بی جے پی حکومت کی جانب سے نئی قانون سازی کے باعث بھارتی کرکٹ بورڈ کو 350 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔

فینٹسی اسپورٹس کمپنی ڈریم 11 نے بھارتی کرکٹ ٹیم کی ٹائٹل اسپانسرشپ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ کمپنی نے یہ فیصلہ مودی حکومت کی جانب سے منظور کیے گئے ’پروموشن اینڈ ریگولیشن آف آن لائن گیمنگ بل 2025‘ کے بعد کیا، جس کے نتیجے میں ان کے ریئل منی گیمز کے آپریشن بند ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کا بی سی سی آئی کو حکومت کے ماتحت کرنے کا فیصلہ، اس سے کیا فرق پڑے گا؟

بھارتی میڈیا کے مطابق نئے قانون کے تحت ریئل منی گیمنگ سروسز اور اس سے متعلق اشتہارات پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جس سے فینٹسی اسپورٹس کمپنیوں کے بنیادی ریونیو پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

ڈریم 11 نے 2023 میں بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا(بی سی سی آئی) کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت وہ 2026 تک بھارتی ٹیم کا ٹائٹل اسپانسر رہنے والی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایشیا کپ کا بائیکاٹ نہیں کیا‘، بی سی سی آئی نے بھارتی میڈیا کی خبر کو غلط قرار دے دیا

اس معاہدے کی مالیت 44 ملین ڈالر (358 کروڑ روپے) تھی۔ ڈریم 11 نے بائیجوز کی جگہ لی تھی، جس کا معاہدہ مارچ 2023 میں ختم ہوا تھا، فروری 2024 میں مائی 11 سرکل نے بھی انڈین پریمیئر لیگ کے ساتھ 625 کروڑ روپے کے عوض 2028 تک اسپانسرشپ معاہدہ کیا تھا۔

ڈریم 11 بھارت کی بڑی اشتہاری کمپنیوں میں شمار ہوتا ہے۔ مالی سال 2022-23 میں اس کی پیرنٹ کمپنی ڈریم اسپورٹس نے اشتہارات اور پروموشنز پر تقریباً 2 ہزار 964 کروڑ روپے خرچ کیے، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 37 فیصد زیادہ تھے۔ رپورٹس کے مطابق فینٹسی اسپورٹس پلیٹ فارمز مجموعی طور پر ہر سال 5 ہزار کروڑ روپے سے زائد صرف مارکیٹنگ اور اشتہارات پر خرچ کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی کرکٹ بورڈ نے سینٹرل کانٹریکٹ کا اعلان کردیا، سب سے زیادہ پیسے کون لے رہا ہے؟

ڈریم 11 کے معاہدہ ختم کرنے کے باعث آئندہ ماہ 9 ستمبر سے شروع ہونے والے ایشیا کپ 2025 سے قبل بی سی سی آئی کو فوری طور پر نیا اسپانسر تلاش کرنے کا چیلنج درپیش ہے۔

بی سی سی آئی کے سیکٹری دیوجیت سائیکیا نے اس بات کی تصدیق کی کہ ’آن لائن گیمنگ بل کے بعد بی سی سی آئی اور ڈریم 11 کے درمیان تعلق ختم ہورہا ہے۔ بی سی سی آئی آئندہ ایسے کسی ادارے کے ساتھ شراکت داری نہیں کرے گا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسپانسرشپ بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی ڈریم 11 قانون سازی کمپنی نریندر مودی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسپانسرشپ بھارتی کرکٹ بورڈ بھارتی کرکٹ بورڈ کروڑ روپے

پڑھیں:

گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت لیا، 1 ارب 25 کروڑ روپے انعام حاصل کیا
  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • شریاس ایّر کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا
  • ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط؛  آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ ہوگا
  • انسداد اسمگلنگ کارروائیوں میں ایک کروڑ 12 لاکھ  سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
  • پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
  • کراچی میں حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی، ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ڈالر برآمد
  • ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی
  • کرکٹ آسٹریلیا کا بگ بیش لیگ کی نجکاری کا فیصلہ
  • کراچی میں حوالہ ہنڈی کیخلاف  کارروائی، ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ڈالر برآمد