غزہ پر اسرائیلی بمباری، درجنوں شہید، گھروں کی تباہی اور بھوک سے مزید اموات
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
غزہ: اسرائیلی فوج نے شہر کے مشرقی اور جنوبی حصوں پر شدید بمباری کی جس میں جمعرات کی صبح سے اب تک کم از کم 50 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج غزہ شہر پر مکمل قبضے کی تیاری کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ اور عالمی اداروں نے اس کارروائی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں فوجی آپریشن تباہ کن ثابت ہوگا، جس سے لاکھوں شہری مزید بے گھر ہو سکتے ہیں۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق زیتون اور شجاعیہ کے علاقوں میں اسرائیلی زمینی آپریشن کے دوران 1500 سے زائد گھر تباہ کر دیے گئے ہیں۔ مقامی شہریوں نے بتایا کہ وہ اپنے گھر چھوڑ کر ساحلی علاقے کی طرف پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
وزارتِ صحت غزہ نے تصدیق کی ہے کہ غذائی قلت کے باعث مزید 4 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔ بھوک سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 317 تک پہنچ گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اب تک غزہ میں 62 ہزار 900 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
غزہ میں آج صبح سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
شہداء میں ایک بچہ اور اس کی ماں بھی شامل ہیں جو الشاطی کیمپ میں فضائی حملے کے دوران جاں بحق ہوئے۔ مقامی افراد کے مطابق بمباری میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے، درجنوں گھر تباہ ہوچکے ہیں اور بحری جہاز بھی اس بڑے حملے میں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے کمیشن کی حالیہ رپورٹ میں اسرائیل کو فلسطینی عوام پر نسل کشی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ اکتوبر 2023 سے اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 65 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
چین اور قطر نے بھی غزہ پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، جب کہ قطر نے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ کا تسلسل ہے۔
اسرائیل نے غزہ سٹی کے رہائشیوں کے انخلا کے لیے صلاح الدین اسٹریٹ کے ذریعے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی روٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سٹی میں زمینی آپریشن مکمل کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
امدادی تنظیموں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے حملے روکنے کے لیے فوری اور سخت اقدامات کرے، کیونکہ محض بیانات سے انسانی المیہ نہیں رکے گا۔