اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کی معیشت درمیانی مدت میں مستحکم نمو کا امکان رکھتی ہے، تاہم کئی میکرو اکنامک خطرات مالی استحکام کو متاثر کر سکتے ہیں۔آئی ایم ایف پروگرام کے تحت وزارت خزانہ کی جانب سے تیار کردہ مالی خطرات کی رپورٹ کے مطابق ان خطرات میں متوقع شرح نمو سے کم جی ڈی پی، قرض کا بڑھتا ہوا تناسب، کم ٹیکس وصولی، گردشی قرضے، قدرتی آفات اور ماحولیاتی تبدیلی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حقیقی جی ڈی پی نمو 5.

1 فیصد کے ہدف سے 1.5 فیصد کم ہو کر 3.5 فیصدرہ سکتی ہے۔ اس سے ٹیکس آمدنی میں کمی اور مالی خسارے میں اضافہ ہو گا، جس سے مالی سال 2026 میں مالی خسارہ 42.1 ارب روپے اور مالی سال 2026 سے 2028 کے دوران مجموعی طور پر 312.4 ارب روپے بڑھ سکتا ہے۔ اگر تمام سرکاری اخراجات کی کیٹیگریز جی ڈی پی سے غیر منسلک رہیں تو مالی سال 2026 میں مالی خسارہ 92.8 ارب روپے اور مالی سال 2026 سے 2028 کے دوران 713.4 ارب روپے تک بڑھ سکتا ہے۔ بجلی اور گیس کے شعبے کا مجموعی گردشی قرضہ 47 کھرب روپے جو کل حکومتی قرض کا 6 فیصد ہے۔ خطرات کم کرنےکیلئے حکومت نے ٹیکسیشن، کفایت شعاری اور مالی ذخائر میں اضافے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔غیر مؤثر اور نقصان میں چلنے والے سرکاری ادارے (SOEs) مالی بوجھ میں اضافہ کر رہے ہیں۔ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے بجائے انتظامی اقدامات اور ٹیکس کی شرحوں میں اضافے پر انحصار کرنا خطرات کا باعث ہے۔ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کے منافع میں کمی اور پٹرولیم لیوی کی کم وصولی سے بھی مالی خسارے میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ دسمبر 2024 تک پاکستان کا کل قرض 67,034 ارب روپے ہے۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مالی سال 2026 اور مالی ارب روپے

پڑھیں:

پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو

کیا پاکستان کو معاشی ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کیے بغیر ترقی نہیں کر سکتا؟ اسرائیل کو کیوں تسلیم نہیں کیا جا سکتا؟ قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کیبجائے پاکستان اسے بڑی طاقتوں کے حوالے کیوں کر رہا ہے؟ کیا اسرائیلی دانشوروں نے پاکستانی حکومت کو قدرتی معدنیات امریکا کو دینے کا مشورہ دیا؟ پاکستانی حکومتیں ماہر معاشیات کی ملک دوست پالیسیز کو سنجیدہ کیوں نہیں لیتیں؟ پاکستان کی امریکا نواز معدنیات پالیسی کے پاک چین تعلقات پر اثرات؟ اتحادی ہونے کے باوجود پاکستان نظر انداز، امریکا کا بھارت کیساتھ دس سالہ دفاعی اسٹراٹیجک معاہدہ کیوں؟ کیا پاکستان ابھی بھی نوآبادیاتی دور سے گزر رہا ہے؟ و دیگر سوالات کے جوابات جاننے کیلئے ماہر معاشیات پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کیساتھ بھی شیئر کیجیئے۔ متعلقہ فائیلیںپروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت پاکستان کی معروف ماہر معاشیات اور تجزیہ کار ہیں، وہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کے کالج آف اکنامکس اینڈ سوشل ڈیویلپمنٹ کی ڈین کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ وہ کئی کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں، گزشتہ سال انکی کتاب “Alternative to the IMF And Other Out of the Box Solutions” کو بہت پذیرائی ملی۔ وہ اکثر و بیشتر ملکی و غیر ملکی ٹی وی چینلز، فورمز اور ٹاک شوز میں بحیثیت تجزیہ کار ملکی و عالمی معاشی امور پر اپنی ماہرانہ رائے پیش کرتی ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ، معاشی ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا، قیمتی معدنیات امریکا کو دینا، پاکستان کو نظرانداز کرکے امریکا کا ہندوستان سے دفاعی معاہدہ سمیت دیگر متعلقہ موضوعات کی مناسبت سے انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کراچی میں انکے ساتھ مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

متعلقہ مضامین

  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی