عدالتی فیصلے کی معطلی تک نااہلی ختم نہیں ہوتی، اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 9 مئی کو لوگوں نے جناح ہاؤس کو جلتے ہوئے دیکھا، مناظر ٹی وی پر چلے، عدالتی فیصلہ جب تک معطل نہ ہو نااہلی ختم نہیں ہوتی۔
سینیٹ اجلاس میں پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر کو جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ملک میں کوئی قانون بھی ہے، جرم ہوگا تو قانون حرکت میں آئے گا، سزا صحیح ہوئی ہے یا غلط ہوئی ہے یہ ایک علیحدہ بحث ہے۔
ڈاکٹرز نے طبی معائنے کے بعد بانی پی ٹی آئی کو مکمل صحت مند قرار دیدیاڈاکٹرز کی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں طبی معائنے کے بعد بانی پی ٹی آئی کو مکمل صحت مند قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے علی ظفر نے دھیمے انداز میں گفتگو کی، بات چیت پر زور دیا، جب تک عدالت کا فیصلہ معطل نہ ہو تب تک نااہلی ختم نہیں ہوتی، یہ معاملہ عدالت اور سزا پانے والوں کے مابین ہے۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ ان ممبران کا قانونی راستہ عدالتوں کے پاس ہے سینیٹ میں نہیں، قانونی راستہ یہ ہے کہ ان کو سرنڈر کرنا پڑے گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں نے بانی چیئرمین سے جیل میں ملاقات نہ ہونے پر قومی اسمبلی احتجاج اور کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم ان سے ہمدردی تو کرسکتے لیکن قانون کا راستہ الگ ہے، نواز شریف کو نااہل کیا گیا ان کی بیوی بیمار تھیں وہ بیٹی کے ساتھ آئے سرنڈر کیا۔
وفاقی وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ حنیف عباسی کو فارما سیوٹیکل بزنس میں نارکوٹکس کیس بنا کر عمر قید کی سزا دی گئی، وہ کئی ماہ قید میں رہے نااہل ہوئے پھر منتخب ہوکر آئے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صاحب آپ کے بیٹے کو عدالت کے دروازے سے اٹھایا گیا، یوسف رضا گیلانی کو عدالت میں نااہل کرکے سزا دی گئی۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا چاہیے، اپوزیشن کی درخواست پر اس معاملہ پر ایوان میں بحث چل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بردباری ہے جو اس وقت ایوان میں چل رہی ہے، 9 مئی کو واقعات ہوئے جناح ہاؤس کو جلتے دیکھا، میانوالی بیس جلائی گئی، مردان میں مجسمے جلائے گئے، شادمان تھانہ، ریڈیو پاکستان کی عمارت جلائی گئی۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ جو جرم ہوا اس پر سزا یا ٹرائل ہوگا، عدالتوں سے اپوزیشن کو ریلیف بھی ملتا ہے اور پراسیس ماضی سے تیز ہے، یہ مسائل بیٹھ کر حل ہوں گے کاغذ لہرا کر نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ وفاقی وزیر پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
حتمی فیصلے سے پہلے ہی پی ٹی آئی ارکان کو نااہل کردیا گیا، سینیٹر علی ظفر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے حتمی فیصلے سے پہلے ہی تحریک انصاف کے اراکین کو نااہل کردیا۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب میں علی ظفر نے کہا کہ جھوٹے مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں، سینیٹ، قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز کو نااہل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر نااہلی نہیں ہوسکتی، نااہلی حتمی فیصلے کے بعد ہی ہوسکتی ہے۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 9 مئی کو لوگوں نے جناح ہائوس کو جلتے ہوئے دیکھا، مناظر ٹی وی پر چلے، عدالتی فیصلہ جب تک معطل نہ ہو نااہلی ختم نہیں ہوتی ۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا کہ فیصلہ ابھی ہوا نہیں لیکن نااہلی ہوگئی، الیکشن کمیشن آزاد نہیں جانبدار ہے، ایسی کونسی ایمرجنسی تھی کہ فوری نااہل کردیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے ورکرز کو جھوٹے مقدموں میں سزائیں سُنائی گئیں، نااہلی کا مقصد یہ تھا اچھے بولنے والوں کو بند کردو۔
سینیٹر علی ظفر نے یہ بھی کہا کہ حکومت اپوزیشن مل کر عوام کی خدمت کرتے ہیں، پوچھتا ہوں عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں حادثاتی نہیں عوامی ووٹوں سے آئے ہیں، غیر قانونی سزائیں دے کر ووٹرز کو سزا دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ یہ معاملہ ہم سب کا معاملہ ہے کل آپ کی بھی باری آسکتی ہے، اس سلسلہ کو روکیں کب تک دائرے میں گھومتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کو ہٹا دیا اس کا مطلب آپ سچ نہیں سننا چاہتے، سزاوں سے اپوزیشن ختم نہیں ہوگی، ہم مزاحمت اور احتجاج کریں گے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آپ کو ہمیں ختم کرنے کی تیزی ہے، زیادہ رفتار سے ہم واپس آئیں گے، میری وارننگ ہے آپ جو کر رہے ہیں کل آپ کے ساتھ ہوگا۔