ویڈیو لنک پر تصدیق نہیں ہوسکتی کہ مقتول کے ورثا نے راضی نامہ مرضی سے کیا، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے آصف علی بنام ریاست کیس کی سماعت کے دوران اہم ریمارکس دیے ہیں، جسٹس حسن اظہر رضوی نے قرار دیا ہے کہ ویڈیو لنک سے تصدیق نہیں ہوسکتی کہ مقتول کے ورثا نے راضی نامہ دباؤ میں آکر کیا یا مرضی سے؟۔
نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے قتل کیس کی سماعت کی۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ لواحقین جب تک سیشن کورٹ میں ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر راضی نامے کی تصدیق نہ کریں، راضی نامہ نہیں ہوتا۔
بینچ کے سربراہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے قرار دیا کہ ویڈیولنک سےتصدیق نہیں ہوسکتی کہ مقتول کے ورثا نے راضی نامہ دباؤ میں آکر کیا یا مرضی سے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ اگر ویڈیو لنک کے ذریعے راضی نامے کی تصدیق کا سلسلہ چل نکلا تو پورے نظام پر سمجھوتہ ہو جائے گا۔
بعد ازاں عدالت نے آصف علی بنام ریاست کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میںنئی گاج ڈیم کی تعمیر کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 2011سے کام شروع ہے کیوں مکمل نہیں ہوپارہا۔ کنٹریکٹر ڈیفالٹ کرتا جارہاہے اور رقم بڑھاتے جارہے ہیں، تین سال پورے ہونے پر نوٹس دیتے، بلیک لسٹ قراردیتے اورکنٹریکٹ کالعدم قرار
دیتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ 22نومبر2024کی سند ھ حکومت کی رپورٹ ہے اس سے لگتا ہے کہ ڈیم کبھی بھی نہیں بن سکے گا، لوگ وہاں رہ رہے ہیں، ڈیم بنانے کی نیت نہیں، پیسہ ضائع ہوگیا ہوگا۔ جو مسائل ہیں وہ 50سال میں بھی حل نہیں ہوسکیں گے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ پیسہ کھاگئے ہوں گے۔ اگر کنٹریکٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا توواپڈا نے کیا اقدام کرناتھا۔ کام کیوں نہیں کرواتے کیوں تاخیر کررہے ہیں۔ جبکہ بینچ نے ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے نمائندے کوآئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سندھ کے ضلع دادو میں نئی گاج ڈیم کی تعمیر کے معاملے پرلیے گئے ازخودنوٹس اور متفرق درخواستوں پرسماعت کی۔ واپڈاکی جانب سے سلمان منصور بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے وکیل بینچ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔