خاتون کو شناختی کارڈ جاری نہ کرنے سندھ ہائیکورٹ نادرا حکام پر سخت برہم
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے خاتون کو قومی شناختی کارڈ جاری نہ کرنے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر نادرا کو زونل بورڈ کا اجلاس بلا کر درخواست گزار کی تصدیق کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو زرینہ نامی خاتون کو قومی شناختی کارڈ جاری نہ کرنے سے متعلق نادرا حکام کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر عدالت نادرا حکام پر برہم ہوگئی۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ نادرا حکام کا عوام کے ساتھ رویہ بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے۔ نادرا میں کسی کی ویری فیکشن اور جانچ کیا کیا نظام ہے؟، نادرا کے پاس شہریوں کو ٹوکن جاری کرنے کا سسٹم موجود نہیں ہے؟۔
نمائندہ نادرا نے کہا کہ نادرا شہریوں کو ان کی باری کے لیے ٹوکن جاری کرتا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ بندہ کام کاج چھوڑ کر نادرا آفس جاتا ہے، نادرا والوں کی طرف سے کہا جاتا ہے ابھی ہم کھانا کھارہے ہیں۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس میں کہا کہ اس طرح شہریوں کو پریشان مت کریں۔ ہم بھی نادرا والوں کو بلا کر عدالت میں بٹھا دیں پھر کہیں گے کل آنا۔ ہم نے نادرا کے زونل بورڈ کو درخواستگزار کی ویری فیکشن کا حکم دیا تھا۔ نادرا کا زونل بورڈ صرف یہ کام بھی نہیں کرسکتا۔ درخواستگزار کا شناختی کارڈ بن سکتا ہے یا نہیں؟ عدالت نے نادرا کو آج ہی زونل بورڈ کا اجلاس بلا کر درخواستگزار کی تصدیق کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے 15 روز میں نادرا سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ عدالت نے نادرا کا زرینہ نامی خاتون کی تصدیق کا حکم مارچ 2025 میں دیا تھا۔ درخواستگزار کا بلڈ ریلیشن میں کوئی بھی نہیں ہے۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی انکا شوہر کے ساتھ قومی شناختی کارڈ بنانے کا حکم دیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شناختی کارڈ نادرا حکام عدالت نے کا حکم
پڑھیں:
جب چاہا مرضی کی ترامیم کر لیں، سپریم کورٹ کے حکم پر کیوں نہ کیں: ہائیکورٹ
لاہور (خبر نگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ملٹری عدالت سے سزائوں پر اپیل کا حق نہ دینے کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہ کرنے پر وفاقی سیکرٹری قانون کو 25 ستمبر کو طلب کر لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب چاہے اپنی مرضی کی ترامیم کر لی جاتی ہیں، سپریم کورٹ کا حکم ہے ابھی تک ترامیم کیوں نہیں کی گئیں؟ وفاقی سیکرٹری قانون عدالت پیش ہوکر وضاحت دیں، ملزم کے وکیل نجیب فیصل نے موقف اپنایا کہ ملٹری عدالت میں کی گئی کارروائی اور الزامات کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا، ملٹری عدالت نے جاسوسی کے الزام میں بارہ سال سزا سنائی، ملٹری عدالت نے سزا سے قبل الزامات کی فہرست پیش نہیں کی۔ الزامات کی فہرست کے بغیر سنائی گئی سزا کی قانونی حیثیت نہیں، استدعا ہے کہ عدالت الزامات کی فہرست طلب کرے۔