دریائے ستلج اور سندھ میں پانی کی سطح بلند، متعدد علاقوں میں سیلابی صورتحال
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
دریاے ستلج اور سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے جس کے باعث متعدد علاقوں میں سیلابی صورت حال کا سامنا ہے۔کہروڑپکا میں کھڑی فصلیں ڈوب گئیں، جبکہ کوٹری بیراج پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
کہروڑپکا: دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں اضافہکہروڑپکا اور گردونواح میں دریائے ستلج کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیرِ آب آ گئیں۔
ہیڈ اسلام پر پانی کی آمد 43,623 کیوسک جبکہ اخراج 42,323 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ ہیڈ سائفن پر آمد و اخراج 37,858 کیوسک رہا۔ وگھہ مل پتن کے مقام پر شدید زمینی کٹاؤ کے باعث متعدد ایکڑ تیار فصلیں دریا میں بہہ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا، پنجاب میں سیلابی صورتحال
انتظامیہ نے سیلابی صورتحال کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی ہے جبکہ ریسکیو اور تمام متعلقہ ادارے ہائی الرٹ کر دیے گئے ہیں۔
سندھ: کوٹری بیراج پر پانی کی سطح بلندادھر سندھ میں بھی دریائے سندھ میں پانی کی آمد میں تیزی آ گئی ہے۔ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 7 ہزار 235 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔ ڈاؤن اسٹریم پر اخراج 1 لاکھ 93 ہزار 680 کیوسک کیا جا رہا ہے۔ کنٹرول روم انچارج کے مطابق کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے تاہم تمام معاملات قابو میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں سیلاب کا خدشہ، این ڈی ایم اے کی دریائے ستلج کے کنارے آباد لوگوں کو انخلا کی ہدایت
ممکنہ خطرات اور انتظامیہ کی تیاریسیلابی ریلوں کے باعث نشیبی علاقوں اور دریا کے قریب دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ زرعی ماہرین کے مطابق فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔ انتظامیہ نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ دریا کے قریب جانے سے گریز کریں اور ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر ریسکیو اداروں سے رابطہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دریائے ستلج دریائے سندھ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دریائے ستلج دریائے سندھ سیلابی صورتحال کوٹری بیراج پر دریائے ستلج میں پانی کی پانی کی سطح
پڑھیں:
بلوچستان میں12 ضلعے بارش کو ترس گئے، آئندہ کیا ہو گا؛ مفصل رپورٹ
سٹی42: کلائمیٹ کی غیر متوقع کروٹ کے بعد بلوچستان کے 12 اضلاع میں خشک سالی کی شدت بڑھنے کا امکان بتایا جا رہا ہے۔
میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نےصوبائی حکومت کو شدید خشک سالی کے متعلق انتباہ کر دیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے مشورہ دیا ہے کہ خشک سالی سے متاثر ہو رہے علاقوں میں "پیشگی اقدامات" یقینی بنائے جائیں۔ یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ میٹ ڈیپارٹمنٹ کی پہلے والی رپورٹوں کے مطابق بلوچستان کے کئی علاقوں میں خشک سالی عروج پر پہنچی ہوئی ہے۔ ان علاقوں میں اب کوئی "پیشگی" اقدام کرنے کا مشورہ عملاً بے معنی مشورہ ہے۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
زراعت، مویشیوں اور عوامی روزگار پرخصوصی توجہ دی جائے۔
بلوچستان بنیادی طور پر خشک اور نیم خشک خطہ ہے۔ صوبے کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقے حالیہ خشک سالی سے خاص طور پر زیادہ متاثرہیں۔ جنوبی اورجنوب مغربی علاقے میں زمین میں نمی کا انحصار سردیوں کی بارشوں پر رہتا ہے۔ بلوچستان کے ان جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں ہر سال اوسط بارش 71 سے 231 ملی میٹر کے درمیان ہوتی ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا
میٹ ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ مئی سے اکتوبر 2025 کے دوران بلوچستان کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں معمول سے 79 فیصد کم بارش ہوئی۔
نومبرسے جنوری 2026 کے دوران بھی ان علاقوں میں بارش معمول سے کم اور درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ یہ صورتحال طویل خشک موسم کی نشاندہی کرتی ہے۔
چاغی، گوادر، کیچ، خاران، مستونگ، نوشکی، پشین، پنجگور، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ اور واشک کے ضلعے خشک سالی سے زیادہ متاثر ہیں۔
نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
موجودہ حالات سے زرعی علاقوں میں بھی پانی کی کمی پیدا ہو سکتی ہے۔
ربیع کے کاشت کے موسم کے دوران آبپاشی کے محدود وسائل شدید دباؤ میں آ سکتے ہیں۔
Waseem Azmet