موسلادھار بارشوں نے کراچی کا رخ کرلیا، سڑکیں زیرِآب، گاڑیاں تیرنے لگیں، پانی گھروں میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 اگست 2025ء ) ملک بھر کی طرح موسلادھار بارشوں نے کراچی کا بھی رخ کرلیا جہاں سڑکیں سیلابی پانی میں ڈوب گئیں اور گاڑیاں تیرنے لگیں۔ تفصیلات کے مطابق مون سون کے طاقتور سسٹم سے کراچی میں موسلادھار بارش شروع ہوگئی، جس کے سبب مختلف علاقوں میں اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہونے سے شہر کی بیشتر شاہراہیں اور گاڑیاں پانی میں ڈوب گئیں اور سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔
بتایا گیا ہے کہ گلشن معمار، واٹر پمپ، عائشہ منزل، نارتھ کراچی، سرجانی ٹاؤن ،گرومندر، لسبیلہ، صدر اور لیاقت آباد اور اطراف کے علاقوں میں تیز بارش ہوئی، نارتھ ناظم آباد، حیدری اور ملحقہ علاقوں میں بھی موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری رہا، جس کے سبب شہر کی مرکزی سڑکوں کے ساتھ اندرونی گلیوں میں پانی جمع ہوگیا، گلشن حدید میں موسلادھار بارش سے گلیاں زیر آب آگئیں اور پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ حسن سکوائر، نیپا چورنگی، ضیاء کالونی، گلشن شمیم، لیاقت آباد 10 نمبر، جیل چورنگی، کارساز، کورنگی اور ایکسپریس وے سمیت متعدد مقامات پر بارش کا پانی جمع ہوگیا، جس کے سبب ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی، بارش کے باعث سندھ ہائیکورٹ کی چھتیں بھی ٹپکنے لگیں اور سندھ سیکرٹریٹ میں پارکنگ شیڈ گرگیا، شیڈ کے نیچے پھنسے افراد کو ریسکیو کیا جارہا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں 470 سے زائد فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی بھی بند ہوگئی جس سے شہر کا 40 فیصد حصہ بجلی سے محروم ہوگیا کیوں کہ کراچی کو 2100 میں سے 1630 فیڈرز سے بجلی کی فراہمی جاری ہے، جس کی وجہ سے بلدیہ، بن قاسم، گلشن اقبال، گلستان جوہر، کورنگی، اورنگی، سرجانی، ایف بی ایریا، لیاقت آباد، شاہ فیصل، گلبہار، گولیمار، نصرت بھٹو کالونی، پی ای سی ایچ ایس، نارتھ کراچی اور یوسف گوٹھ میں بجلی بند ہوگئی جب کہ نیو کراچی، گلستان جوہر، بن قاسم، نارتھ ناظم آباد، پیپلزکالونی، اورنگی، میٹروول، سائٹ، لانڈھی اور پاک کالونی کے علاقے بھی بجلی سے محروم ہوگئے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موسلادھار بارش علاقوں میں
پڑھیں:
’دودھ دینے والی گائے، کہیں مر ہی نہ جائے‘: مصطفیٰ کمال کی شہری علاقوں کی محرومیوں‘ پر گفتگو
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ کراچی کی ’محرومیوں‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہر ایک دودھ دینے والی گائے ہے اسے چارہ نہیں دیں گے تو کس طرح چلے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کا جواب، مصطفیٰ کمال نے اپنی بیٹی کو اینٹی سروائیکل کینسر ویکسین لگوا دی
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم نے عوامی حقوق کے لیے ہر سیاسی جماعت کے پاس جا کر اپنا مؤقف رکھا اور بلدیاتی نظام سے متعلق آئینی ترمیم کو حکومت میں شامل ہونے کی واحد شرط قرار دیا تھا۔
مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی نظام سے متعلق آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا تاہم 26ویں آئینی ترمیم کے دوران اس بل کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ ان کے مطابق وفاقی حکومت نے درخواست کی تھی کہ کچھ اہم قانون سازی کے باعث اس معاملے کو مؤخر کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایم کیو ایم چاہتی تو وزارتیں اور مراعات مانگ سکتی تھی لیکن انہوں نے صرف عوامی مسائل کے حل کو ترجیح دی۔
انہوں نے مسلم لیگ (ن)، وزیراعظم، کابینہ اور چودھری سالک سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ایم کیو ایم کے مؤقف کی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے نمائندوں نے بھی 27ویں آئینی ترمیم میں ایم کیو ایم کے بل کو شامل کرنے کی تائید کی۔
مزید پڑھیے: بھارت اور اسرائیلی جارحیت سے صحتِ عامہ کو خطرہ ہے، مصطفیٰ کمال کا عالمی فورم پر انتباہ
مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں اس بل پر 6 گھنٹے بحث ہوئی تاہم پیپلزپارٹی اس بل کو 27ویں ترمیم میں شامل کرنے کے لیے تیار نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ترمیم میں ایم کیو ایم کے بل کو لازمی شامل کیا جائے گا۔ ان نے مزید کہا کہ پنجاب نے جو بل پاس کیا ہے وہ من و عن ایم کیو ایم کے بل کے مطابق ہے جو پارٹی کے مؤقف کی مکمل تائید ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر یہ بل کابینہ میں زیر بحث نہ آتا تو وہ استعفیٰ دینے کے لیے تیار تھے۔ ان کے مطابق عوامی حقوق کی بات کرنا ہی ایم کیو ایم کا نصب العین ہے۔
انہوں نے ملک کی صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کا تعلق براہ راست عوامی محرومیوں سے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 70 سال سے ہم اپنی فوج کو اپنے ہی لوگوں کے خلاف لڑا رہے ہیں، محرومیاں بددل پاکستانی پیدا کرتی ہیں جو پھر اسلحہ اٹھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم میں اختیارات کی جنگ، فاروق ستار کے جانے کے بعد مصطفیٰ کمال کی اجلاس میں شرکت
وفاقی وزیر نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ملنے والے فنڈز آگے منتقل نہیں ہوتے جس کی وجہ سے شہری علاقوں میں مسائل بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو آج 800 ارب کے بجائے ایک ارب روپے بھی نہیں ملتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی دودھ دینے والی گائے ہے اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا؟
مصطفیٰ کمال نے پیپلزپارٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں ضلعی حکومتیں چاہے پیپلزپارٹی کی ہوں مگر شہری علاقوں کے حقوق تسلیم کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ حکومت اتنی اچھی ہوتی تو آپ کے ساتھ اتحاد کیوں کرتے؟ مصطفیٰ کمال کا مریم نواز کو جواب
انہوں نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم کے مطالبات نہ مانے گئے تو حالات صوبے کی تشکیل تک جا سکتے ہیں کیونکہ لوگوں میں محرومی بڑھ رہی ہے اور سیاسی حکمت عملی تبدیل کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ میں بلدیاتی نظام کراچی کراچی دودھ دینے والی گائے کراچی کے حقوق کراچی میں بلدیاتی نظام وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال