سرحدی تشدد ختم کرنے کی ذمہ داری بھارت پر ہے، بنگلہ دیش
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
بنگلہ دیش نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرحد پر ہونے والے ہلاکت خیز واقعات اور غیر قانونی دھکیل دینے کی کارروائیوں کو فوری طور پر ختم کرے۔
یہ بات ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ اور اداریے میں سامنے آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کیجانب سے بنگلہ دیشیوں اور روہنگیا مسلمانوں کی ملک بدری کا سلسلہ جاری
بنگلہ دیش اور بھارت کی سرحد پر ہونے والی ہلاکتیں گزشتہ برسوں سے ایک سنجیدہ مسئلہ رہی ہیں، جس کی بنیادی وجہ بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورسز (BSF)کی دیکھتے ہی گولی مارنے (shoot on sight)کی پالیسی مانی جاتی ہے۔
Indian Border Security Force (BSF) has illegally entered Bangladesh at the Krishnananda Baksi border in Fulbari Naodanga union of Kurigram.
— Defence research forum DRF (@Defres360) February 15, 2025
رپورٹس کے مطابق، تقریباً ہر ہفتے بنگلہ دیشی شہریوں کے BSF کی فائرنگ کا شکار ہونے کی خبریں سامنے آتی ہیں۔
حال ہی میں دونوں ممالک کے بارڈر گارڈز (BGB اور BSF) کی 54ویں ڈی جی سطح کی کانفرنس کے اختتام پر جاری مشترکہ بیان میں تشدد کو ختم کرنے کے لیے ایک عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
بیان میں BSF کی طرف سے متاثرہ علاقوں میں اضافی حفاظتی اقدامات اور رات کے دوروں میں شدت لانے کا وعدہ شامل ہے۔
جبکہ مشترکہ آگاہی پروگرامز اور معاشرتی و اقتصادی اقدامات کے ذریعے ہلاکتوں کو صفر تک کم کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔
تاہم اداریے میں تنقید کی گئی ہے کہ یہ اقدامات بنیادی اور ابتدائی حد تک ہیں، اور گزشتہ برسوں میں متاثرہ خاندانوں کے لیے یہ صرف نظری وعدے ہیں۔
مزید تشویش کی بات یہ ہے کہ غیر قانونی push-ins کی کارروائیاں بھی سرحدی مسئلے کا حصہ بنی ہوئی ہیں، جن کے حوالے سے شفافیت اور قانونی طریقہ کار کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
اداریے کا کہنا ہے کہ سرحدی ہلاکتوں اور بنگلہ دیشی حدود میں غیر قانونی دھکیل دینے کی کارروائیوں کو ختم کرنے کی بھاری ذمہ داری بھارت پر ہے، اور اگر بھارت اپنی سابقہ وعدوں پر عمل نہ کرتا تو بنگلہ دیش اسے قبول نہیں کرے گا۔
یہ پیشرفت دونوں ممالک کے لیے امید کی کرن ہے، مگر بنگلہ دیش نے واضح کیا ہے کہ اسے صرف حقیقی اور ناقابلِ واپسی اقدامات کے ذریعے عملی شکل دی جانی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بھارت ڈھاکہ ٹریبیون سرحدی تنازعذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت ڈھاکہ ٹریبیون بنگلہ دیش کے لیے
پڑھیں:
دوحہ اجلاس: اسرائیل کے خلاف تمام قانونی اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) قطر کے دارالحکومت میں 57 عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں نے پیر کے روز ہنگامی اجلاس کے بعد کہا، ’’اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف اپنی کارروائیوں کو جاری رکھنے سے روکنے کے لیے تمام ممکنہ قانونی اور موثر اقدامات کیے جانے چاہییں‘‘۔
چھ ملکی خلیجی تعاون کونسل، جس نے سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنا ایک اجلاس منعقد کیا، نے ''مشترکہ دفاع اور خلیجی ڈیٹرنس کے نظام کو فعال کرنے کے لیے‘‘ اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔
خلیجی ممالک نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو روکنے کے لیے اپنا سفارتی اثر و رسوخ بروئے کار لائے۔
خلیج تعاون کونسل کے سکریٹری جنرل جاسم محمد البدوی نے کہا کہ امریکہ کے ''اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور وہ اثر ورسوخ رکھتا ہے، اور اب وقت آگیا ہے کہ اس قربت اور اثر کو استعمال کیا جائے۔
(جاری ہے)
‘‘
ادھر امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو، جو پیر کے روز اسرائیل میں تھے، ''قطر کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے امریکہ کی مکمل حمایت‘‘ کا اعادہ کرنے کے لیے قطر کا رخ کر رہے ہیں۔
جی سی سی کا فیصلہ کیا ہے؟گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کا ''مشترکہ دفاعی طریقہ کار شروع کرنے‘‘ کا عہد سربراہی اجلاس کا سب سے قابل عمل نتیجہ کہا جا سکتا ہے، جس کا افتتاح قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کیا۔ انہوں نے اس موقع پر اسرائیلی بمباری کو ''کھلی جارحیت اور بزدلانہ‘‘ عمل قرار دیا۔
گلف کوآپریشن کونسل میں بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے رکن ممالک کے درمیان سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے ایک دفاعی معاہدہ موجود ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد محمد الانصاری کے مطابق جی سی سی نے کہا ہے کہ خلیج کی مزاحمتی صلاحیتوں‘‘ کو بڑھانے کے لیے بلاک کے فوجی اداروں کے درمیان پہلے سے ہی مشاورت جاری ہے اور گروپ کی ''یونیفائیڈ ملٹری کمانڈ‘‘ کا اجلاس جلد دوحہ میں ہونے والا ہے۔
اس نئے دفاعی طریقہ کار کے بارے میں مزید تفصیلات دستیاب نہیں ہیں، تاہم کہا گیا ہے کہ ایک رکن ریاست پر حملہ سب پر حملہ سمجھا جائے گا۔
اسرائیل کو بین الاقوامی تنہائی کا سامنااسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کو کسی نہ کسی قسم کی (بین الاقوامی) تنہائی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اسرائیلی میڈیا نے نیتن یاہو کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کو '' خود کفیل معیشت کی زیادہ سے زیادہ عادت ڈالنے کے لیے تیار کرنے کی ضرورت ہو گی۔
‘‘اسرائیلی رہنما نے یہ بھی کہا کہ یورپ کی مسلم آبادی بھی کسی حد تک اسرائیل کی بین الناقوامی سطح پر تنہائی کی ذمہ دار ہو گی۔ انہوں نے کہا، ''ہم ایک بہت ہی چیلنجنگ دنیا میں رہتے ہیں۔ یورپ میں ہجرت کرنے والے مسلمان ایک اہم، آواز والی اقلیت بن چکے ہیں۔ یہ غزہ کے معاملے میں مقامی حکومتوں کو جھکاتے ہیں۔‘‘
نیتن یاہو نے کہا، ''ہمیں یہاں اپنے ہتھیاروں کی صنعت کو ترقی دینے کی ضرورت ہو گی۔
۔۔ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔‘‘ادھر اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے نیتن یاہو کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ، ''مسلمان نہیں بلکہ اسرائیلی رہنما ملک کے سفارتی مسائل کے ذمہ دار ہیں۔‘‘
لاپیڈ نے کہا، ''نیتن یاہو کا یہ بیان کہ اسرائیل (بین الاقوامی) تنہائی کی جانب جا رہا ہے۔۔۔ عقل سے ماورا بیان ہے۔
‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو اور اسرائیلی حکومت اسرائیل کو ''تیسری دنیا کے ملک‘‘ میں تبدیل کر رہے ہیں۔ اسرائیل اور روس پر کھیلوں میں پابندی لگانے کا مطالبہاس دوران ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل اور روس سے غزہ اور یوکرین میں ''سفاکانہ کارروائیوں‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں سے الگ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے ہزاروں فلسطینی حامی مظاہرین کی ''زبردست تعریف‘‘ کا اظہار کیا جنہوں نے ملک میں ہونے والی معروف سائیکل ریس کے آخری مرحلے کو ترک کرنے پر مجبور کر دیا۔
اسرائیل کی پریمیئر ٹیک ٹیم کی شرکت کی وجہ سے مظاہرین نے بار بار ریس کو نشانہ بنایا تھا۔
سانچیز نے کہا، ''ہمارا موقف واضح اور دو ٹوک ہے۔ جب تک بربریت جاری رہے گی، نہ تو روس اور نہ ہی اسرائیل کو کسی بین الاقوامی مقابلے میں حصہ نہیں لینا چاہیے۔‘‘
ادارت: جاوید اختر/ کشور مصطفیٰ