200 ہاتھی، 900 مگرمچھ اور سیکڑوں بڑے جانوروں پر مشتمل اننت امبانی کا زو اسکینڈل بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت کی سپریم کورٹ نے ریلائنس انڈسٹریز کے سربراہ مکیش امبانی کے بیٹے اننت امبانی کے زیرِ انتظام قائم بڑے ذاتی چڑیا گھر "ونتارا" میں مبینہ غیر قانونی جانوروں کی درآمد اور مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
یہ چڑیا گھر، جسے دنیا کا سب سے بڑا "وائلڈ اینیمل ریسکیو سینٹر" قرار دیا جاتا ہے، گجرات میں ریلائنس کے آئل ریفائنری کمپلیکس کے قریب بنایا گیا ہے۔ اس میں تقریباً 200 ہاتھی، 50 ریچھ، 160 شیر، 200 شیرِ بنگال، 250 تیندوے اور 900 مگرمچھ سمیت ہزاروں نایاب اور خطرے سے دوچار جانور رکھے گئے ہیں، جیسا کہ انڈیا کی سینٹرل زو اتھارٹی نے بتایا۔
جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے اس منصوبے پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں خطرناک اور نایاب جانوروں کو ریفائنری کے قریب خشک اور تپتی زمینوں میں قید کرنا جنگلی حیات کے اصولوں کے خلاف ہے، خاص طور پر اس لیے کہ ان جانوروں کو دوبارہ قدرتی ماحول میں واپس چھوڑنے کا کوئی منصوبہ سامنے نہیں آیا۔
پیر کو بھارتی سپریم کورٹ نے کہا کہ اس نے ریٹائرڈ ججوں کی سربراہی میں ایک پینل تشکیل دے دیا ہے، جو اس بات کی تحقیقات کرے گا کہ جانوروں خصوصاً ہاتھیوں کو کس طرح غیر قانونی طور پر حاصل کیا گیا، جنگلی حیات کے قوانین کی کس حد تک خلاف ورزی ہوئی، اور آیا اس منصوبے میں منی لانڈرنگ کے شواہد موجود ہیں یا نہیں۔
یہ کیس اس لیے بھی نمایاں ہے کہ ونتارا کو اننت امبانی کی شادی کے بعد بڑے پیمانے پر میڈیا کوریج ملی تھی، جب اسے بھارت میں "عالمی معیار کا وائلڈ لائف پراجیکٹ" قرار دیا گیا تھا۔ تاہم اب یہ منصوبہ قانونی جانچ پڑتال کی زد میں ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مٹیاری : شہر وگردونواح میں مچھروں کی بہتات،کئی ڈینگی میں مبتلا ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-3
مٹیاری(نمائندہ جسارت) مٹیاری شہر اور گردونواح کے دیہاتوں میں مچھروں کی بہتات۔ سیکڑوں افراد ملیریا اور ڈینگی میں مبتلہ ہوگئے۔ ٹاؤن کمیٹی مٹیاری سمیت محمکہ صحت اور ملیریا کنٹرول پروگرام کیجانب سے شہروں اور دیہاتوں میں گندگی صاف نہ کرانے اور اسپرے نہ کروانے کے باعث ملیریا اور ڈینگی کا مرض وبائی صورت اختیار کرگیا۔ روزانہ سیکڑوں کی تعداد میں مرد۔ خواتین اور بچے اس مرض کا شکار ہورہے ہیں جبکہ ڈینگی بخار کے بھی خدشات موجود ہیں ضلعی انتظامیہ نہ اسپرے کروانے کے لیے تاحال متعلقہ اداروں کو احکامات نہیں دیے ۔