مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے صدر اور وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام نےضلع شانگلہ کے سیلاب سے شدید متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین سے ملاقات کر کے ان سے اظہار ہمدردی کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے شانگلہ میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی تباہی مچائی جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم کی طرف سے شانگلہ کے عوام کے لیے تعزیت اور یکجہتی کا پیغام لایا ہوں۔ وفاقی حکومت متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے، اور ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔
امیر مقام نے متاثرہ دیہات کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ اب نے صرف گھروں کو ہی نہیں، بلکہ کسانوں کی فصلیں، گاڑیاں اور گھریلو سامان بھی پانی میں بہا دیا، کئی مقامات پر رابطہ سڑکیں اور پل مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ درجنوں دیہات کا تحصیل پورن اور الپوری سے زمینی رابطہ تاحال منقطع ہے، جس کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
 ضلعی و صوبائی حکومت کی کارکردگی پر شدید تنقید
انجینئر امیر مقام نےخیبر پختونخوا حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا۔
دن گزرنے کے باوجود شانگلہ کا دیگر اضلاع سے رابطہ بحال نہیں ہو سکا، جو نااہلی اور غیر سنجیدگی کا ثبوت ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر انفراسٹرکچر کی بحالی اور متاثرین کی فوری امداد کو یقینی بنایا جائے۔
  وفاقی حکومت کا ہر ممکن تعاون کا وعدہ
وفاقی وزیر نے متاثرہ افراد کو یقین دہانی کروائی کہ حکومت جلد امدادی رقوم، خیمے، خوراک اور طبی سہولیات فراہم کرے گی۔ یہ وقت سیاست کا نہیں، خدمت کا ہے۔ ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ماحولیاتی تباہیوں سے بے گھر بچے ڈپریشن کا شکار ہوئے، ماہرین

لاہور:

عائشہ کی عمر صرف 14 برس ہے مگر اس کی آنکھوں نے اتنا سیلاب اور آلودگی دیکھی ہے کہ زندگی کے رنگ ماند پڑ چکے ہیں، وہ لاہور میں اپنے گھر کی چھت پر کھڑی آسمان دیکھتی ہے تو اسے سورج نہیں، صرف زرد دھند دکھائی دیتی ہے،سانس لینا مشکل ہے۔ 

عائشہ اُن لاکھوں پاکستانی بچوں میں سے ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے اولین اور سب سے کمزور متاثرین ہیں، عائشہ کے گھر کی طرح اسکول بھی حالیہ سیلاب میں تباہ ہو چکا۔

اسے ڈر ہے کہ اسموگ کے موسم میں کلاسیں پھر بند نہ ہو جائیں،کلینیکل سائیکالوجسٹ فاطمہ طاہرکہتی ہیں، ماحولیاتی تباہیوں کے باعث بے گھر ہونے والے بچوں کی نفسیات شدید متاثر ہوئی۔

سیلاب اور اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں بے چینی، ڈپریشن اور صدمے کے بعد کے ذہنی دبائو، پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا، تقریباً نصف متاثرہ بچے نیند، توجہ اور اعتماد کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ 

پاکستان کا موسم اب ایک بحران بن چکا ہے،درجہ حرارت کے نئے ریکارڈ، سیلاب کی غیر معمولی شدت اور اسموگ کے طویل موسم نے بچوں کی فطری معصومیت کو متاثر کیا۔

قومی اور صوبائی سطح پر بننے والی بیشتر موسمیاتی پالیسیاں اب بھی توانائی، زراعت اور انفراسٹرکچر تک محدود ہیں،ان میں بچوں کا کوئی ذکر نہیں۔

حیران کن بات یہ ہے کہ چائلڈپروٹیکشن بیورو اینڈویلفیئر بیورو کا ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچوں کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے کوئی کردار نظر نہیں آتاہے۔

سرچ فار جسٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر افتخار مبارک کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتوں کو فوری طور پر بچوں پر مرکوز موسمیاتی ایکشن پلان بنانے چاہییں، ہمیں بیانات نہیں، نتائج درکار ہیں۔

سماجی کارکن راشدہ قریشی کے مطابق موسمیاتی تبدیلی نہ صرف جسمانی بلکہ سماجی خطرات بھی بڑھا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت اقلیتی برادری کی بھی خبر گیری رکھے، شیخ عمر
  • سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں واٹرسپلائی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں
  • وفاق آزاد کشمیر کی نئی حکومت کیساتھ بھرپور تعاون کرے گا: امیر مقام
  • ماحولیاتی تباہیوں سے بے گھر بچے ڈپریشن کا شکار ہوئے، ماہرین
  • وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
  • وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں
  • 27ویں ترمیم کے موقع پر بارگیننگ نہیں کی: مصطفیٰ کمال
  • پنجاب میں سیلاب اور اسموگ سے متاثرہ معصوم بچی عائشہ کی کہانی
  • موسمیاتی خطرات میں پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے‘ مصدق ملک
  • موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، مصدق ملک