خیبر پختوںخوا کے سیلاب زدہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
خیبر پختونخوا : فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی ہدایت پر سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی جانب سے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ خیبر پختونخوا میں اس بار بارش قدرتی آفت کے طور پر آئی۔ کلاؤڈ برسٹ، غیر معمولی طوفانی بارشوں، سیلابی ریلوں میں بہہ کر سینکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ اس سے کہیں زیادہ زخمی اور درجنوں افراد لاپتہ ہیں۔ بارش سے صوبے میں اربوں روپے مالیت کی عوامی املاک اور سرکاری انفرا اسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی ہدایت پر کے پی کے سیلاب زادہ علاقوں میں پاک فوج کی جانب سے راشن کی تقسیم جاری ہے اور خراب موسم کے باوجود پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز بونیر، شانگلہ، سوات میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں۔آرمی چیف کی ہدایت پر پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز نے خواڑ بانڈہ کے علاقے میں راشن پہنچایا۔ راشن پیکٹوں میں آٹا، چاول، دالیں، ملک پاوڈر، نمک، چائے کی پتی اور کوکنگ آئل شامل ہیں۔اس کے علاوہ پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز دور دراز علاقوں سے زخمیوں کو محفوظ مقام تک بھی پہنچا رہے ہیں۔ فوج کے ڈاکٹرز نے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ لگا لیا ہے اور جہاں مریضوں کا معائنہ اور مفت ادویات دی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاک فوج نے اپنی ایک روز کی تنخواہ اور ایک روز کا راشن جو تقریباً 600 ٹن سے زائد کا بنتا ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: علاقوں میں پاک فوج فوج کے
پڑھیں:
کانگو، کان کنوں کے وزن سے پل کان کے اوپر جا گرا، نیچے دب کر 43 افراد ہلاک
LUALABA, DR CONGO:افریقی ملک کانگو کے صوبے لوالابا میں تانبے کی کان دھنسنے کے المناک حادثے میں 43 کان کنوں کی موت ہوگئی۔
قطری ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کان میں پل گر گیا اور اس کے نتیجے میں متعدد افراد دب کر ہلاک ہوگئے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ اب تک 43 لاشیں نکالی جا چکی ہیں اور تلاش کا عمل جاری ہے،
تاہم شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کی وجہ سے امدادی ٹیموں کو حادثے کے مقام تک پہنچنے میں مشکلات پیش آئیں۔
امدادی ٹیموں نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
اس حادثے کا سبب غیر قانونی کان کنوں کا زبردستی کان میں داخل ہونا تھا جو اس خطرناک علاقے میں کام کرنے کے لیے غیر قانونی طور پر داخل ہو گئے تھے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ڈوبے ہوئے حصے پر عارضی پل بنایا گیا تھا جس پر زیادہ تعداد میں کان کنوں کے گزرنے کی وجہ سے پل گر گیا اور یہ سانحہ پیش آیا۔