پنجاب میں سیلاب کے باعث سکول کھولنے یا بند کرنے کا اختیار ڈپٹی کمشنرز کو دے دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
پنجاب میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر محکمہ تعلیم نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے تعلیمی ادارے بند یا کھولنے کا اختیار تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو دے دیا ۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنرز اپنے اضلاع میں موجود سیلاب کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں کی بندش یا بحالی کا فیصلہ کر سکیں گے۔
یاد رہے کہ ضلع سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن میں پہلے ہی تعلیمی ادارے 7 روز کے لیے بند کیے جا چکے ہیں، جو 2 ستمبر تک بند رہیں گے۔
ادھر لاہور ڈویژن کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھی تعلیمی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ ڈائریکٹر کالجز نے شاہدرہ، چوہنگ، بند روڈ، شرقپور شریف، فیروزوالہ، خانقاہ ڈوگراں، نارنگ منڈی، منڈی فیض آباد، سید والا اور قصور کے علاقے کنگن پور سمیت 16 کالجز میں 29 اور 30 اگست کو تعطیلات کا اعلان کر دیا ہے۔
دوسری جانب سیلابی صورتحال کے باعث پنجاب پبلک سروس کمیشن نے 30 اور 31 اگست کو ہونے والے تمام تحریری امتحانات ملتوی کر دیے ۔
یہ فیصلہ چیئرمین پی پی ایس سی محمد عبدالعزیز کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا، جس کے تحت انسپکٹر لیگل (پنجاب پولیس) سمیت مختلف سرکاری محکموں کی 434 آسامیوں پر بھرتی کے لیے ہونے والے امتحانات مؤخر کر دیے گئے ہیں۔
پی پی ایس سی کے مطابق یہ امتحانات لاہور میں ہونے تھے، جن میں 8 ہزار سے زائد امیدواروں نے شرکت کرنی تھی۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ نئی تاریخوں کا اعلان جلد کیا جائے گا، اور امیدواروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پی پی ایس سی کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا چینلز پر اپڈیٹس سے باخبر رہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 16 ستمبر 2025ء ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہےکہ سندھ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ممالک امداد مانگنے پر فورس کر رہی ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلز پارٹی کو اس بیانیے میں شامل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب اس وقت ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، وزیر اعلیٰ مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب متاثرین کی بحالی اور ریلیف میں مصروف ہیں۔ الحمدللہ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے متاثرین کی ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے اور وفاق یا کسی دوسری تنظیم سے کسی قسم کی امداد کی طرف نہیں دیکھا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ متاثرہ علاقوں کی طرف موڑ دیا ہے۔
اس وقت ہمارا فوکس صرف عوامی خدمت ہے، اسی لیے ہم سیاسی تلخیوں کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پیپلز پارٹی کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنیں۔وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ منظور چوہدری اور حسن مرتضیٰ اپنے دکھ اور فلسفے بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔ سندھ میں سیلاب سے کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک امداد لینے پر مجبور کر رہی ہے جو غیر سنجیدہ رویہ ہے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے ہارے ہوئے رہنماؤں کو پہلے سندھ کے عوام کے مسائل کی فکر کرنی چاہیے، جہاں 2022 کے سیلاب متاثرین آج تک امداد کے منتظر ہیں۔