امریکی عدالت نے ٹرمپ کے عائد کردہ ٹیرف غیر قانونی قرار دے دیے، امریکی صدر کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
امریکی عدالت نے صدر ٹرمپ کے عائد کردہ بیشتر عالمی ٹیرف کو غیر قانونی قرار دیا ہے جس پر امریکی صدر کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو ایک امریکی اپیل کورٹ کے فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا جس میں اکثر ٹیرف کو غیر قانونی قرار دیا گیا، اور انہوں نے عدالتی فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے عائد کردہ ٹیرف کو برقرار رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ تمام ٹیرف اب بھی مؤثر ہیں! آج اپیل کورٹ نے غلط طور پر کہا کہ ہمارے ٹیرف کو ختم کر دینا چاہیے، مگر وہ جانتے ہیں کہ آخر میں جیت امریکا کی ہی ہوگی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر یہ ٹیرف برقرار نہ رکھے گئے تو یہ ملک کے لیے ایک مکمل تباہی ہو گی۔ یہ ہمیں مالی طور پر کمزور کر دے گا، تاہم ہمیں مضبوط رہنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیرف تجارتی خسارے اور غیر ملکی تجارتی رکاوٹوں کا مقابلہ کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ امریکا اب بڑے تجارتی خسارے اور غیر منصفانہ ٹیرفس اور تجارتی رکاوٹوں کو برداشت نہیں کرے گا، چاہے وہ ممالک دوست ہوں یا دشمن، جو ہماری مینوفیکچرنگ، کسانوں اور دیگر سب کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ کیس بالآخر سپریم کورٹ میں طے کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کی مدد سے ہم انہیں اپنے ملک کے فائدے کے لیے استعمال کریں گے، اور امریکا کو دوبارہ مالدار، مضبوط اور طاقتور بنائیں گے۔
امریکی اپیل کورٹ کا ٹرمپ ٹیرف پر کیا کہنا تھا؟
جمعہ کو امریکی اپیل کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ ٹرمپ کے زیادہ تر ٹیرف غیر قانونی ہیں، واشنگٹن ڈی سی کی فیڈرل سرکٹ کی امریکی اپیل کورٹ نے یہ فیصلہ کیا کہ ٹرمپ نے ان ٹیرف کو عائد کرنے میں اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے، جنہیں انہوں نے تجارتی مذاکرات میں طاقت کے طور پر استعمال کیا اور غیر ملکی حکومتوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے نافذ کیا تھا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اگرچہ صدر کو ایمرجنسی کی صورتحال کے دوران وسیع اختیارات حاصل ہیں، ان اختیارات میں خاص طور پر ٹیرف عائد کرنے کی صراحت نہیں کی گئی۔
فیصلے میں خاص طور پر اپریل میں ٹرمپ کی طرف سے عائد کیے گئے ”جوابی“ ٹارفس کو نشانہ بنایا گیا، جو ان کی جاری تجارتی جنگ کا حصہ تھے، اور ساتھ ہی فروری میں چین، کینیڈا اور میکسیکو پر عائد کیے گئے علیحدہ ٹیرف کو بھی ہدف بنایا گیا تھا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی اپیل کورٹ امریکی صدر کہنا تھا ٹیرف کو
پڑھیں:
آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت آڈیو لیکس کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ آڈیو لیکس کیس کو جسٹس بابر ستار کی عدالت سے منتقل کر کے جسٹس اعظم خان کی عدالت میں مقرر کر دیا گیا ہے۔ مقدمے کی یہ منتقلی جسٹس بابر ستار کا سنگل بینچ ختم ہونے کے باعث عمل میں آئی۔ کیس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب اور سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کی آڈیو لیکس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کل 4 نومبر کو جسٹس اعظم خان کریں گے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اس آڈیو لیکس کیس کے خلاف حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔ یہ درخواستیں بشریٰ بی بی اور نجم ثاقب کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔