سیلاب سے تباہی، پاک فوج کے مزید دستے بونیر پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
پشاور:پاک فوج کے مزید دستے سیلاب سے شدید متاثرہ ضلع بونیر پہنچ گئے، وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام بھی بونیر پہنچے اور وزیراعظم کی فراہم کردہ امداد کی تقسیم کا جائزہ لیا۔
فوج کی کور آف انجینئرز کے اسپیشل آلات کے ذریعے کیچڑ کے نیچے دبے ہوئے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا جائے گا۔
فوج کی ٹیمیں سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ فوج کے ہیلی کاپٹرز میں راشن اور دیگر سامان مہیا کیا جا رہا ہے اور سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
تمام متاثرہ افراد کو بحفاظت ریسکیو کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے تک آپریشن جاری رہے گا۔
دریں اثنا وفاقی وزیر و صدر پاکستان مسلم لیگ ن خیبرپختونخوا انجینئر امیر مقام نے سیلاب سے متاثرہ ضلع بونیرکے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ امیرمقام نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ انجینئرامیر مقام نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات اور تعزیت کی
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کی ہدایت پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہا ہوں، وزیراعظم امدادی سرگرمیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سیاست کا وقت نہیں، پوری قوم متاثرین کے ساتھ ہے، بونیر میں جاری ریسکیو آپریشن میں انتظامیہ، پاک فوج اور ایف سی کے جوان حصہ لے رہے ہیں، کئی گاؤں مکمل تباہ، متعدد لاپتہ افراد کی جلد ریکوری کیلئے دعا گو ہیں، متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس قائم کئے گئے ہیں، وفاقی حکومت تمام وسائل فراہم کرے گی، متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
امیر مقام نے کہا کہ 2005ء کے زلزلے 2010ء اور 2022ء کے بعد یہ بڑا قدرتی سانحہ ہے، بونیر میں عارضی راستوں کی بحالی کیلئے کوششیں جاری ہیں، ریسکیو آپریشن کے دوران کئی لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ متعدد افراد کی تلاش جاری ہے، وزیراعظم جلد متاثرہ اضلاع کا دورہ کریں گے۔
وفاقی وزیر نے حالیہ طوفانی بارشوں میں شہید ہونے والوں کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی۔ اس موقع پر کمشنر مالاکنڈ ڈویژن، ڈپٹی کمشنر بونی، ضلعی انتظامیہ، ڈی پی او سمیت وفاقی محکموں پیسکو اور پی ٹی اے سمیت دیگر محکموں کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پختونخوا؛ ریسکیو اور ریلیف کیلیے 3 ارب روپے جاری، وزیراعلیٰ کا سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے شدید بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد ریلیف اور ریسکیو آپریشن کے لیے 3 ارب روپے جاری کردیے ہیں جب کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور ڈیرہ اسماعیل خان سے متاثرہ علاقوں کے دورے پر روانہ ہوگئے، جہاں وہ سیلاب متاثرہ خاندانوں سے ملاقات اور ان کے مسائل سنیں گے۔
صوبائی حکومت کی ٹیم پہلے ہی متاثرہ مقامات پر پہنچ کر ریلیف سرگرمیوں اور متاثرین کی ضروریات کا جائزہ لے رہی ہے جب کہ وزیراعلیٰ نے فوری اقدامات کے تحت اپنے میڈیا کوآرڈینیٹر فراز احمد مغل کو بھی متاثرہ علاقوں میں روانہ کیا تاکہ ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی اور متاثرین کے مسائل براہ راست سنے جاسکیں۔ حکومت نے اس موقع پر متاثرین کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیراعلیٰ کی زیر صدارت پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز، ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور پی ڈی ایم اے حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات، ریسکیو آپریشنز اور ریلیف سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ مختلف حادثات اور ہیلی کاپٹر سانحے سمیت اب تک مجموعی طور پر 309 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 23 افراد زخمی ہیں جن کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ سیلابی ریلوں سے 63 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے جب کہ تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر پر سروے جاری ہے جو شام تک مکمل کرلیا جائے گا۔
متاثرہ علاقوں میں طبی ٹیمیں، ادویات اور ضروری اشیائے خورونوش پہنچائی جارہی ہیں جبکہ ریسکیو اور بحالی کے عمل کو تیز کردیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں پی ڈی ایم اے کو 1.5 ارب روپے اور محکمہ مواصلات کو بھی 1.5 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں تاکہ متاثرہ علاقوں کی فوری بحالی ممکن بنائی جاسکے۔
جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضوں کی ادائیگی کے لیے 50 کروڑ روپے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کر دیے گئے ہیں۔
اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ صوبے میں فلڈ اور ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور وفاقی حکومت و پاک فوج کی معاونت سے ریلیف اور بحالی کا عمل جاری ہے تاہم اس پورے عمل کی قیادت سول انتظامیہ کرے گی۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت کے اداروں اور ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی صورتحال میں بروقت رسپانس دیا جو قابل ستائش ہے۔ اب ریلیف اور بحالی کے کاموں میں بھی اسی جذبے سے کام کیا جائے۔
انہوں نے ہدایت دی کہ سب سے پہلے منقطع رابطہ سڑکوں کو بحال کیا جائے اور جہاں ممکن نہ ہو وہاں ہیلی کاپٹر سروس شروع کی جائے۔
وزیراعلیٰ نے متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی 2 دن کے اندر یقینی بنانے، خوراک کی فراہمی میں کسی قسم کی کمی نہ آنے دینے اور ملحقہ اضلاع سے اضافی طبی عملہ بھیجنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی چیف سیکرٹری اور پی ڈی ایم اے سطح پر مؤثر نظام کے تحت کی جائے جب کہ انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لیے ہیوی مشینری فوری طور پر موبیلائز کی جائے۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ خزانہ نے سیلاب متاثرین کے لیے تقریباً 3 ارب روپے جاری کر دیے ہیں۔ ان میں 1.56 ارب روپے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو سڑکوں، پلوں اور شاہراہوں کی مرمت کے لیے، 1 ارب روپے پی ڈی ایم اے اور ریلیف سرگرمیوں کے لیے جبکہ 50 کروڑ روپے پہلے ہی متاثرہ علاقوں کو جاری کیے جا چکے ہیں۔ صوبائی حکام متاثرہ انفرا اسٹرکچر اور معیشت پر پڑنے والے مالی اثرات کا تخمینہ لگا رہے ہیں اور مزید ریلیف و بحالی کے اقدامات جاری ہیں۔