مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے ملکی معیشت کی موجودہ صورتحال اور کرپشن کے خلاف اقدامات پر تفصیلی مشاورت کا آغاز کر دیا ۔
نجی ٹی وی کے مطابق مری میں ہونے والی اس اہم ملاقات میں سابق وزیراعظم نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریک ہوئیں، جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت دیگر سینئر پارٹی رہنما بھی موجود تھے۔
اہم امور زیر بحث
اس اعلیٰ سطح مشاورتی اجلاس میں نہ صرف ملکی سیاسی حالات بلکہ وفاق اور پنجاب حکومت کے ترقیاتی منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ قیادت نے اس بات پر بھی غور کیا کہ کرپشن کی روک تھام کے لیے کن مؤثر حکمت عملی کو اپنایا جا سکتا ہے، تاکہ حکومتی شفافیت اور کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔
 اپوزیشن کی تحریک پر بھی بات چیت 
اجلاس میں ملک میں جاری سیاسی درجہ حرارت اور اپوزیشن کی ممکنہ احتجاجی تحریک پر بھی مشاورت ہوئی۔ پارٹی قیادت نے اس حوالے سے مختلف ممکنہ چیلنجز اور ان سے نمٹنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔
 ترقیاتی ایجنڈا اور گورننس پر توجہ 
قیادت نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی فلاح کے منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کیا جائے، اور دونوں سطح پر (وفاق اور پنجاب) گورننس کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: قیادت نے پر بھی

پڑھیں:

غربت میں کمی اور حقیقی غربت

عالمی بینک نے رپورٹ دی ہے کہ غربت 22 فی صد تک کم ہو گئی ہے، لیکن پاکستان کی گلیوں میں آج بھی وہی سوگ برپا ہے جہاں ہر صبح مزدور کے کندھے پر سورج نہیں قرض کا بوجھ ابھرتا ہے۔ عالمی بینک نے غربت سے متعلق اعداد نہیں بلکہ کہانیاں، خالی برتن، خالی ہانڈی، خالی چولہے، خالی پلیٹ ہر شے کی قیمت میں آگ لگی ہے۔ خوراک کی قیمتوں کی آگ نے تو لوگوں کے دل جلا دیے ہیں، مگر حکومت کے بیانیے میں اب بھی ترقی کی خوشبو ہے جب کہ مہنگائی نے عام آدمی کی سانسیں بند کر دی ہیں۔

ملک کی اکثریت کا ایک بڑا حصہ غربت کا شکار ہے۔ وزیر خزانہ کا خیال ہے کہ معیشت درست سمت میں جاری ہے، یہ وہ سمت ہے جس میں مزدور آج بھی بیٹے کے جوتے ادھار خرید رہا ہے، یہ وہ سمت ہے جہاں ماں دال میں پانی بڑھا کر بچوں کے چہروں پر مسکراہٹیں پکاتی ہے۔ غربت صرف جیب خالی نہیں کرتی بلکہ دل کے اندر امید کے چراغ بجھا دیتی ہے۔ یہی وہ امتحان ہے جو آج بائیس کروڑ پاکستانیوں کو درپیش ہے،کیونکہ جب آدمی کا چولہا ٹھنڈا ہوتا ہے تو اس کے ایمان کا امتحان گرم ہو جاتا ہے۔

آج 22 کروڑ پاکستانی جس امتحان سے گزر رہے ہیں اس میں کوئی روزگار کے بغیر ہے، کوئی مریض ہے لیکن دوائی کے بغیر۔ کسان کے سامنے یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے کہ گندم بیچ کر بچوں کے کپڑے خریدے یا بجلی کا بل ادا کرے اور شہر میں مزدور اپنا خون بیچ کر بجلی کا بل ادا کرتا ہے۔ یہ وہ ترقی کا گراف جو اوپر جا رہا ہے اور زندگی کے معیار میں نیچے ڈوب رہا ہے۔ حالیہ سیلاب نے سیلاب زدہ علاقوں میں خوشحالی کے چراغ کو ڈبو دیا ہے، حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی اگر سنگل ڈجٹ پر آگئی ہے تو اس سنگل ڈجٹ کے ساتھ ملٹی ڈجٹ بھوک بڑھ گئی ہے۔

عالمی بینک کی رپورٹ کا بنظر غائر جائزہ لیں تو بہت سی حقیقتیں جو چھپی ہوئی ہیں وہ آشکار ہو کر رہ جاتی ہیں۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ غربت کے پھیلاؤ میں غریب خواتین اور بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں جن کے پیر ننگے ہیں، گھرکی بچی اسکول چھوڑ دیتی ہے، ماں سلائی مشین پر بیٹھ جاتی ہے اور یہ مشین اب قرض کی ادائیگی کا ہتھیار بن چکی ہے۔ دراصل خوشحالی اور غربت میں کمی کا فسانہ اب رپورٹوں میں زندہ ہے۔ ماہرین معیشت اب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو اصلاحات کے لیے اب صرف اصلاحات نہیں بلکہ انصاف معیشت درکار ہے۔

وسائل میں غریبوں کو حصہ دینا پڑے گا۔ غریب کے لیے اب کچھ کرنا پڑے گا، ورنہ رپورٹیں آتی رہیں گی کہ غربت میں کمی ہو گئی یا اضافہ ہوگیا۔ اس طرح دہائیاں گزرتی چلی جائیں گی۔ آج بھی مزدور کا بیٹا مزدور ہے، درزی کا بیٹا ٹیلر ماسٹر ہے، اسی طرح سلسلہ چلتا رہے گا۔ پاکستان بننے کے بعد سے اب تک زیادہ تر یہی سلسلہ نظر آ رہا ہے۔ جب تک دولت چند ہاتھوں یا چند ہزار افراد کے پاس موجود ہے اکثریت اسی طرح محروم رہے گی۔ پاکستان کے عوام کی اکثریت کا تعلق کھیتوں سے کھلیانوں سے ہے، کسان بھی ہیں، مزدور بھی ہیں وہ اس بات کو نہیں سمجھتے کہ معاشی ترقی کی شرح 3 فی صد تک رہے گی، وہ تو روزانہ کی آمدن کو دیکھتا ہے، دال پکے گی یا سبزی اس بات کی سوچ و بچار میں وقت گزارتا ہے کہ کم سے کم خرچ میں کس طرح چولہا جلایا جائے۔

گزشتہ تین سال میں خوراک کی قیمتوں میں 65 فی صد اضافہ ہوا ہے اور حکومتی راگ یہی الاپا جا رہا ہے کہ معیشت درست سمت میں جا رہی ہے۔ پاکستان کی خوشحالی شرح ترقی زرمبادلہ میں اضافے کی فائل پر وزارت خزانہ کے حکام دستخط کر رہے ہیں، ایسے میں ایک غریب سوچتا ہے کہ کیا ڈالر کے ریٹ گر گئے، مہنگائی اتنی کم ہو گئی کہ جیب کی خوشی بڑھ گئی، کیا بیوہ عورت کو سلائی سے گزارا آسان ہو گیا؟ کیا مزدور کی مزدوری اسے بچوں کی کفالت کے لیے کافی ہوگئی؟ یا روٹی بہت سستی ہو گئی ہے، یا روٹی اتنی موٹی ہو گئی ہے کہ ایک فرد کے لیے دو روٹی کافی ہو جائے۔

کون سا انقلاب آ گیا، کون سی معاشی خوشحالی آ گئی؟ معیشت کا یہ کیسا نشان ہے کہ اس استحکام کے اثرات ہمیں محسوس ہی نہیں ہوئے۔ معاشی ترقی کے اثرات ہم تک نہیں پہنچے۔ 50 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہو گئے، ابھی مزید افراد کا اضافہ ہوگا۔ اتنی زیادہ غربت آنے کے بعد غربت کی شرح مزید بڑھ جائے گی۔ اس میں کمی کے امکانات نہیں ہیں۔

زرمبادلہ کا ذخیرہ بڑھتا ہے پھر اس میں سے قسطوں کی ادائیگی، سود کی ادائیگی درآمدی بل کی ادائیگی اور بہت کچھ مل کر ذخیرے کو سکیڑ دیتے ہیں اور پھر اسی قسم کی صورت حال پیدا ہو جاتی ہے اور بالآخر یہ استحکام کو متاثر کرکے رہے گی۔ گزشتہ مرتبہ جب آئی ایم ایف کی قسط آئی تو معیشت کو عارضی طور پر جگمگاتے دیکھا، لیکن جلد ہی وہی ڈالر قسطوں کی ادائیگی اور سود کی ادائیگی، درآمدی بلوں کی ادائیگی اور کئی کاموں میں استعمال ہو کر رہ گیا۔ اسے ہم کہہ سکتے ہیں کہ معیشت ایک منحوس چکر میں آ چکا ہے اور یہ سلسلہ عرصہ دراز سے اس بات کا متقاضی ہے کہ معیشت کو اس منحوس چکر سے مستقل چھٹکارا دلایا جائے۔

ہر حکومت کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ معیشت کو دباؤ سے نکالا جائے اور ایسا کرتے کرتے معیشت تو دباؤ سے نکلتی ہے البتہ قرض بڑھنے سے عام شہری مزید قرض کے بار کے دباؤ میں آ جاتا ہے اور پھر معیشت کو اس دباؤ سے نکالنے کے لیے ایک مرتبہ پھر قرض کے حصول کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں اور قرض منظوری کے بعد سمجھتے ہیں کہ عارضی طور پر معاشی دباؤ سے چھٹکارا حاصل کر لیا ہے اور پھر کئی اشاریوں میں بہتری کے دعوے کیے جاتے ہیں جو لاحاصل ہوتے ہیں کیونکہ غریب کی غربت میں حقیقی کمی نہیں ہوتی۔

متعلقہ مضامین

  •  وزیراعظم سے وزیراعلیٰ بلوچستان کی ملاقات، صوبائی امور پر تبادلۂ خیال
  • کیش لیس معیشت سے گورننس میں بہتری اور کرپشن میں کمی آئے گی: وزیراعظم
  • کیش لیس معیشت سے گورننس میں بہتری اور کرپشن میں کمی آئے گی، وزیراعظم
  • غربت میں کمی اور حقیقی غربت
  • وزیر اعلیٰ مریم نواز عالمی کانفرس میں شرکت کے لیے برازیل پہنچ گئیں
  • وزیر اعلیٰ پنجاب مریم صفدر عالمی کانفرس میں شرکت کیلئے برازیل پہنچ گئیں
  • اقبال کے افکار پر عمل کر کے پاکستان کو فلاحی ریاست بنایا جاسکتا ہے: مریم نواز
  • صدرسے فضل الرحمن ، محسن نقوی کی ملاقاتیں، 27 ویں ترمیم پر تبادلہ خیال  
  • اسحاق ڈار سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات‘ فلسطین‘ مشرق وسطی میں امن کوششوں پر تبادلہ خیال
  • وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز فیلڈ مارشل کی مداح نکلیں