سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فلڈ کنٹرول روم قائم کر دیا ہے جو 24 گھنٹے فعال ہے اور تمام اداروں کے نمائندے وہاں موجود ہیں۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ بڑھ رہا ہے اور 2 یا 3 ستمبر کو سیلابی ریلا پنجاب سے سندھ میں داخل ہوگا۔ ان کے مطابق سندھ کے 15 اضلاع متاثر ہوسکتے ہیں جبکہ 16 لاکھ سے زائد افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت کا دریائے سندھ میں ممکنہ سیلاب پر ہائی الرٹ، بیراجوں کی نگرانی سخت

شرجیل میمن نے کہا کہ پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ پوری طرح الرٹ ہیں، 192 ریسکیو بوٹس اور دیگر انتظامات مکمل ہیں۔ ایمرجنسی کی صورت میں شہری 04199222962، 02199222902 اور 02199222758 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ صورتحال کو براہ راست مانیٹر کر رہے ہیں، ہر 3 گھنٹے بعد ہینڈ آؤٹ جاری ہوگا جبکہ ضلعی انتظامیہ ممکنہ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی بروقت منتقلی یقینی بنا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں سیلاب سے 30 ہلاکتیں اور لاکھوں متاثرین ہیں، مریم اورنگزیب

شرجیل میمن نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پوری دنیا کا مسئلہ ہے، پاکستان کا کاربن ریشو صرف ایک فیصد ہے لیکن سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سندھ حکومت شرجیل انعام میمن فلڈ کنٹرول روم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سندھ حکومت شرجیل انعام میمن فلڈ کنٹرول روم سندھ حکومت

پڑھیں:

جلالپور پیروالا کے قریب موٹروے کا حصہ سیلاب میں بہہ گیا

جلالپور  پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ سیلاب میں بہہ گیا۔ 

پولیس حکام کے  مطابق جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ 

ترجمان موٹروے پولیس سید عمران احمد نے کہا کہ موٹروے پولیس ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزار رہی ہے، نارتھ باؤنڈ پر اوچ شریف، جھانگرہ اور جلالپور انٹرچینج سے موڑی جارہی ہے، ساؤتھ باؤنڈ ٹریفک شاہ شمس، شیر شاہ اور شجاع آباد ساؤتھ سے متبادل راستوں پر منتقل کی جا رہی ہے۔

ترجمان کے مطابق مسافروں کی راہنمائی کے لیے موٹروےپولیس موقع پر موجود ہے۔

حکام کے مطابق اوچ شریف روڈ پر شگاف سے موٹروے کو شدید نقصان ہوا، این ایچ اے نے موٹروے پل کی مرمت کی کوشش کی مگر تیزبہاؤ کے باعث کام روک دیا گیا۔ 

حکام کے مطابق جلالپور شہر کو بچانے والے بند پر  پانی کا دباؤ مسلسل کم ہو رہا ہے جب کہ دریائےچناب کے پانی میں کمی ہونے کے بعد شجاع آباد کے زیرِ آب علاقوں میں بھی پانی اترنے لگا ہے۔ 

ادھر اوچ شریف روڈ کے شگاف سے درجنوں بستیاں متاثر ہوئیں جب کہ لوگوں کو اور املاک کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ 

https://www.youtube.com/watch?v=6ydbKeg9UsA

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرنے دریاؤں اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ جاری کر دی

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے )کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرنے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

دریائے چناب میں تریموں اور بالائی علاقوں بشمول مرالہ، خانکی اور قادرآباد میں بتدریج کمی کے ساتھ بہاؤ معمول پر ہے۔دریائے چناب میں پنجند کے مقام پر 3لاکھ8ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلابی ریلا موجود ہے۔جنوبی ملتان، مظفر گڑھ، راجن پور، لودھراں، بہاولپور، رحیم یار خان، علی پور، سیت پور، لیاقت پور، اوچ شریف اور احمد پور شرقی میں ابھی تک شدید سیلابی صورتحال ہے۔دریائے راوی میں ماسواے گنڈا سنگھ کے صورت حال معمول پر ہے جہاں 1لاکھ8ہزارکیوسک کا ریلا موجود ہے۔

پیر کو این ڈی ایم اے کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق دریائے ستلج میں مجموعی طور پر صورتحال معمول پر ہے جبکہ سیلمانکی کے مقام پر 89ہزاراور ہیڈ اسلام پر 83ہزارکیوسک کابہاؤ موجودہےقصور، اوکاڑہ، وہاڑی اور بہاولنگر میں سیلابی صورتحال میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے۔

دریائے سندھ میں تربیلا اور تونسہ کے مقام پر بہاؤ معمول کے مطابق ہےجبکہ گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجوں پر سیلابی صورتحال موجود ہے۔گڈو بیراج پر 6لاکھ 35ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب جبکہ سکھر بیراج پر 5لاکھ38ہزارکیوسک کے ساتھ درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحا ل موجودہے۔ گڈو بیراج پر موجود سیلابی ریلا اگلے2سے3دن میں سکھر بیراج جبکہ24سے26ستمبر تک کوٹری بیراج پہنچے گا۔

کوٹری بیراج پر ریلوں کی آمد کے بعد ممکنہ بہاؤ4لاکھ سے 4لاکھ45ہزار کیوسک تک متوقع ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے تمام ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے ۔نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر 24 گھنٹے کے لئے مکمل فعال ہے۔این ڈی ایم اے سول و عسکری اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے ۔ابھی تک پنجاب میں تقریباً27لاکھ اور سندھ میں تقریباً16لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

ممکنہ طور پر زیر آب آنے کے خطر ے سے دوچار علاقوں کے مکین انخلاء کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔انخلا ء کے بعد عارضی کیمپس سے اپنے علاقوں میں واپسی کے لیے اداروں کی ہدایات پر عمل یقینی بنائیں۔مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر فوری عمل کریں اور ہنگامی حالات میں امدادی ٹیموں سے رابطہ کریں۔

سیلاب زدہ علاقوں میں غیر ضروری سفر سے مکمل گریز کریں۔ہنگامی کٹ (پانی، خوراک، ادویات) تیار رکھیں اور اہم دستاویزات محفوظ کریں۔مزید رہنمائی کے لیے این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ استعمال کریں۔

متعلقہ مضامین

  • مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
  • شرجیل میمن اور ناصر شاہ کی یوٹونگ بس کمپنی کو سندھ میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • شنگھائی: صدر زرداری کی موجودگی میں مفاہمت کی 3 یادداشتوں پر دستخط
  • سکھر بیراج کا سیلابی ریلا، فصلیں تباہ، بستیاں بری طرح متاثر
  • گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
  • حکومت سیلاب اور ہنگامی صورتحال میں ہرممکن ریلیف کی فراہمی کیلیے کوشاں ہے، شرجیل میمن
  • ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا
  • سیلابی ریلا سندھ کی گیس فیلڈ میں داخل، کئی کنویں تباہ کردیے
  • گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال، این ڈی ایم اے نے ہائیڈرولوجیکل الرٹ جاری کردیا
  • جلالپور پیروالا کے قریب موٹروے کا حصہ سیلاب میں بہہ گیا