پاک بھارت جنگ میں 7 طیارے تباہ ہوئے؛ صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں ایک بار پھر پاک بھارت جنگ پر بات کی اور غزہ کی صورت حال پر بھی سوالات کا جواب دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پاک بھارت جنگ کا ایک بار پھر تذکرہ کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس جنگ میں 7 طیارے گرے تھے اور جوہری جنگ بھی شروع ہوسکتی تھی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس موقع پر میں نے مداخلت کی اور تجارت کے بدلے مدد پاک بھارت جنگ رکوائی۔ میں نے صاف کہا اگر تم لوگ لڑتے رہو گے تو میں تجارت نہیں کروں گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فخریہ انداز میں کہا کہ میں دنیا بھر میں نے 7 جنگیں رکوائیں جس میں پاک بھارت جنگ بھی شامل ہے۔
غزہ میں اسپتال پر اسرائیلی بمباری میں 5 صحافیوں کے جاں بحق ہونے پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ میں اسپتال پر اسرائیلی بمباری کے بارے میں مجھے کوئی علم نہیں البتہ اب غزہ میں جنگ بند ہونی چاہئے۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں اس پر خوش نہیں ہوں، یہ منظر دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتا۔ امن کی طرف جانا چاہیے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ دنیا بھر میں امریکی پرچم نذر آتش کیا جا رہا ہے اور اسے آزادیٔ اظہار کہا جا رہا ہے۔ یہ اب بند ہونا چاہیے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران میں آپریشن کے دوران ہر میزائل نشانے پر لگا، ہم نے ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاک بھارت جنگ
پڑھیں:
مغوی اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی بازیاب، خصوصی طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو چار ماہ بعد کامیاب آپریشن کے ذریعے بازیاب کروا لیا گیا ہے۔ بازیابی کے بعد انہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خصوصی طیارے کے ذریعے تربت سے کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کیچ، بشیر احمد بڑیچ نے میڈیا کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کامیاب ریسکیو آپریشن بلوچستان کی سیکیورٹی فورسز بشمول فرنٹیئر کور (ایف سی)، لیویز فورس، اور کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر ایران سرحد کے قریب خفیہ مقام پر کی گئی۔
یاد رہے کہ اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی کو 4 جون 2025 کو عید کی تعطیلات کے دوران کوئٹہ جاتے ہوئے ٹیگران آباد کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا۔
وہ اس وقت اپنے خاندان، ڈرائیور اور گن مین کے ہمراہ سفر پر تھے۔ اغوا کار صرف انہیں اپنے ساتھ لے گئے جبکہ دیگر افراد کو چھوڑ دیا گیا۔
واقعے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے قبول کی تھی، جس نے اسے ایک انٹیلیجنس پر مبنی کارروائی قرار دیا تھا۔
ڈی سی کیچ کے مطابق بازیابی کے دوران اغوا کاروں کے ساتھ شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں چند ملزمان ہلاک جبکہ کچھ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی کو بازیابی کے فوراً بعد تربت کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈاکٹروں نے ان کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔ اگرچہ جسمانی طور پر وہ محفوظ ہیں تاہم طویل قید کے باعث وہ نفسیاتی دباؤ کا شکار نظر آتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خصوصی طیارے کے ذریعے انہیں کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کے مکمل علاج اور آرام کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
حنف نورزئی بلوچستان سول سروس کے سینئر افسر ہیں جو ماضی میں مختلف اضلاع میں اہم انتظامی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔
ان کا اغوا بلوچستان میں سرکاری افسران کو درپیش خطرات کی ایک اور مثال ہے۔ حالیہ دنوں میں زیارت میں بھی ایک اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کے اغوا کا واقعہ پیش آ چکا ہے۔
مقامی افراد، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علاقے میں سیکیورٹی اقدامات کو مزید مؤثر بنائے اور سرحد پار عناصر کی مداخلت کو روکا جائے۔
ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے مزید سرچ آپریشنز بھی شروع کر دیے ہیں تاکہ مفرور ملزمان کو گرفتار کیا جا سکے۔
حنف نورزئی کی بحفاظت واپسی پر مقامی آبادی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے صوبے میں امن و امان کی بحالی کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق وہ جلد اپنی ذمہ داریوں پر دوبارہ کام شروع کر دیں گے۔