پنجاب میں سیلاب؛ متاثرہ علاقوں میں تعلیمی ادارے بند رکھنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
لاہور:
دریائے چناب، راوی اور ستلج میں سیلابی ریلے کے باعث پنجاب کے متاثر علاقوں میں تعلیمی ادارے بند رکھنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان کی زیر صدارت پی ڈی ایم اے کمیٹی روم میں اہم اجلاس ہوا۔ صوبائی وزراء صحت خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید اور ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں اضافی انتظامی افسران کی تعیناتی کا فیصلہ بھی کیا گیا جبکہ متاثرہ علاقوں میں تعلیمی اداروں کو ایک ہفتے کے لیے بند رکھنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ، جھنگ اور چنیوٹ کو بچانے کے لیے رواز پل کو بریچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ننکانہ صاحب، شیخوپورہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دریائی بیلٹ کے علاقوں کو فوری خالی کروانے کی ہدایات جاری کی گئی۔
کلینک آن ویلز کو سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں فوری روانہ کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے۔
چیف سیکریٹری پنجاب نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق ریسکیو و ریلیف سامان کی تمام تر ڈیمانڈز کو پورا کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ٹینٹ ویلیج قائم کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ ٹینٹ ویلیجز میں تمام بنیادی و طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
چیف سیکرٹری نے سیلاب سے نمٹنے کے لیے پی ڈی ایم اے پنجاب اور انتظامی افسران کی کوششوں کو سراہا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علاقوں میں سیلاب سے
پڑھیں:
لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
لاہور، پنجاب کے وزیرِ ٹرانسپورٹ بلال اکبر نے اعلان کیا ہے کہ کینال روڈ پرالیکٹرک ٹرام منصوبہ آئندہ سال فروری میں شروع نہیں کیا جا سکے گا۔وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر کے مطابق منصوبے کے لیے مختص 130 ارب روپے کا فنڈ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کو مؤخرکرنے کے باوجود محکمہ ٹرانسپورٹ نے تین نئی تجاویز تیار کی ہیں، جو دسمبر میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ ٹرام منصوبے کے ساتھ لاہور کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو ازسرِنوترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں جدید اور پائیدارسفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
2009 میں لاہور کے لیے چار میٹرولائنز کی ضرورت تھی، تاہم تازہ ترین اسٹڈی کے مطابق اب شہر میں کم از کم چھ میٹرو لائنز درکار ہیں۔چند روزمیں گوجرانوالہ اورفیصل آباد میٹرو منصوبوں کی گراؤنڈ بریکنگ تقریب منعقد کی جائے گی، جس کے بعد کینال روڈ ٹرام منصوبے پر بھی کام شروع کیا جائے گا، ورلڈ بینک کے تعاون سے 25 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے لاہور میں 400 نئی الیکٹرک بسیں شامل کی جا رہی ہیں۔حکومت کی کوشش ہے کہ آنے والے برسوں میں لاہور میں ایک سے دو نئی میٹرو لائنز کا اضافہ کر کے شہریوں کے سفر کو مزید آسان اور ماحول دوست بنایا جائے۔