چین کے میگا ڈیم منصوبے پر بھارت کو شدید تحفظات، نئی دہلی نے جوابی اقدامات تیز کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
چین کی جانب سے تبت میں دنیا کا سب سے بڑا پن بجلی ڈیم بنانے کے اعلان نے بھارت میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ نئی دہلی کو خدشہ ہے کہ یہ ڈیم دریائے برہم پتر (چینی نام: یارلنگ زانگبو) کے قدرتی بہاؤ کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے، خاص طور پر خشک موسم میں جب پانی کی قلت خود ایک بحران بن جاتا ہے۔
بین الاقوامی رپورٹس اور بھارتی حکومتی تجزیے کے مطابق، یہ چینی ڈیم پانی کا بہاؤ 85 فیصد تک کم کر سکتا ہے، جو بھارت، بنگلہ دیش اور چین کے کئی کروڑ لوگوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
جوابی حکمت عملی: بھارت نے اپنے ڈیم منصوبے تیز کر دیے
اس خطرے کے پیشِ نظر بھارت نے بھی جوابی قدم اٹھانے شروع کر دیے ہیں۔ مئی میں بھارت نے اپر سیانگ ملٹی پرپز اسٹوریج ڈیم کے لیے سروے کا آغاز کیا، جسے سخت سکیورٹی میں مکمل کیا گیا۔ اگر یہ منصوبہ مکمل ہوتا ہے تو یہ بھارت کا سب سے بڑا ڈیم بنے گا، جو تقریباً 14 ارب مکعب میٹر پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا — تاکہ خشک موسم میں پانی چھوڑ کر آسامی علاقوں کو ریلیف دیا جا سکے۔
وزیراعظم مودی کے دفتر میں جولائی میں اس منصوبے پر پیش رفت تیز کرنے کے لیے اعلیٰ سطح اجلاس بھی بلایا گیا۔
مقامی آبادی کی شدید مزاحمت
تاہم بھارت کو صرف بیرونی نہیں بلکہ اندرونی چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ اروناچل پردیش کی آدی کمیونٹی نے اس منصوبے کی بھرپور مخالفت کی ۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں اور طرزِ زندگی اس ڈیم سے تباہ ہو جائیں گے۔ احتجاج کے دوران کئی بار پولیس کیمپ نذرِ آتش کیے گئے، مشینری توڑی گئی اور سڑکیں بند کی گئیں۔
ان کے مطابق یہی زمینیں ان کے بچوں کی تعلیم اور مستقبل کا واحد سہارا ہیں، اور وہ انہیں کسی قیمت پر قربان نہیں کریں گے۔
چین کی وضاحت اور ماہرین کی وارننگ
چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کا منصوبہ سائنسی تحقیق اور ماحولیاتی تحفظ کے عالمی معیارات پر پورا اترتا ہے اور نیچے کے ممالک کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔ مگر ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ تبت اور اروناچل پردیش زلزلہ خیز علاقے ہیں، اور بڑے ڈیمز یہاں خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
پس منظر میں بڑھتا جیوپولیٹیکل دباؤ
چین کا دعویٰ ہے کہ یہ منصوبہ ماحولیاتی تحفظ کے اصولوں کے مطابق ہے، لیکن بھارت کو خدشہ ہے کہ بیجنگ اسے سفارتی دباؤ اور علاقائی اثر و رسوخ کے لیے بطور ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔ بھارتی تجزیے کے مطابق چین ہر سال 40 ارب مکعب میٹر پانی موڑنے کی صلاحیت حاصل کر لے گا، جو کہ ایک تہائی سے بھی زیادہ ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
امتیاز رضا,عمران جوئیہ: دریائے سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب نے سندھ کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی۔ کندیارو اور منجھوٹ میں متعدد زمینداری بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں تیز بہاؤ کے ساتھ پانی قریبی دیہات اور زرعی زمینوں میں داخل ہو گیا۔
گاؤں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، جس کی وجہ سے علاقہ بیرونی دنیا سے کٹ گیا کیونکہ سڑکوں کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ متعدد دیہاتوں کے مکین خود نقل مکانی پر مجبور ہیں جبکہ کئی لوگ تاحال اپنے گھروں میں محصور ہیں۔بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث علاقے کے رہائشیوں کا سامان بھی زیرِ آب آ گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ تاحال محصور افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
دوسری جانب، اوباڑو میں شدید بارشوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا جہاں تیار کپاس کی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لاکھوں روپے مالیت کے نقصان سے کسان برادری شدید مشکلات کا شکار ہے۔سیلاب کی اس آفت نے دیہاتیوں کو اپنے خاندانوں اور سامان کی حفاظت کے لیے جدوجہد پر مجبور کر دیا ہے۔ متاثرین نے حکومت سے فوری مداخلت اور امداد کی اپیل کی ہے۔
ادھر دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود عارفوالا اور قبولہ کے متاثرین کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پاکستان کسان اتحاد کے صوبائی صدر کے مطابق، فصلوں کی تباہی کے بعد کسان شدید مالی مشکلات میں مبتلا ہیں۔ ان کی جمع پونجی سیلاب میں بہہ گئی ہے اور اب ان کے لیے مستقبل میں کھیتی باڑی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں
کسان رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر فوری مالی امداد فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھریلو صارفین کے زرعی ٹیوب ویل کے بجلی کے بل بھی معاف کیے جائیں۔