پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے: گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف دنیا کر رہی ہے۔
مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں موقع دیا ہے کہ ہم معرکہ حق کے بعد معرکہ معشیت مارنے جا رہے ہیں۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہم نے یہ ملک کلمے کے نام پر حاصل کیا ہے، انشاء اللّٰہ یہ ملک قیامت تک سلامت رہے گا، ہمارا عزم ہے کہ اس طرح سے ہی ملک کی خدمت کرتے رہیں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے یومِ آزادی کے موقع پر مزار قائد پر حاضری دی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک رہیں گے، مزار قائد پر مختلف قونصل جنرل بھی پرچم کشائی کی تقریب میں شریک ہوئے، پاکستان خوشحال رہے گا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ قائد اعظم کے فرمان کے مطابق پاکستان میں اقلیتوں کو حقوق حاصل ہیں، ہم سب پاکستان کی سالمیت کے لیے کام کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بھارتی آرمی چیف کے بیانات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، سرحد پر ممکنہ حملے کا خدشہ ہے : خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں دراندازی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے اور پاکستان اس صورتحال کا مؤثر جواب دینے کے لیے دو محاذوں پر سرگرم رہے گا۔
اپنے بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، یو اے ای، ایران اور چین سمیت دیگر ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان میں دراندازی کے واقعات بند ہوں کیونکہ افغانستان دہشت گردوں کی آماج گاہ بن چکا ہے۔
خواجہ آصف نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو خراب کرنا چاہتا ہے اور بھارت سرحد پر بھی کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے بھارتی آرمی چیف کے بیانات کو نظرانداز نہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بھارت پر کسی صورت اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر دفاع نے غزہ کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی فورسز میں حصہ لینا چاہیے، تاہم ابراہم اکارڈ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں اور دورِ سیاسی حل تک پاکستان کا مؤقف غیر متغیر رہے گا۔
خواجہ آصف نے این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے بھی وضاحت کی کہ صوبوں کا حصہ کم نہیں کیا جائے گا اور صوبوں کو دفاع اور قرضوں میں اپنا حصہ ڈالنے کی ہدایت کی جائے گی۔ انہوں نے فیملی پلاننگ کی اہمیت اجاگر کی اور کہا کہ آبادی کا بڑھنا ملک کے لیے بم کی طرح ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت اختیارات پر چاروں صوبوں کے دارالخلافہ کے سیاستدانوں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور پاکستان میں سب سے زیادہ طاقت بیوروکریسی کے پاس ہے، جسے منتخب لوگوں کو منتقل کیے بغیر مسائل حل نہیں ہو سکتے۔