پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی اجلاس کا اہم ترین مرحلہ خوش اسلوبی سے مکمل
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اصغر چوہدری)پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جنرل باڈی اجلاس کا اہم ترین مرحلہ خوش اسلوبی سے مکمل ہو گیا۔
پیر کو پارلیمنٹ ہاوس کے پریس لاونج میں پی آر اے پاکستان کی جنرل باڈی کا اجلاس صدر عثمان خان کی زیر صدارت ہوا جس میں سیکرٹری نوید اکبر چودھری نے ارکان کو ایجنڈا پڑھ کر سنایا اور پی آر اے کی گزشتہ دو سال کی کارکردگی سے متعلق بریفنگ دی۔ صدر پی آر اے پاکستان عثمان خان نے دو سال کی مجموعی کارگزاری، کمیٹیوں کی پرفارمنس،اہم کامیابیوں اور عملی اقدامات کو اجلاس کے شرکا ء کے سامنے رکھا،اجلاس میں موجودہ باڈی کی احتجاجی حکمت عملی، آزادی صحافت کے دفاع اور پی آر اے کے ہر فورم پر دوٹوک موقف کو کھل کر بیان کیا گیا جسے اجلاس کے شرکاءنے خوب سراہا، تربیتی سرگرمیوں کے ساتھ پی آر اے تنظیمی کارکردگی رپورٹ کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔اجلاس میں ممبران کے تلخ سوالوں کا پی آر اے کی قیادت نے خندہ پیشانی سے جواب دیئے، سب کا موقف سنا اور آئندہ کے لئے تنظیمی امور پر کاربند رہنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
صدر پی آر اے پاکستان عثمان خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صحافیوں کی جدوجہد مزید موثر مضبوط اور تسلسل کے ساتھ جاری رہے گی، پی آر اے کے صدر نے امید ظاہر کی کہ تنظیم کی آئندہ انے والی قیادت باہمی احترام، رواداری اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی مثبت روایات کو اگے بڑھائے گی.
فورم نے غیر قانونی مقدمے کے فوری خاتمے اور خلاف ضابطہ اور بدنیتی پر مبنی ایف آئی آر کا اندراج کرانے والے اور سہولت کاری کرنے والے ایف آئی اے حکام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔اجلاس میں سینیئر رکن پی آر اے شہریار خان کے گھر چوری کی واردات اور پولیس کے عدم تعاون پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ، وزیر. مملکت داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو فوری کارروائی کرنے پر زور دیا گیا. پی آر اے کی جنرل کونسل نے اہم فیصلے لیتے ہوئے فنڈز کے قیام پر طویل بحث و مباحثہ کے بعد ووٹنگ کرائی گئی اور 106 ارکان کی موجودگی میں 100 ارکان نے اکثریتی رائے سے معزز ممبران پی آر اے کی فلاح و بہبود کے لیے تنظیم پر فنڈز جمع کرنے پر عائد پابندی ختم کرنے کی باضابطہ منظوری دیدی. اجلاس میں آئین میں ترامیم بھی منظور کی گئیں جن میں واک آو ٹ کمیٹی کے چیئرمین علی شیر نے تجویز دی کہ پی آر اے باڈی منتخب ہونے کے ایک ماہ بعد واک آوٹ سمیت تمام کمیٹیوں کی تشکیل یقینی بنائے گی۔
باڈی اور کمیٹیوں کی کارکردگی کی سہہ ماہی رپورٹس ممبران کے سامنے پیش کی جائیں گی، پی آر اے آئین کے رولز بنانے کا کام بھی فوری شروع کیا جائے گا جس کی جنرل باڈی نے منظوری دیدی ہے۔جنرل باڈی اجلاس میں ممبران نے ووٹر لسٹ کی اسکروٹنی کا کام نہ ہونے پر خدشات کا اظہار کیا گیا جس پر ارکان کے خدشات کو نہ صرف دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی بلکہ طے پایا کہ ہر نئی باڈی 6 ماہ کے اندر اسکروٹنی اور نئے ممبران کے اندراج کے عمل کو مکمل کرے گی.اس مقصد کے لئے کمیٹی کے قیام کی منظوری بھی دی گئی۔ سیکرٹری خزانہ اصغر چودھری نے اجلاس میں فنانس رپورٹ پیش کی جس کی منظوری دیدی گئی جبکہ باڈی کی دو سالہ کارکردگی پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا گیا اور آزادی صحافت اور قانون سازی میں عملی کردار کو سراہا گیا، تنظیمی ڈھانچہ اور سہولیات میں انقلابی اقدامات، پی آر اے کی قومی سطح پر وسعت، کمیٹیوں کی تشکیل، ڈیجیٹلائزیشن کمیٹی، ویمن کمیٹی، انتظامی کمیٹی، ڈسپلن کمیٹی، واک آوٹ کمیٹی، آئین کے جائزہ کمیٹی کی کارکردگی بھی شرکاء کے سامنے رکھی گئی۔اجلاس میں آئندہ الیکشن کے انعقاد کے لیے تین رکنی کمیٹی کی تشکیل کا اختیار پی آر اے باڈی کو دیا گیا ہے اس بات کی بھی منظوری دی گئی ہے کہ باڈی کے فیصلوں پر نظرثانی یا کسی قسم کا ردوبدل الیکشن کمیٹی کا اختیار نہیں ہوگا۔
اجلاس میں پی آر اے پاکستان نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی، ڈائریکٹر جنرل، میڈیا قومی اسمبلی ظفر سلطان اور ڈائریکٹر میڈیا سینیٹ اسد مروت سمیت دونوں سیکرٹریٹ کے بھرپور تعاون پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تشکر کا اظہار کیا۔پی آر اے پاکستان اپنے معزز ممبران کی اجلاس میں بھرپور شرکت اور بھرپور اعتماد پر شکر گزار ہے۔اجلاس میں بانی چیئرمین پی آر اے حافظ طاہر خلیل،پریس گیلری کے اہم عہدوں پر رہنے والے سینئر صحافی فاروق اقدس ،سابق صدر صدیق ساجد ،بہزاد سلیمی ، سابق سیکرٹری پی آر اے آصف بشیر چودھری ، نوشین یوسف ، سہیل خان ، عرفان ملک ، انتظار حیدری ، آصف شاہ ، زاہد مشوانی ، زاہد عباسی ، شکیل اعوان ، ناصر نقوی سمیت دیگر معزز اراکین نے بھی پی آر اے عہدیداروں کی دو سالہ کارکردگی پر اپنی آراء، تجاویز اور سوالات کےذ ریعے اجلاس میں اپنی بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا ۔ Post Views: 12
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے ساتھ ہے، سیکریٹری جنرل عرب لیگ
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے اتوار کو اسرائیل کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرم پر خاموشی مزید جرائم کا راستہ ہموار کرتی ہے۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عرب اور اسلامی ممالک کے ہنگامی سربراہی اجلاس سے ایک روز قبل تیاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ابوالغیط نے کہا کہ یہ اجلاس اپنے آپ میں ایک طاقتور پیغام ہے کہ قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے اقدامات 2 سال سے غزہ میں جاری نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی کا نتیجہ ہیں جس نے قابض قوت کو بے خوف بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قطر پر اسرائیلی حملہ: سلامتی کونسل کی مذمت، قطری وزیراعظم کا دوٹوک مؤقف
یہ اجلاس قطر کی جانب سے اس وقت طلب کیا گیا جب اسرائیل نے 9 ستمبر 2025 کو دوحہ میں حماس کے متعدد رہنماؤں کی رہائش گاہوں کو نشانہ بناتے ہوئے غیر معمولی فضائی حملہ کیا تھا۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کے مطابق آج بروز پیر ہونے والے اجلاس میں اسرائیلی حملے کے خلاف ایک قرارداد پر غور کیا جائے گا۔
قطر کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے اسی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دوہرے معیار ترک کرے اور اسرائیل کو اس کے جرائم پر سزا دے۔
مزید پڑھیں: قطر پر حملہ: برطانوی وزیراعظم اور اسرائیلی صدر کے درمیان ملاقات ’جھڑپ‘ میں بدل گئی
’وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو اس کے تمام جرائم پر جوابدہ بنائے، ہمارے فلسطینی بھائیوں کے خلاف جاری نسل کشی، جس کا مقصد انہیں اپنی سرزمین سے بے دخل کرنا ہے، کامیاب نہیں ہوگی۔‘
شیخ محمد کے مطابق یہ فضائی حملہ، جس میں چھ افراد جاں بحق ہوئے، دراصل ثالثی کے اصول پر ہی حملہ تھا کیونکہ اصل ہدف حماس کے امن مذاکراتی رہنما تھے۔
’اسرائیلی حملے کو ریاستی دہشتگردی کے سوا کچھ نہیں کہا جا سکتا، یہ موجودہ انتہا پسند اسرائیلی حکومت کا وہ رویہ ہے جو کھلے عام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘
مزید پڑھیں: دوحا میں اسرائیلی حملہ قطر کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے، انتونیو گوتریس
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بزدلانہ اور خطرناک اسرائیلی جارحیت اس وقت کی گئی جب قطر سرکاری اور عوامی سطح پر جنگ بندی کے مذاکرات کی میزبانی کر رہا تھا، جس کی اطلاع اسرائیلی فریق کو بھی تھی۔
دریں اثنا مصری وزیر خارجہ بدر عبدالطیف نے سعودی عرب، ترکیہ اور پاکستان کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا۔
مصر کی وزارت خارجہ کے مطابق یہ بات چیت بحران کے جائزے اور خطے کو درپیش شدید سیاسی و سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے طریقوں پر مرکوز رہی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کو جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے، پاکستان نے عرب اسلامی ٹاسک فورس بنانے کی تجویز دیدی
وزرائے خارجہ نے عرب و اسلامی اتحاد پر زور دیا اور مشترکہ مفادات کے تحفظ و استحکام کے لیے مستقل رابطوں کی اہمیت پر اتفاق کیا۔
ہنگامی اجلاس میں ایران کے صدر مسعود پزیشکیان، عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی اور فلسطینی صدر محمود عباس کی شرکت متوقع ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی شرکت بھی متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابوالغیط بدر عبدالطیف حماس دوحہ سیکریٹری جنرل عرب لیگ فلسطینی صدر محمد شیاع السودانی محمود عباس مسعود پزیشکیان مصری وزیر خارجہ