غزہ میں جنگ کا دائرہ کار بڑھانے پر اسرائیل میں بڑے پیمانے پر احتجاج، ملک گیر ہڑتال کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
اسرائیل حکومت کے غزہ میں جنگ کے دائرہ کار بڑھانے کے منصوبے کے خلاف اسرائیلی شہریوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جن میں صرف تل ابیب اور دیگر شہروں میں مجموعی طور پر تقریباً 1 لاکھ افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے جنگ بندی، اسرائیلی قیدیوں کی فوری رہائی اور فلسطینی شہریوں کی جانیں بچانے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل میں احتجاج: جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ
تل ابیب میں میوزیم آف آرٹ کے سامنے ہاسٹیجز اسکوائر پر 60 ہزار سے زائد افراد جمع ہوئے جبکہ ہزاروں مظاہرین نے کیریا ملٹری بیس کے گرد مارچ کیا۔ یروشلم، حیفا اور نازیریت میں بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے۔ مظاہرین میں سابق فوجی بھی شامل تھے جو مزید لڑائی میں حصہ لینے سے انکار کر رہے ہیں۔ سابق کمانڈو میکس کریش کے مطابق تقریباً 350 فوجی جنگ کے انسانی اور سیکیورٹی نقصانات کے باعث سروس چھوڑ چکے ہیں۔
احتجاج میں شریک قیدیوں کے اہلخانہ اور جنگ میں مارے گئے فوجیوں کے ورثا نے اتوار سے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جس کی حمایت ڈیموکریٹس پارٹی کے رہنما یائر گولان اور حزبِ اختلاف کے سربراہ یائر لاپید نے بھی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: اسرائیل کے خلاف احتجاج ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں پھیل گیا، سینکڑوں گرفتار
سیکیورٹی کابینہ کے فیصلے سے قبل آئی ڈی ایف چیف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے خبردار کیا تھا کہ غزہ سٹی پر قبضے کا منصوبہ اسرائیل کو برسوں طویل گوریلا جنگ میں الجھا دے گا۔
پولیس کے مطابق 9 اگست کے ان بڑے مظاہروں میں کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی، تاہم رواں سال کے آغاز سے اب تک اسرائیل میں جنگ مخالف اور حکومت مخالف مظاہروں کے دوران درجنوں افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news احتجاج اسرائیل جنگ بندی غزہ قبضہ مظاہرین ہڑتال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل مظاہرین ہڑتال
پڑھیں:
بدین میں بھی سرکاری ملازمین کی اپیل پر تالہ بندی کی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250924-11-7
بدین (نمائندہ جسارت)ریونیو ملازمین کی تنظیم ال سندھ ریونیو ایمپلائز اور محکمہ تعلیم کے اساتذہ کی تنظیم گسٹا ، محکمہ صحت اسپتالوں سمیت دیگر سرکاری محکموں کے الائنس کی اپیل پر ضلع بھر کے سرکاری اسکولوں میں تدریسی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کر کے کلاس رومز کو تالے لگا کر اساتذہ کی جانب سے احتجاج کیا گیا جبکہ محکمہ ریونیو کے ملازمین نے ڈپٹی کمشنر آفس کے علاوہ ضلع بھر کے اسسٹنٹ کمشنر اور مختارکار آفسوں کی تالہ بندی کر کے روز مرہ کے سرکاری امور کا بائیکاٹ کیا اور ملازمین نے ڈی سی آفس کے باہر احتجاجی بھوک ہڑتال اور مظاہرہ کرنے کے علاوہ ڈی سی آفس سے ڈی سی چوک کراچی روڈ تک احتجاجی مارچ بھی کیا ، احتجاج میں ملازمین کی بڑی تعداد نے ضلعی صدر علی نواز سموں ، جنرل سیکرٹری فوٹو کھوکھر ، اسماعیل میمن ، اللہ بخش خاصخیلی ، علی قائم خانی ، مجید ببر، اللہ بچایو قمرانی ، حسن ببر ، نور احمد راہموں ، محمد پرھاڑ ، ذوالفقار میمن کی قیادت میں شرکت کی ۔اس موقع پر آل ریونیو سندھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر علی نواز سموں اور جنرل سیکرٹری پھٹو کھوکھر اور دیگر نے بتایا کہ آج مرکزی الائنس کی اپیل پر ضلع بھر میں سرکاری اور دفتری امور اور سرگرمیوں کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا ہے جبکہ کل ہونے والے بلدیاتی ضمنی انتخابات میں بھی سندھ حکومت کے سرکاری ملازمین احتجاجاً بائیکاٹ کرتے ہوئے ڈیوٹی سرانجام نہیں دیں گے ، ضلعی صدر علی نواز سموں اور ایسوسی ایشن کے دیگر عہدیدران نے سرکاری ملازمین کا پنشن میں کٹوتی سروس اسٹریکچر کی بحالی، انشورنس مرعات کی عدم فراہمی اور تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سندھ اسمبلی میں ملازمین کے تحفظ سے متعلق بل فوری طور پر منظور کیا جائے، سرکاری افسران اور ملازمین پر تشدد میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے کم از کم 5 سال قید کی سزا دی جائے، اور ریونیو ڈپارٹمنٹ کو ماضی کی طرح مجسٹریٹ پاورز دوبارہ بحال کیے جائیں۔دوسری جانب گورنمنٹ سیکنڈری اسکول ٹیچرز ایسوسی ایشن کی اپیل پر بھی بدین سمیت ماتلی تلہار ٹنڈوباگو اور گولارچی میں مطالبات کی منظوری کے لیے اساتذہ نے کلاس رومز کو تالے لگا کر تدریسی عمل کا بائیکاٹ کیا اور اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی۔بدین میں گسٹا کے صدر کاشف قادر میمن ، یونٹ کے صدر مولا بخش چنا اور دیگر کی قیادت میں گورنمنٹ ہائی اسکول بدین سے اللہ والا چوک حیدرآباد روڈ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی ، محکمہ صحت کے ملازمین نے دفتری امور کے بائیکاٹ کے علاوہ اسپتالوں کی او پی ڈی بند رکھی جس سے طبی سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئی۔اس موقع پر اساتذہ اور دیگر ملازمین نے حکومت کی تعلیم اساتذہ اور ملازم دشمن پالیسیوں کیخلاف سخت نعرے بازی کرتے ہوئے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا۔