City 42:
2025-08-10@20:36:30 GMT

مری مال روڈ پر تین دن کے لیے دفعہ 144 نافذ

اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT

سٹی 42: مری مال روڈ پر میں تین روز کے لئے دفعہ 144 نافذ کردی گئی 

12,13,14 اگست کو مال روڈ مری پر صرف سیاح فیملیز کو آنے کی اجازت ہو گی۔فیصلہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لئے کیا گیا۔

دفعہ 144 نافذ، ڈپٹی کمشنر مری نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر کادورہ امریکا،اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

ملک میں عملاً مارشل لا نافذ، جنرل باجوہ کو ایکسٹیشن دینا غلطی تھی، پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک میں جو نظام رائج ہے، وہ نہ آئینی ہے اور نہ ہی قانونی، بلکہ حقیقت میں ملک پر عملاً مارشل لا مسلط ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دینا ہماری تاریخی غلطی تھی، اس سنگین غلطی پر قوم سے معافی مانگتے ہیں۔ آئندہ کسی ایکسٹینشن کو سپورٹ نہیں کریں گے۔

یہ بات انہوں نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا جنرل باجوہ نے کہا، یہ حکومت کا فیصلہ نہیں تھا، پی ٹی آئی

اسد قیصر نے کہاکہ حالیہ دنوں 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے باتیں گردش کر رہی ہیں، جو صرف ایک نیا شوشہ ہے۔ ان کے مطابق اس ترمیم کے خلاف وکلا تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں، اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر فورم پر اس کی مزاحمت کی جائے گی۔

اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں پر بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے وضاحت کی کہ ان کا نام سامنے آنا درست نہیں، اور انہیں امید ہے کہ عمر ایوب جلد واپس آئیں گے اور وہی اپوزیشن لیڈر کا کردار سنبھالیں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ عمران خان کے خلاف کیسز کا فیصلہ میرٹ پر ہونا چاہیے، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی اور سینیٹ کو نااہل قرار دے کر تماشا بنایا گیا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ایک رکن اسمبلی کو جیل کا دورہ کرنے سے روکا جائے تو کیا یہ قانون کی خلاف ورزی نہیں؟ دنیا بھر میں پارلیمانی ممبران کو جیل میں ملاقات کی اجازت ہوتی ہے۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ اس وقت تمام فیصلے انتظامیہ کے دباؤ میں کیے جا رہے ہیں، اور اگر مقدمات کو میرٹ پر سنا جائے تو ان میں کچھ بھی نہیں بچتا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ملک تیزی سے انارکی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

اس موقع پر تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود اچکزئی نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک نہ کسی کو برا بھلا کہے گی اور نہ ہی اخلاق سے گری ہوئی زبان استعمال کرے گی۔

انہوں نے کہاکہ اس تحریک کا مقصد صرف اور صرف آئین کا تحفظ ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب نواز شریف اور مریم نواز جیل میں تھے، تو وہ ان سے ملاقات کے لیے گئے، جہاں روزانہ 20 کے قریب لوگ ان سے ملاقات کرتے تھے، یہاں تک کہ موجودہ اسپیکر قومی اسمبلی بھی ان سے جیل میں ملنے جاتے تھے۔

محمود اچکزئی نے کہاکہ موجودہ حالات انتہائی خراب ہو چکے ہیں، ضیاالحق اور مشرف کے دور میں بھی کچھ نہ کچھ شرافت باقی تھی، لیکن اب معاملات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ شہباز شریف کو بھی عوامی طاقت کا اندازہ نہیں۔

انہوں نے خبردار کیاکہ جب عوام بپھر جائیں تو بڑے سے بڑے حکمرانوں کا انجام سامنے آجاتا ہے، ہم عوام کو آئین کے تحفظ کے لیے منظم کریں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیاکہ ان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جائے جس کے تحت عدلیہ کو آزاد رکھا جائے، میڈیا پر قدغنیں ختم کی جائیں اور اگر ایسا ہوا تو وہ بھی اس معاہدے پر دستخط کریں گے، بصورت دیگر وہ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے۔

اس پریس کانفرنس میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر عمر نے معیشت کے حالات پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے معیشت کی تباہی کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں 38 فیصد مہنگائی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، اور ہفتہ وار مہنگائی 50 فیصد تک جا پہنچی ہے۔

زبیر عمر کے مطابق اس وقت قریباً سوا 11 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، جبکہ بے روزگاری کی شرح 22 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 30 فیصد ہے جو ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔

زبیر عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں قرضوں میں 19 ٹریلین کا اضافہ ہوا، جب کہ حالیہ ساڑھے تین سال میں یہ اضافہ 38 ٹریلین تک پہنچ گیا ہے۔ ان کا سوال تھا کہ یہ قرضے کہاں استعمال کیے گئے؟

انہوں نے الزام لگایا کہ ایک طرف نواز شریف اور شہباز شریف آئی ایم ایف سے قرض لینے کو شرمناک قرار دیتے ہیں، اور دوسری طرف قرض ملنے پر ایک دوسرے کو مبارکباد بھی دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے ذریعے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے دعوے کیے گئے، مگر حقیقت یہ ہے کہ اس وقت غیر ملکی سرمایہ کاری گزشتہ 50 برس کی کم ترین سطح پر آ چکی ہے۔

زبیر عمر نے مزید کہا کہ موجودہ جی ڈی پی گروتھ ریٹ صرف 1.62 فیصد ہے جبکہ آبادی 2.6 فیصد کی رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ اپریل 2022 میں 50 ہزار روپے کی تنخواہ کی قدر آج صرف 20,800 روپے رہ گئی ہے، جس سے عوام کی قوتِ خرید میں تین سال کے دوران 60 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت تقریباً 2 کروڑ 70 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، جو باعثِ شرم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 40 فیصد بچوں کی نشوونما متاثر ہو رہی ہے، اور پبلک سیکٹر ادارے ایک ٹریلین روپے سے زائد کا نقصان برداشت کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے میں جنرل باجوہ اورجنرل فیض کا ہاتھ تھا، مولانا فضل الرحمان

سابق گورنر کا کہنا تھا کہ تحریکِ عدم اعتماد کے وقت ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب ڈالر تھے، جو کچھ ہی عرصے میں 4 ارب ڈالر تک گر گئے، لیکن تب ڈیفالٹ کا خطرہ کیوں محسوس نہیں کیا گیا؟ ان کے مطابق موجودہ حکومت ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے نہیں، بلکہ اقتدار کے لیے آئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews احتجاجی تحریک پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی جنرل باجوہ ایکسٹیشن عمران خان رہائی مارشل لا نافذ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • مری، یوم آزادی تقریبات پر ہنگامہ آرائی سے بچنے کیلئے سیکشن 144 نافذ
  • مری میں میں تین روز کے لئے دفعہ 144 نافذ کردی گئی
  • مری میں 3دن کیلئے دفعہ 144نافذ، صرف فیملیز کو داخلے کی اجازت ہوگی
  • یوم آزادی تقریبات، سیکیورٹی خدشات کے باعث مری میں دفعہ 144 نافذ
  • ملک میں عملاً مارشل لا نافذ، جنرل باجوہ کو ایکسٹیشن دینا غلطی تھی، پی ٹی آئی
  • شمالی اور جنوبی وزیر ستان میں صبح 5 بجے سے 10 اگست شام 7 بجے تک کرفیو نافذ
  • شمالی وزیرستان میں کرفیو نافذ
  • شمالی وزیرستان میں جمعہ سے پیر کی صبح تک کرفیو نافذ
  • شمالی اور جنوبی وزیرستان میں کرفیو نافذ