بیٹے نے متعدد دہشت گردوں کو انجام تک پہنچایا، شہید میجر رضوان کے والد کرنل (ر) محمد طاہر کی گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
شہید میجر رضوان طاہر کے والد کرنل (ر) محمد طاہر نے کہا ہے کہ اُن کے بیٹے نے کئی اہم انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کو کامیابی سے لیڈ کیا اور متعدد دہشت گردوں کو انجام تک پہنچایا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے شہید میجر رضوان طاہر کی رہائش گاہ جاکر اُن کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی، وزیرِ داخلہ نے شہید کے والد کرنل (ر) محمد طاہر، والدہ اور بھائی میجر عثمان طاہر سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
محسن نقوی نے شہید میجر رضوان طاہر کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کرتے ہوئے اُن کی قربانی کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ"آپ شہید بیٹے کے باہمت اور بلند حوصلہ والدین ہیں۔ آپ کا حوصلہ اور عزم ہی قوم کی اصل طاقت ہے۔ آپ کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں۔"
وزیرِ داخلہ نے مزید کہا کہ میجر رضوان طاہر نے بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا، اور اُن کی عظیم قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔شہید کے والد کرنل (ر) محمد طاہر نے بتایا کہ اُن کے بیٹے نے کئی اہم انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کو کامیابی سے لیڈ کیا اور متعدد دہشت گردوں کو انجام تک پہنچایا۔
اس موقع پر چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا اور آئی جی اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی بھی موجود تھے۔یاد رہے کہ میجر رضوان طاہر چند روز قبل بلوچستان کے علاقے مستونگ میں بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں کے نصب کردہ آئی ای ڈی دھماکے میں شہید ہو گئے تھے-
وزیر داخلہ کی اسلام آباد میں میجر رضوان طاہر شہید کی رہائش گاہ آمد،ان کے والد اور اہل خانہ سے تعزیت،فاتحہ خوانی کی@MohsinnaqviC42 https://t.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شہید میجر رضوان میجر رضوان طاہر کے والد کرنل محمد طاہر
پڑھیں:
کوئٹہ: ایف سی ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملے کا ایک اور زخمی چل بسا، شہدا کی تعداد 13 ہوگئی
کوئٹہ:ایف سی ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملے کا ایک اور زخمی گزشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 13 ہوگئی۔
اسپتال ذرائع کے مطابق زخمی محمد رفیق ولد صدیق سکنہ قلات نے سول اسپتال میں علاج کے دوران دم توڑ دیا، ضروری کارروائی کے بعد ان کی لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق دہشت گردوں نے ایف سی ہیڈ کوارٹر کے قریب پشین اسٹاپ پر ایک سوزوکی وین میں 25 سے 30 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا تھا، خودکش حملہ آور کے ہمراہ پانچ دیگر مسلح دہشت گرد تھے جو ہیڈ کوارٹر میں ون وے کی طرف سے داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایف سی جوانوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فائرنگ کے تبادلے میں تمام چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ دھماکے کی شدت سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ حملے میں ابتدائی طور پر تین ایف سی اہلکاروں سمیت 12 افراد شہید اور آٹھ اہلکاروں اور پانچ خواتین سمیت 36 افراد زخمی ہوئے تھے، زخمیوں کو سول اسپتال ٹراما سینٹر اور دیگر طبی مراکز منتقل کیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی کے مطابق حملے میں ملوث دو دہشت گردوں کی شناخت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نادرا نے فنگر پرنٹس کے ذریعے کرلی ہے۔ ایک دہشت گرد کا تعلق میزئی اڈہ جبکہ دوسرے کا ضلع چاغی سے ہے، تاہم ان کے ناموں کا انکشاف نہیں کیا گیا، دیگر ہلاک دہشت گردوں کے اعضاء فرانزک تجزیے کے لیے پنجاب منتقل کر دیے گئے ہیں تاکہ ان کی شناخت اور نیٹ ورک کا سراغ لگایا جا سکے۔
سی ٹی ڈی نے جائے وقوعہ سے 15 دستی بم، تین گرنیڈ لانچر، چار کلاشنکوف اور دیگر دھماکا خیز مواد برآمد کیا جو دہشت گردوں کی منظم منصوبہ بندی کی طرف اشارہ کرتا ہے تحقیقات میں حملے کا تعلق فتنۃ الخوارج نامی گروہ سے جوڑا جا رہا ہے جو بھارتی پراکسی کے طور پر پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
سی ٹی ڈی نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت مقدمہ درج کیا، جس میں قتل، قاتلانہ حملہ اور دیگر سنگین دفعات شامل ہیں، سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج اور انٹیلی جنس معلومات کی مدد سے سہولت کاروں کی تلاش جاری ہے، دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے حملے کی شدید مذمت کی اور ایف سی جوانوں کی بہادری کو خراج تحسین پیش کیا۔
وزیراعلیٰ نے شہداء کے اہل خانہ کیلئے فوری امداد اور زخمیوں کے علاج کے بہترین انتظامات کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے سیکورٹی حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مشکوک سرگرمیوں کی فوری اطلاع دیں بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ حکام نے عزم ظاہر کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔