تھا جس سے 70 لاکھ میں سے صرف دو سے چار لاکھ کسان فائدہ اٹھاتے تھے۔

پنجاب حکومت کے مطابق گندم خریداری کا یہ غیر منصفانہ کھیل بند نہ ہوتا تو مارچ 2024 تک قرض 1080 ارب روپے اور جون 2024 تک 1.

15 کھرب روپے تک پہنچ جاتا جو پنجاب کے سالانہ بجٹ کا تقریبا 35 فیصد ہوتا، قرض ختم کرنے کیلئے صوبائی بجٹ سے 761 ارب روپے ادا کیے گئے۔

بروقت ادائیگی نہ ہونے پر پنجاب حکومت ماہانہ 50 کروڑ روپے سود ادا کرنے کی پابند ہوتی اور قرض ادائیگی کے بعد پنجاب حکومت اپنے گندم کے تمام ذخائر کی مکمل مالک بن گئی۔اس حوالے سے سیکرٹری خزانہ پنجاب مجاہد شیردل کا کہنا تھاکہ پنجاب کا 31 سال پرانا مقامی بینکوں کاقرض مکمل ختم کردیا اور 675 ارب روپے کی واپسی سیمالی خودمختاری کی مثال قائم ہوگئی۔

انہوں نے کہاکہ 13 ارب 80 کروڑکی آخری قسط بھی ادا کردی گئی، بروقت ادائیگی نہ ہوتی تویومیہ 50 کروڑروپیسوداداکرنا پڑتا۔سیکرٹری خزانہ پنجاب کے مطابق پنجاب حکومت 3 دہائیوں بعد مقامی بینکوں کے قرضوں سےآزادہوگئی اور گندم خریداری وسبسڈی کا 675 ارب روپے کاقرض صفرکردیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرلاہور: 9 مئی جلا گھیرا ئوکے مزید 2 مقدمات کا فیصلہ محفوظ لاہور: 9 مئی جلا گھیرا ئوکے مزید 2 مقدمات کا فیصلہ محفوظ غزہ پر ملٹری کنٹرول؛ اسرائیلی مشیرِ قومی سلامتی نے نیتن یاہو کے منصوبے کو مسترد کردیا آرمینیا آذربائیجان تنازع حل کرانے میں بہت لوگ ناکام رہے، بالآخر ہم کامیاب ہوئے: ٹرمپ چیئرمین سی ڈی اے کی اسلام آباد میں جاری ترقیاتی کام بروقت مکمل کرنے کی ہدایت مقبول گوندل آڈیٹر جنرل پاکستان تعینات،نوٹیفکیشن سب نیوز پر امریکا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا؟ نائب صدر کا بیان سامنے آگیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مقامی بینکوں پنجاب حکومت

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم، سپریم کمانڈر صدر ہی رہیں گے: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا خصوصی انٹرویو

 

وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 243 کے حوالے سے جو باتیں چل رہی ہیں کہ تمام افواج کے سپریم کمانڈر فیلڈ مارشل عاصم منیر ہوں گے، ایسا نہیں ہے۔ تمام افواج کے سپریم کمانڈر صدرِ مملکت ہی رہیں گے، اس میں کوئی ترمیم نہیں ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم لازمی ہے، بعض آئینی ترامیم ضروری ہوتی ہیں، جیسے 26ویں آئینی ترمیم لانا ناگزیر تھا۔ اس ترمیم کے ذریعے وہ ججز جو اپنی مرضی سے ’’پک اینڈ چوز‘‘ کرتے تھے، اب وہ اختیار پارلیمنٹ کے پاس آ گیا ہے کیونکہ پارلیمنٹ ہی سب کو بااختیار بناتی ہے۔ آرٹیکل 243 کے حوالے سے بحث جاری ہے لیکن میرے مطابق آرٹیکل 243 میں کوئی ترمیم نہیں ہو رہی، افواج کے سپریم کمانڈر صدرِ پاکستان ہی رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب جنرل پرویز مشرف آرمی چیف تھے تو انہیں صدر بنانے کے لیے آئین میں تبدیلی کی جا رہی تھی، ہر طرف اس پر بحث جاری تھی۔ اس وقت میں نے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں کہا تھا کہ سابق آرمی چیف کو صدر بنانے کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں، وہ پارلیمنٹ سے ایک ایکٹ منظور کروا سکتے ہیں۔ میری اس تجویز کے بعد پارلیمنٹ نے ایکٹ منظور کیا اور وہ صدر بن گئے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور ہوگی۔ اگر کوئی مقامی حکومتوں کو ڈی ریل کرنا چاہے گا تو وہ آئین توڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں مقامی حکومتوں کو بھی آئینی تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔ اس نئی آئینی ترمیم میں یہ شامل کیا جائے کہ مقامی حکومتوں کے حوالے سے صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ نے اپنی اپنی اسمبلیوں میں قرارداد منظور کی ہے کہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔ پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ق لیگ اور پی ٹی آئی نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے کہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دیا جائے۔

اگر مقامی حکومتوں کو اس ترمیم میں شامل کر لیا جاتا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس سے مزید اختیارات مقامی حکومتوں کو منتقل ہوں گے۔ جیسے 18ویں ترمیم میں صوبائی مالیاتی کمیشن ہے، میری رائے میں اسی طرح مالیاتی کمیشن مقامی حکومتوں کے پاس بھی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وفاق کو اپنے نظم و نسق چلانے میں کوئی مسئلہ آتا ہے، جیسے وفاق اپنے وسائل کا 30 سے 35 فیصد قرض کی ادائیگی میں خرچ کرتا ہے، تو صوبوں کو چاہیے کہ وہ وفاق کی مدد کرتے ہوئے قرض اتارنے میں حصہ ڈالیں۔ 27ویں ترمیم میں ہم چاہتے ہیں کہ مقامی حکومتیں بااختیار ہوں، اگر کوئی حکومت انہیں ڈی ریل کرے تو وہ آئین شکنی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے بات ہوگی۔ تمام اسٹیک ہولڈرز متفق ہوں گے تو ہی مقامی حکومتوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کیا جائے گا۔

ملک احمد خان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پر نواز شریف بھی رضامند ہو جائیں گے، میں ان کی خواہش سے واقف ہوں۔ نواز شریف عوام کی بہتری چاہتے ہیں، عام لوگوں کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں، ان کی سیاسی سوچ میں پاکستان کی ترقی اور عام آدمی کا بھلا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • شہباز حکومت قرضوں کے نئے ریکارڈ بنانے لگی
  • سندھ سے ٹماٹر کی فصل آتے ہی ٹماٹر کی قیمت کم ہوگئی ہے۔
  • 27ویں آئینی ترمیم، سپریم کمانڈر صدر ہی رہیں گے: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا خصوصی انٹرویو
  • عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت مستحکم
  • مقامی حکومت اور غیر جماعتی انتخابات کی منطق
  • چین نے امریکا کی زرعی مصنوعات کی محدود خریداری شروع کر دی
  • سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ
  • ڈیجیٹل بینکوں کا بڑا اقدام، کارپوریٹ اکاؤنٹ ایک ہی دن میں فعال کرنے کا فیصلہ
  • این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی کی تجویز، صوبوں کا شیئر محدود کرنے پر غور
  • قرضوں میں مزید اضافہ