ٹرمپ نے امریکی وزارتِ دفاع کا نام بدلنے کا ارادہ ظاہر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
واشنگٹن (نیوز ڈیسک) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارتِ دفاع (Department of Defense) کا نام بدلنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا پرانا نام “ڈیپارٹمنٹ آف وار” زیادہ بہتر اور مؤثر تھا۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ “محکمہ دفاع” سننے میں اچھا نہیں لگتا۔ ان کے بقول، “ہم آخر کس چیز کا دفاع کر رہے ہیں اور دفاع ہی کیوں؟ ماضی میں یہ محکمہ ‘محکمہ جنگ’ کہلاتا تھا اور اسی دوران ہم نے پہلی اور دوسری جنگ عظیم سمیت کئی بڑی جنگیں جیتیں۔”
ٹرمپ نے حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اس محکمے کا نام دوبارہ تبدیل کرنے پر ووٹنگ کرنا چاہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ انہوں نے امریکی سیکرٹری دفاع پیٹ ہیگسیتھ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ “اگر آپ نام تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو بتا دیجیے گا”، جس پر ہیگسیتھ نے جواب دیا کہ “یہ معقول ہوگا”۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ صرف “دفاع” تک محدود نہیں رہنا چاہتے۔ ان کے مطابق، “ہاں دفاع بھی ضروری ہے لیکن ہم صرف دفاع کرنے والے نہیں ہیں۔”
یہ پہلا موقع نہیں کہ ٹرمپ نے امریکی اداروں کے ڈھانچے یا ان کے ناموں پر سوال اٹھایا ہو۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ان کا یہ بیان انتخابی مہم کے تناظر میں دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی عسکری سوچ کو اجاگر کر سکیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
کالعدم تحریک لبیک کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملتان:کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے احتجاج کی کال دینا غیر مناسب اور ملکی مفاد کے منافی اقدام تھا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ٹکٹ ہولڈرز نے کہا کہ تحریک لبیک کے پاس فلسطین کے نام پر احتجاج کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، جب خود فلسطینی قیادت معاہدے پر مطمئن تھی، تو پاکستان میں احتجاج کی کال دینا کسی طور درست فیصلہ نہیں تھا۔
راؤ عارف سجاد، محمد حسین بابر اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں بلکہ ملکی سلامتی اور استحکام کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ فیصلہ خود کیا ہے، اس وقت ملک کو بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں احتجاج اور لانگ مارچ جیسے اقدامات سے صرف انتشار پھیلتا ہے۔
محمد حسین بابر نے واضح کیا کہ وہ کالعدم ٹی ایل پی سے کسی دباؤ کے بغیر علیحدہ ہو رہے ہیں، جبکہ راؤ عارف سجاد نے کہا کہ پاکستان انتشار اور بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، پاکستان کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ہے، دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، پاکستان تا قیامت قائم رہے گا، کوئی اسے میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی کے لانگ مارچ اور احتجاجی حکمت عملی سے ملک کو نقصان پہنچا، عوامی تکلیف میں اضافہ ہوا اور ریاستی اداروں پر دباؤ بڑھا، اب وقت ہے کہ قوم انتشار کے بجائے اتحاد اور استحکام کی راہ اختیار کرے۔