شانگلہ: سیلاب میں چرواہے کی قربانی، ‘ہاتھ کٹ گیا مگر 8 افراد کو بچا لیا’
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
شانگلہ کا ضلع حالیہ بارشوں اور طوفانی سیلاب سے بدترین متاثر ہوا ہے جہاں 36 افراد جاں بحق ہوئے۔ صرف پورن تحصیل میں اب تک 31 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ ریسکیو 1122 کے مطابق خواڑ بانڈہ اور شاتی درہ میں لاپتہ افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔
انہی ہولناک حالات میں دراد علاقے کے 57 سالہ چرواہے شیر ملک نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر 8 ہمسایہ افراد اور ان کے مویشیوں کو بچایا۔ ڈان نیوز کے مطابق یہ واقعہ 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب اس وقت پیش آیا جب ان کے قریبی ہمسایہ گھر میں خواتین اور بچوں کی چیخ و پکار سنائی دی۔ اس گھر میں کوئی مرد موجود نہ تھا اور مکان چاروں طرف سے سیلابی پانی میں گھرا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: غذر کا چرواہا وصیت خان ہیرو بن گیا، وزیراعظم کی جانب سے خراج تحسین
شیر ملک کا کہنا ہے کہ انہوں نے سب سے پہلے بچوں کو نکالا اور پھر خواتین کو اپنے گھر منتقل کیا۔ اسی دوران ہمسایوں نے ان سے مویشیوں کو بچانے کی درخواست کی۔ جس پر وہ دوبارہ پانی میں گیا لیکن ایک بکری کو نکالتے وقت مکان کی چھت گر گئی اور چرواہا ملبے تلے دب گیا۔
چھت لوہے کی چادروں کی بنی ہوئی تھی جس سے ان کا ہاتھ کٹ گیا۔ وہ تقریباً 3 گھنٹے تک پانی کے بیچ ملبے میں پھنسے رہے مگر بالآخر بڑی جدوجہد کے بعد نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ بعدازاں مقامی لوگ اور رشتہ دار انہیں پشاور اسپتال لے گئے جہاں سرجری کے بعد ان کا ہاتھ کاٹنا پڑا۔ ان کا کٹا ہوا ہاتھ بعد میں ملبے سے برآمد ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف کا گلگت بلتستان کے ہیروز کے لیے 25لاکھ روپے فی کس انعام
شیر ملک نے کہا کہ ایک مسلمان اور انسان ہونے کے ناطے وہ ہمسایوں کی جانیں بچانا اپنا فرض سمجھتے ہیں، ورنہ وہ بھی ان لوگوں کی طرح سیلاب کی نذر ہوجاتے جو پانی میں بہہ گئے۔
حادثے کے بعد مقامی افراد ان کی مدد فراہم کر رہے ہیں، جبکہ ان کی بہادری کو سراہنے والے شہری حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ مشکل وقت میں انہیں مالی امداد دی جائے تاکہ وہ اپنی زندگی دوبارہ سنبھال سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (مانیٹرنگ ڈیسک) دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر 5 روز سے اونچے درجے کی سیلابی کیفیت برقرار ہے جبکہ کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سندھ میں دریا کے کنارے اور کچے میں آباد دیہات، بستیاں اور فصلیں پانی کی نذر ہوگئیں۔ کندھ کوٹ کے علاقے میں دریائے سندھ میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، سیلاب سے کچے کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں، مویشیوں کے باڑے بھی ویران ہوگئے، بھینسیں دریا میں چھوڑ دی گئیں یا دریا کنارے باندھ دی گئی ہیں، کندھ کوٹ اورگھوٹکی کو ملانے والا عارضی کچے کا راستہ بھی متاثر ہے۔ گھوٹکی میں کچے کے 100 سے زاید دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، تیار فصلیں ڈوب گئیں، متاثرین کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی کرنے لگے ہیں، پانی میں ڈوبی بستیوں کے لوگ بڑی کڑاہی اور دیگر اشیاء کو بطور کشتی استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کشمور میں سیلابی ریلے کے باعث کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا، سیلاب زدگان کو بچے ہوئے سامان کو سیلابی ریلے سے بچانے کا چیلنج درپیش ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کے لیے ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک سندھ میں حالیہ سیلاب سے کم از کم ایک لاکھ 81 ہزار 159 افراد متاثر ہو چکے ہیں، حکومت کی جانب سے 528 امدادی کیمپ اور 184 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں جبکہ اب تک 4 لاکھ 71 ہزار 392 مویشی دریائی علاقوں سے محفوظ مقامات کی جانب منتقل کئے جا چکے ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویڑن (ایف ایف ڈی) کے مطابق گڈو اور سکھر بیراج پر آئندہ 36 گھنٹے تک ’اونچے درجے کی سیلابی‘ صورتحال رہے گی، ادھر کوٹری بیراج میں اب پانی کی سطح ’درمیانے درجے کے سیلاب‘ تک پہنچ گئی ہے کیونکہ پانی کا بہاؤ نچلی سطح کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ادھر دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔ اوچ شریف، تحصیل خیرپور ٹامیوالی، تحصیل صدر بہاولپور میں درجنوں بستیاں بدستور زیر آب ہیں، قادر آباد کے علاقے میں سرکاری سکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے، متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد ریلیف کیمپ منتقل کر دیئے گئے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی کی جا رہی ہے۔ حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ ملتان کے سیلاب زدہ شہر جلالپور پیروالا سے کم از کم 24 ہزار 475 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے، مظفر گڑھ کے علاقے علی پور سے تقریباً 10 ہزار 796 افراد اور راجن پور کے بروس آباد سے مزید ایک ہزار 9 افراد کو بچا لیا گیا۔ ایف ایف ڈی کے مطابق پنجاب میں دریاؤں کی صورت حال معمول پر آ رہی ہے کیونکہ دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا اور دریائے چناب پر پنجند بیراج میں پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے۔