پاک فوج خطرات سے نمٹنے کیلئے تیار، آزادی و خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے: فیلڈ مارشل
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک:پاک فوج کے سربراہ فیلڈمارشل عاصم منیر نے یوم آزادی پر تمام اہل پاکستان کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج کی پیشہ وارانہ مہارت،جنگی تیاری پر مکمل اعتماد ہے، سرحدوں کی حفاظت کےلیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، پاک فوج خطرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار، اپنی آزادی وخودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے یوم آزادی پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ اپنے بزرگوں، برصغیرکےمسلمانوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، مذہبی اقلیتیں آج بھی ملکی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہیں، دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے انتہائی بھاری جانی ومالی قیمت ادا کی۔
یوم آزادی کے موقع پر گوگل کا ڈوڈل تبدیل
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ جدوجہد آزادی سمیت معرکہ حق کے شہدا کو سلام پیش کرتا ہوں، شہدا کی جرات و بہادری، عزم و جذبہ ایمانی کو سلام پیش کرتے ہیں، پاکستان مقبوضہ کشمیر کے مظلوم بھائیوں کی جدوجہد کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دینا مسئلے کا واحد حل، منصفانہ، پائیدارحل ہے، عالمی برادری فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے۔فیلڈمارشل نے یوم آزادی پر تمام اہل پاکستان کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت، جنگی تیاری پر مکمل اعتماد ہے، سرحدوں کی حفاظت کےلیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
نوجوان ہمارا سرمایہ ہیں، انہیں بہترین مواقع فراہم کیے جائیں گے: علی امین گنڈا پور
آرمی چیف نے کہا کہ بھارتی سرکار نے روایتی ہٹ دھرمی دکھائی، پاکستان کی شہری آبادی پر حملہ کیا، قوم کی حمایت سے مسلح افواج نے بھارتی جارحیت کے جواب میں آپریشن بنیان مرصوص کیا، جو تاریخ میں افواج پاکستان کی بہادری،ولولہ انگیز جذے کی علامت بن چکاہے۔
فیلڈمارشل نے کہاکہ پاک فوج، روایتی، غیرروایتی، ہائبرڈ خطرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے، اپنی آزادی،خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرینگے، ہم خطے مین امن ،ترقی اور خوشحالی کےمتمنی ہیں،پہلگام واقعے کی پاکستان نے نہ صرف مذمت کی،بلکہ شفاف عالمی تحقیقات کی پیش کی ۔
آج ہمیں وطن عزیز کو عظیم سے عظیم تر بنانے کا عہد کرنا ہوگا: مریم نواز
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: نہیں کریں گے فیلڈ مارشل پاک فوج نے کہا کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
حماس امن کیلئے تیار ہے، اسرائیل غزہ پر بمباری فوری طور پر روک دے، ٹرمپ
حماس کی جانب سے زیادہ تر مثبت ردعمل کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس امن کے لیے تیار ہے، تل ابیب غزہ پر فوری بمباری روک دے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کی شب تیز رفتار واقعات کے سلسلے کے بعد اعلان کیا کہ فلسطینی گروپ ’حماس‘ نے ان کے 20 نکاتی امن منصوبے پر ’زیادہ تر مثبت‘ ردعمل ظاہر کیا ہے، اور یہ کہ گروپ امن کے لیے تیار ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے تل ابیب سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر غزہ پر بمباری بند کرے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر نے حماس کو ایک الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ اتوار تک ان کے منصوبے پر اپنا جواب پیش کرے۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا تھا کہ ہر ملک اس پر دستخط کر چکا ہے، اگر یہ آخری موقع سمجھوتہ نہ ہوا، تو حماس کے خلاف وہ قیامت خیز طوفان برپا ہوگا، جو دنیا نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔
بعد ازاں، قطری ثالثوں کے ذریعے حماس نے اپنا جواب پہنچایا، جسے صدر ٹرمپ نے اپنے ’ٹروتھ سوشل‘ پر شیئر بھی کیا۔
اپنے بیان میں حماس نے کہا کہ وہ منصوبے کے کچھ پہلوؤں سے اتفاق کرتی ہے، جن میں غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور علاقے کی انتظامیہ سے دستبرداری شامل ہیں۔
گروپ نے کہا کہ وہ دیگر نکات پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے، خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ان نکات میں گروپ کی غیر مسلح ہونے کی شرط بھی شامل ہے۔
وائٹ ہاؤس کے امن منصوبے کی اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی حمایت کی ہے، اس میں جنگ بندی، 72 گھنٹوں کے اندر اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیل کی بتدریج پسپائی شامل ہیں۔
اس کے بعد ایک عبوری انتظامیہ قائم کی جائے گی جس کی قیادت خود ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
جمعہ کی صبح حماس کے سیاسی بیورو کے رکن محمد نزال نے کہا تھا کہ منصوبے میں کچھ تشویش کے نکات ہیں اور ہم جلد ہی اپنا موقف واضح کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گروپ ایسا جواب دینا چاہتا ہے جو فلسطینی عوام کے مفاد میں ہو۔
حماس کا جواب
اپنے تازہ بیان میں حماس نے کہا کہ وہ عرب، اسلامی اور بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کی بھی قدر کرتے ہیں، جو غزہ کی جنگ ختم کرنے، قیدیوں کے تبادلے، فوری امداد کی فراہمی، غزہ کے قبضے کے خاتمے، اور فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کے خلاف ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ گروپ، صدر ٹرمپ کی تجویز میں بیان کردہ فارمولے کے مطابق تمام اسرائیلی قیدیوں (زندہ یا باقیات) کی رہائی پر آمادگی ظاہر کرتا ہے، بشرطیکہ میدان میں اس کے لیے عملی حالات موجود ہوں۔
گروپ نے یہ بھی کہا کہ وہ فوری طور پر ثالثوں کے ذریعے مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے، تاکہ رہائی کی تفصیلات پر بات کی جا سکے۔
تاہم حماس کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ 72 گھنٹوں کے اندر قیدیوں اور لاشوں کی حوالگی نظریاتی بات ہے، زمینی حقائق میں ممکن نہیں۔
انہوں نے ’مڈل ایسٹ آئی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے قومی طور پر اتفاق کیا ہے کہ غزہ کا انتظام غیر جانبدار افراد کے سپرد کیا جائے اور یہ فلسطینی اتھارٹی کے تحت ہو، عوام کے مستقبل کا فیصلہ ایک قومی مسئلہ ہے، جس کا فیصلہ صرف حماس نہیں کر سکتی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترجیح جنگ اور قتلِ عام کو روکنا ہے اور اسی نقطۂ نظر سے ہم نے منصوبے کے ساتھ مثبت رویہ اپنایا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ حماس اسرائیلی قبضے کے خاتمے سے پہلے غیر مسلح نہیں ہوگی اور غزہ کے مستقبل سے متعلق امور پر جامع فلسطینی قومی فریم ورک کے اندر بات ہونی چاہیے، جس کا حماس بھی حصہ ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ گروپ اپنے اور اپنے ہتھیاروں سے متعلق تمام معاملات پر مذاکرات کرے گا۔
حماس ‘امن کے لیے تیار’
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کے بیان کی کاپی ’ٹروتھ سوشل‘ پر شیئر کی، دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بیان میں حماس کے غیر مسلح ہونے کی شرط کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
اس کے بعد ٹرمپ نے لکھا کہ ’حماس کے حالیہ بیان کی بنیاد پر، میرا یقین ہے کہ وہ پائیدار امن کے لیے تیار ہیں، اسرائیل کو چاہیے کہ فوراً غزہ پر بمباری بند کرے تاکہ ہم یرغمالیوں کو محفوظ اور جلد رہا کرا سکیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت حالات بہت خطرناک ہیں، ہم تفصیلات پر بات چیت کر رہے ہیں، یہ صرف غزہ کا مسئلہ نہیں بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں طویل عرصے سے درکار امن کا موقع ہے۔
تاہم، حماس کے رہنما محمود مرداوی نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ امریکی تجویز مبہم ہے، وضاحت سے خالی ہے اور اس پر مزید مذاکرات کی ضرورت ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ امریکا یا اسرائیل مزید مذاکرات کے لیے تیار ہوں گے یا نہیں۔