ماپوتو پل نصف صدی سے موزمبیق اور چین کے درمیان دوستی کا گواہ ہے، صدر مو زمبیق
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
بیجنگ : موزمبیق کے صدر ڈینیئل چاپو نے موزمبیق کے دارالحکومت ماپوتو کے صدارتی محل میں چائنا میڈیا گروپ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اس سال موزمبیق کی آزادی کی پچاسویں سالگرہ ہے، لہذا دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی پچاسویں سالگرہ ایک سنگ میل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماپوتو پل نصف صدی سے موزمبیق اور چین کے درمیان دوستی کا گواہ ہے ، اور گزشتہ 50 سالوں میں دونوں ممالک کے مابین تعاون کی ایک روشن مثال قائم ہوئی ہے جو چین اور بر اعظم افریقہ کے مابین تعاون کی بھی ایک اہم علامت ہے۔ڈینیل چاپو کا کہنا تھاکہ موزمبیق اور چین کو نہ صرف گزشتہ 50 سالوں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی صد سالہے تقریبات تک انفراسٹرکچر کی تعمیر اور زراعت کے شعبوں میں اعلیٰ معیار کے تعاون کا نیا باب کھولنا چاہیے، ۔ان کا کہنا تھا کہ چین زرعی ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی سطح پر قیادت کر رہا ہے اور ہم زراعت کے شعبے میں مزید گہرے تعاون کے حامل تعلقات کے قیام کی امید رکھتے ہیں، تاکہ موزمبیق اور چین کے درمیان دوستی اور تعاون کو مزید گہرا کیا جا سکے۔”دو پہاڑوں” کے تصور کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ڈینیل چاپو نے کہا کہ یہ صدر شی جن پھنگ کا پیش کردہ ایک عظیم تصور ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ دو پہاڑوں کا یہ تصور ہمارے مستقبل کے راستے کو روشن کرتا رہے گا۔ ہمیں اور دنیا کے تمام ممالک کو اس تصور پر عمل کرتے ہوئے فطرت کی حفاظت کرنی چاہیے۔موزمبیق کے صدر نے کہا کہ افریقہ کے بارے میں صدر شی جن پھنگ کی پالیسی آنے والے برسوں میں افریقہ کی ترقی پر مثبت اثرات مرتب کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پھنگ ہمیشہ افریقہ اور موزمبیق کی ترقی کے بارے میں فکر مند رہے ہیں۔ان کی قیادت میں کوئی شک نہیں کہ زراعت، صنعت، سیاحت، کان کنی ، توانائی اور بنیادی ڈھانچے میں ہمارا تعاون مستقبل میں مزید مضبوط ہوتا رہے گا اور عوام کی بہتری کے لیے مزید ٹھوس نتائج مہیا کرتا رہے گا۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: موزمبیق اور چین کے درمیان نے کہا کہ
پڑھیں:
روس اور یوکرین کے درمیان 84 جنگی قیدیوں کا تبادلہ
روس اور یوکرین نے جنگی قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کرتے ہوئے 84 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔ دونوں ملکوں نے قیدیوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کی ہیں۔
روسی وزارت دفاع نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں رہا ہونے والے روسی قیدیوں کو بیلاروس میں دکھایا گیا ہے۔ اگرچہ درست مقام ظاہر نہیں کیا گیا، لیکن بتایا گیا ہے کہ یہ قیدی بیلاروس میں طبی اور نفسیاتی امداد حاصل کر رہے ہیں۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تصدیق کی کہ 84 جنگی قیدیوں کو واپس لایا گیا ہے، جن میں عام شہری اور فوجی دونوں شامل ہیں۔ کچھ قیدی ایسے بھی تھے جو 2014، 2016 اور 2017 سے روسی حراست میں تھے۔
یہ تنازع 2014 میں شروع ہوا تھا جب روس نے کریمیا پر قبضہ کیا اور مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی حمایت کی۔ اس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان جھڑپوں میں کئی فوجی اور عام شہری قید ہوئے، جن میں سے اب کچھ کو رہا کر دیا گیا ہے۔