نفرت پر مبنی سیاست کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
عوامی نیشنل پارٹی کی کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کے نام سے ہمیں ایک شیلٹر دے دیا ہے، 2025ء میں پاکستان کئی مرحلے طے کر چکا، کئی مقام بلند ہوچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے، اختلاف رائے کرتے ہوئے شائستگی کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے۔ عوامی نیشنل پارٹی کی کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کے نام سے ہمیں ایک شیلٹر دے دیا ہے،2025ء میں پاکستان کئی مرحلے طے کر چکا، کئی مقام بلند ہوچکا ہے۔
نفرتیں مت پالیں، محبت ہمیشہ رہتی ہے، محبت کی خوشبو بھی ہمیشہ رہتی ہے، نفرت کی کھیتی میں جڑی بوٹیاں بھی نہیں اگتیں، پنجاب کو گالی دینے سے آپ کو کچھ نہیں ملتا، پنجاب سے بلوچستان کے خلاف ایک آواز بھی نہیں اٹھتی۔ جمہوریت کے تسلسل سے ہی معاشرے آگے بڑھتے ہیں، نفرت پر مبنی سیاست کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی، احتجاج اور دھرنوں کی سیاست ملک کے مفاد میں نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں امن کی ذمہ داری پہلے عالم اسلام پھر عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے:صدر اردوان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہےکہ قبلہ اول القدس کا دفاع آخری دم تک کرتے رہیں گے، غزہ میں امن کی ذمہ داری پہلے عالم اسلام اور پھر عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جاری نسل کشی کے خلاف سب سے مؤثر آواز ترکیےکی ہے، غزہ پر غیر متزلزل موقف سے عالمی سطح پر روشن مثال قائم ہوئی ،قبلہ اول القدس کا دفاع آخری دم تک کرتے رہیں گے، ہم نے غزہ کے ان بہادر بیٹوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا جنہوں نے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس قابض افواج کا دلیرانہ مقابلہ کیا۔یہ بات انہوں نے انقرہ میں ترک گرینڈ نیشنل اسمبلی میں نئے مقننہ سال کے موقع پر خطاب کرتے ہوئےکہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجتی کے لیے اسرائیل کے ساتھ تجارت منقطع کی، ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں پہلا موضوع غزہ میں خونریزی کا خاتمہ تھا، ترکیے نے غزہ میں امن کے لیے عملی تجاویز پیش کیں، ترکیے اُس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گا جب تک مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی۔
صدر اردوان کا کہنا تھا کہ غزہ اب مزید خون، آنسو اور تباہی برداشت نہیں کر سکتا، یہ شرمناک صورتحال فوراً ختم ہونی چاہیے۔