Daily Mumtaz:
2025-11-12@06:07:43 GMT

’’شنگنس لمحہ‘‘: شائستگی کی فتح

اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT

’’شنگنس لمحہ‘‘: شائستگی کی فتح

بیجنگ :چین کے شہر چھنگ ڈو میں منعقد ہونے والی ورلڈ گیمز میں، لیٹویا سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ اسپورٹ ڈانس مقابلے کے جج سرگئی شنگنس اپنی متوازن باڈی لینگویج اور چہرے کے شائستہ تاثرات کے باعث غیر متوقع طور پر مقبول ہو گئے۔ ان کی ویڈیوز نے مختصر وقت میں لاکھوں لائکس اور شیئرز حاصل کیے، جو اس سال کی ورلڈ گیمز کا سب سے نمایاں لمحہ بن گیا۔ چینی روایتی ’’چھ ہنر‘‘ (لیو ای) کی تعلیم میں، کھیل ہمیشہ سے شخصیت کی تعمیر کا اہم ذریعہ رہا ہے، اور یہ بین الاقوامی جج جنھیں صارفین نے’’چلتا پھرتا گولڈن ریشو‘‘کا نام دیا، اپنی شائستہ شخصیت سے چینی قدیم حکمت کی عصری اہمیت کو اجاگر کر رہے ہیں۔ چین کے قدیم تعلیمی نظام میں “چھ ہنر’’ آداب، موسیقی، تیر اندازی،بگھی چلانا، خطاطی اور حساب کھیل اور فن کو ہم آہنگ کرتے ہیں۔ ’’تیر اندازی‘‘اور ’’ بگھی چلانا ‘‘ نہ صرف جسمانی مہارتیں ہیں بلکہ ’’اعلیٰ شخصیت” کی روحانی تربیت بھی سمجھی جاتی ہیں۔ چین میں کہا جاتا ہے کہ’’تیر اندازی رحمت کا راستہ ہے‘‘، چینی قدیم لوگ تیر اندازی کے ذریعے ’’دل کی استقامت اور جسمانی پختگی‘‘کی صفات پیدا کرتے تھے، جو شنگنس کے سات سال کی عمر سے شروع ہونے والے 50 سالہ رقص کے سفر میں پروان چڑھی شائستگی سے مماثلت رکھتا ہے۔ جب صارفین نے اس کی “شائستگی جو کبھی پرانی نہیں ہوتی” کی تعریف کی، تو درحقیقت انہوں نے چینی ثقافت میں “ظاہر اور باطن کے ہم آہنگ” ہونے کے اصول کو دہرایا کھیل محض جسمانی صلاحیت کا میدان نہیں بلکہ روحانی ارتقاء کا ذریعہ بھی ہے۔ شنگنس کا متوازن انداز کوئی عام بات نہیں بلکہ طویل پیشہ ورانہ تربیت سے حاصل شدہ شخصیت کی عکاسی ہے۔ یہ ہمیں چینی روایتی تعلیمی حکمت کی جانب رجوع کراتا ہے: کھیل کو شخصیت سازی کا اہم ذریعہ ہونا چاہیے، جیسے قدیم مدرسے نہ صرف ادب بلکہ تیر اندازی پر بھی زور دیتے تھے، “علم اور جنگجو صفات” کی حامل مکمل شخصیت کے حصول کے لیے۔ جب شنگنس نے نادانستہ طور پر اسپورٹ ڈانس کو مقابلے کے میدان سے عوامی نظروں تک پہنچایا، تو ہم نے نہ صرف مہارت کا مقابلہ دیکھا بلکہ کنفیوشس کے الفاظ “رحمت پر مبنی، فن میں رچا ہوا” کی جدید تعبیر بھی دیکھی۔ چھنگ ڈو ورلڈ گیمز، ثقافتی تبادلے کے پلیٹ فارم کے طور پر، یہ ظاہر کرتی ہیں کہ کھیل کیسے سرحدوں سے بالاتر ہو کر تہذیبوں کے درمیان پل بن سکتا ہے، اور انسانی جسمانی اظہار کی مشترکہ زبان بن سکتا ہے۔ شنگنس کی غیر متوقع مقبولیت کھیل کے مقابلے سے روزمرہ کی جمالیات تک پھیلاؤ کی علامت ہے۔ چین کی ایک سپورٹس ڈرنک کمپنی نے فوری طور پر شنگنس کو اپنا برانڈ ایمبیسیڈر بنا لیا؛ چھنگ ڈو کلچرل ٹورزم بیورو نے “جج جمالیات” کے ٹورزم روٹس تیار کیے؛ شنگھائی ڈانس اکیڈمی میں داخلے کی درخواستیں 40% بڑھ گئیں۔ یہ رجحانات ظاہر کرتے ہیں کہ جب پیشہ ورانہ مہارت اور انسانی پرکشش شخصیت ملتی ہے تو ثقافتی کشش خود بخود جنم لیتی ہے۔ شنگنس کی مقبولیت نے نہ صرف ورلڈ گیمز کے لیے عالمی توجہ بڑھائی ہے بلکہ میزبان شہر چھنگ ڈو کے لیے ایک منفرد یادگار بھی چھوڑی ہے، اور ہمیں یہ سبق دیا ہے کہ: کھیل کو نہ صرف منفرد اور شاندار کارناموں کی ضرورت ہے بلکہ ان “جسمانی و ذہنی شائستگیوں” کی قدر بھی کی جانی چاہیے۔ یہ چینی روایتی کھیل کی روح کی جانب واپسی بھی ہے اور عصری تعلیم کے لیے اہم پیغام بھی: کھیل کا مقصد، تعلیم کا مقصد، آخرکار انسان کی تکمیل ہے،اور شائستگی کی فتح ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تیر اندازی ورلڈ گیمز چھنگ ڈو کے لیے

پڑھیں:

بڑھاپے کی قدرتی علامتیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک اسپتال کے ڈائریکٹر نے بزرگوں کے لیے پانچ قیمتی مشورے دیے ہیں: “آپ بیمار نہیں ہیں، آپ صرف بوڑھے ہو رہے ہیں۔”بہت سی چیزیں جنہیں آپ بیماری سمجھتے ہیں، دراصل جسم کے بڑھاپے کی علامتیں ہیں۔1. یادداشت کی کمزوری یہ الزائمر نہیں بلکہ دماغ کا خود حفاظتی نظام ہے۔ اگر آپ صرف چابی یا چیزیں کہاں رکھی ہیں بھول جاتے ہیں مگر بعد میں ڈھونڈ لیتے ہیں، تو یہ ڈیمنشیا نہیں۔ 2. چلنے میں سستی یا لڑکھڑاہٹ یہ فالج نہیں بلکہ پٹھوں کی کمزوری (Degeneration) ہے۔ علاج دوائی نہیں بلکہ حرکت ہے۔ جتنا ہو سکے چلیئے، متحرک رہیئے۔. نیند نہ آنا (انسومنیا)یہ بیماری نہیں بلکہ دماغ کا اپنی رفتار بدلنا ہے۔عمر کے ساتھ نیند کے اوقات بدل جاتے ہیں۔نیند کی گولیاں بار بار استعمال کرنا خطرناک ہے، اس سے گریزکیجیئے، اس سے یادداشت کمزور ہونے اور دماغی نقصان کا خطرہ بڑھتا ہے۔بزرگوں کے لیے بہترین نیند کی دوا سورج کی روشنی ہے — دن میں دھوپ لیں اور مقررہ وقت پر سونے جاگنے کی عادت بنائیں۔5. بازو، ٹانگوں یا جوڑوں کا درداکثر بزرگ کہتے ہیں کہ پورا جسم دکھتا ہے — یہ عموماً ہڈیوں کی کمزوری نہیں بلکہ اعصاب کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔دماغ درد کے سگنلز زیادہ محسوس کرتا ہے — اسے Central Sensitization کہا جاتا ہے۔اس کا علاج درد کی گولیاں نہیں بلکہ ورزش، گرم پانی سے پاؤں دھونا، گرم کپڑا پہننا اور ہلکی مالش ہے۔یہ علاج دوا سے زیادہ مؤثر ہے۔1. یاد رکھیں: ہر تکلیف بیماری نہیں ہوتی۔2. بزرگوں کو خوفزدہ نہ کریں۔ رپورٹس یا اشتہارات سے ڈرائیں نہیں۔3. اولاد کا سب سے بڑا فرض صرف والدین کو اسپتال لے جانا نہیں،بلکہ ان کے ساتھ چلنا، بات کرنا، دھوپ میں بیٹھنا، کھانا کھانا اور وقت گزارنا ہے۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • افغانستان، دہشت گردوں سے فاصلہ اختیارکرے
  • مصنوعی ذہانت کا سونامی ملازمتیں ختم کردیگا‘ایلون مسک
  • یہ لمحہ آپ سے لیڈرشپ دکھانے کا تقاضا کرتا ہے: جسٹس منصور کا چیف جسٹس کو خط
  • جے ایس او محض ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک تحریک اور مشن کے طور پر کام کرے، علامہ ساجد نقوی
  • خطے پر تسلط کیلئے صیہونیوں کا صدی پرانا خاکہ
  • معروف ادبی شخصیت ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا انتقال کرگئیں
  • مائیک ہیسن نے بابراعظم کو اعتماد کا ووٹ دے دیا
  • سلیب کا کھیل: بجلی کے بلوں سے پنشن کی کٹوتی تک
  • بڑھاپے کی قدرتی علامتیں
  • معروف کاروباری شخصیت عبدالخالق لک انوسٹر فورم کے جنرل سیکرٹری نامزد