کراچی کے صحافی خاور حسین کی سانگھڑ میں پراسرار موت، گاڑی سے لاش برآمد
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
کراچی سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی خاور حسین سانگھڑ میں حیدرآباد روڈ پر نجی ہوٹل کے باہر اپنی گاڑی میں مردہ حالت میں پائے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خاور حسین کے سر پر گولی لگنے کا زخم ہے جبکہ جائے وقوعہ سے ایک پستول اور موبائل فون بھی برآمد ہوا ہے جن کو فارنزک کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق پستول لائسنس یافتہ ہے یا نہیں، اس بارے میں ابھی کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے، واقعے کی تحقیقات ہر ممکنہ خودکشی سمیت تمام پہلوؤں سے کررہے ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی سانگھڑ سے رپورٹ طلب کرلی۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے خاور حسین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ایس ایس پی سانگھڑ عابد بلوچ نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر صحافی خاور حسین کی لاش کا جاٸزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ موت کی اصل وجہ کے بارے میں حتمی طور پر ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے، فارنزک کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔
ڈی آئی جی فیصل بشیر میمن کا کہنا ہے کہ گاڑی سے ملنے والا پستول خاور حسین کا ذاتی تھا، خاور ڈپریشن کا شکار لگ رہا تھا، مئی میں خاور نے والدین کو امریکا شفٹ کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ خاور نے سیفٹی کیلئے پستول رکھا ہوا تھا، سی سی ٹی وی کے مطابق خاور گاڑی میں اکیلا تھا، خاور دوبارہ گاڑی سے اترا اور چوکیدار سے واش روم کا پوچھا، سی سی ٹی وی میں خاور اکیلا نظر آرہا ہے، سی سی ٹی وی ڈرائیونگ سیٹ کی دوسرے سائیڈ پر لگی تھی، فوٹیج میں کوئی نظر نہیں آیا۔
فیصل بشیر میمن کا مزید کہنا ہے کہ ہوٹل منیجر نے چوکیدار کو کہا جاکر پوچھو کچھ آرڈر کریں گے؟، انہیں کافی دیر ہوگئی، چوکیدار گاڑی کے پاس گیا تو اندر خاور کی گولی لگی لاش پڑی تھی، خاور ڈپریشن کا شکار لگ رہا تھا۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ ہم ابھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچے تمام پہلوؤں سے تحقیقات کررہے ہیں، مئی میں خاور نے والدین کو امریکا شفٹ کردیا تھا، خاور سانگھڑ میں بہنوئی کے گھر مجلس میں شرکت کرنے گیا تھا۔
خاور حسین کی پراسرار موت پر سیاسی و صحافتی حلقوں نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
Post Views: 12.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خاور حسین
پڑھیں:
نوجوان کی ہلاکت کا پراسرار واقعہ، تفتیش میں اہم انکشافات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں واقع گبول پارک کے قریب جمعرات کی شب فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کے حوالے سے عینی شاہد کا بیان جھوٹا نکلا، فائرنگ سے جاں بحق نوجوان عام شہری تھا جو فائرنگ کی زد میں آکر زندگی کی بازی ہار گیا۔تفصیلات کے مطابق واقعے کے بعد عینی شاہد نے سوشل میڈیا پر بیان کی ویڈیو شیئر کی جس میں جاں بحق نوجوان کو مبینہ طور پر فرار ہونے والے ملزمان کا ساتھی ہونے کا دعوی کیا تھا جو کہ تفتیش کے دوران غلط اور بے بنیاد ثابت ہوا۔ایس ایچ او مبینہ ٹاون چوہدری نواز نے بتایا کہ تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ کار سوار افراد جس میں 3 لڑکے اور ایک لڑکی سوار تھی ان سے ڈاکو لوٹ مار کر رہے تھے کہ اس دوران فائرنگ ہوئی اور اس فائرنگ کے تبادلے میں وہاں سے گزرنے والا نوجوان عبد المقصد فائرنگ کی زد میں آگیا جسے سر پر گولی لگی تھی۔انہوں نے بتایا کہ مقتول پی آئی بی کالونی کا رہائشی تھا اور وہ عظیم گبول گوٹھ میں اپنے ماموں کے گھر جا رہا تھا کہ فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہوگیا۔ فائرنگ کے واقعے کے فوری طور پر اس بات کا تعین نہیں ہو پا رہا تھا کہ مقتول نوجوان کیسے اور کس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا تاہم تفتیش میں نوجوان کا فائرنگ کرنے والوں سے کسی قسم کا کوئی تعلق سامنے نہیں آیا اور وہ بے گناہ فائرنگ کی زد میں آکر جان سے چلا گیا۔پولیس کے مطابق واقعے کے بعد وڈیو بیان دینے والا عینی شاہد بھی غائب ہے جس نے تاحال پولیس سے رابطہ نہیں کیا ہے اور اس حوالے سے پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔ نوجوان کی ہلاکت کے واقعے سے متعلق گلی کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے کہ سڑک پر گاڑیوں کی آمد و رفت جاری تھی کہ اس دوران نوجوان عبدالمقصد موٹر سائیکل سمیت گرتے اور رگڑتے ہوئے سڑک کے کنارے تک جاتے ہوئے دکھائی دیا اور دوران وہاں سے گاڑیاں بھی گزرتی رہیں۔فوٹیج میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیتی رہیں تاہم کچھ سیکنڈوں کے بعد موٹر سائیکل سوار 2 افراد نوجوان کے قریب سے گزرتے ہوئے دکھائی دیئے جس میں پیچھے بیٹھا ہوا ملزم چلتی ہوئی موٹر سائیکل سے نوجوان کو فائرنگ کا نشانہ بناتے ہوئے دکھائی دیا اور وہاں سے ساتھی سمیت فرار ہوگیا۔