صوبے کا 200 ارب کا ترقیاتی بجٹ ناکافی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ 200ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ سے پاکستان کے تینتالیس فیصد رقبے پر مشتمل صوبے کی ترقی ایک مشکل اور صبر آزما عمل ہے۔ وہ یورپی یونین کے تعاون سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام پاکستان پریس فاؤنڈیشن اور بین الاقوامی تجارتی مرکز نے کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں دہشتگردی کا خاتمہ قریب، امن کا سورج جلد طلوع ہوگا، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں ترقی کا عمل عالمی ترقیاتی شراکت داروں اور وفاقی حکومت کی مکمل معاونت کے بغیر ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں پہلا خواتین کی معاشی خودمختاری اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے وقف مالیاتی فنڈ قائم کر دیا گیا ہے، جو ایک بڑی پیش رفت ہے۔
انھوں نے اعتراف کیا کہ ماضی میں ناقص حکمرانی اور بدعنوانی کی وجہ سے نوجوانوں کا ریاست سے فاصلہ بڑھا، جس کے باعث احساسِ محرومی نے جنم لیا۔ تاہم اب حکومت کی کوشش ہے کہ نوجوانوں کو بہتر طرزِ حکمرانی، شفافیت اور مکالمے کے ذریعے دوبارہ ریاست کے قریب لایا جائے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا یورپی یونین کے تعاون سے پی پی ایف اور آئی ٹی سی کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ دو سو ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ سے پاکستان کے 43 فیصد رقبے کی ترقی ایک مشکل عمل ہے، بلوچستان میں عالمی ڈویلپمنٹ… pic.
— Govt. of Balochistan (@dpr_gob) August 28, 2025
وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت نوجوانوں کی ترقی کو اولین ترجیح دے رہی ہے اور اس مقصد کے لیے جامع پالیسی مرتب کی گئی ہے، جس کے تحت روزگار، کاروباری مواقع اور بلاسود قرضوں کی فراہمی جیسے اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بلاسود قرضے فراہم کرنے کے لیے سولہ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے عالمی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، ویسے ویسے نوجوانوں پر مزید سرمایہ کاری کی جائے گی تاکہ انہیں خودمختار بنایا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت سے شکایات اور ناراضگی کو سمجھا جا سکتا ہے، لیکن ریاست کو مجرم نہ ٹھہرایا جائے، کیونکہ ریاست سب کی ماں کی مانند ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چند سومسلح افراد کا جتھا 25 کروڑ عوام پر اپنا نظریہ مسلط نہیں کرسکتا، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ پر آبادی کا غیر معمولی دباؤ موجود ہے، جس کے باعث مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ اس دباؤ کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ صوبے کے دیگر ڈویژنل صدر مقاموں پر بھی بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سڑکوں کی توسیع کے لیے اب سرکاری اراضی کو مہنگے داموں خریدنے کا سلسلہ بند کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے غیر ترقیاتی اخراجات میں چودہ ارب روپے کی بچت کی گئی، جو حکومت کی مالی نظم و ضبط کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ بلوچستان کے عوام کو بہتر اور معیاری زندگی فراہم کی جائے، اور اس مقصد کے لیے اچھی حکمرانی کا قیام ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان حکومت کا بینک آف بلوچستان کے قیام کا اعلان
تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ نے صوبائی وزراء کے ہمراہ چھوٹے کاروباروں سے متعلق لگائے گئے مختلف اسٹالوں کا دورہ کیا اور نوجوانوں کی کاوشوں کو سراہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلوچستان سرفراز بگٹیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان سرفراز بگٹی سرفراز بگٹی نے کہا کہ حکومت کی ارب روپے انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق صوبے میں سال 2024 سے 2025 کیلیے گندم کی تاحال خریداری نہیں کی گئی۔ اسلیے رواں سال گندم کی خریداری نہ ہونے سے بلوچستان میں گندم کا اسٹاک صفر ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان میں محکمہ خوراک کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم ہونے کے باعث گندم کا بحران شدت اختیار کرنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق صوبے میں سال 2024 سے 2025 کے لیے گندم کی تاحال خریداری نہیں کی گئی۔ اس لیے رواں سال گندم کی خریداری نہ ہونے سے بلوچستان میں گندم کا اسٹاک صفر ہوگیا ہے۔ ذرائع نے مقامی اخبار کو بتایا کہ کابینہ کی منظوری سے صوبے میں 2023 کا اسٹاک ریلیز کر دیا گیا ہے۔ تاہم بلوچستان میں ستمبر 2025 تا مارچ 2026 کے لیے محکمہ کے پاس گندم دستیاب نہیں ہے۔ موجودہ گندم بحران سے نمٹنے کیلئے بلوچستان حکومت کو سمری بھجوا دی گئی ہے۔ سمری میں پاسکو یا حکومت پنجاب سے 5 لاکھ بیگز گندم کی خریداری کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ بلوچستان کابینہ کی منظوری کے بعد گندم کی خریداری کا عمل آگے بڑھایا جائے گا۔