پاکستانی طبی کارکن چین میں روایتی چینی طب سیکھنے میں مصروف عمل
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
پاکستانی طبی کارکن چین میں روایتی چینی طب سیکھنے میں مصروف عمل WhatsAppFacebookTwitter 0 31 August, 2025 سب نیوز
چھانگ شا (شِنہوا) چین کے وسطی صوبہ ہونان میں ہونان یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن کے فرسٹ اسپتال کے شعبہ روایتی چینی طب برائے آرتھوپیڈکس اور ٹراماٹولوجی کے ڈاکٹر گونگ ژی شیان 6 پاکستانی طبی کارکنوں کو روایتی چینی طریقوں سے فریکچر کی پٹی باندھنے کی تکنیک سکھا رہے ہیں۔
ایک تربیت حاصل کرنے والے شخص دبیراحمد خان نے اپنی مرضی سے زخمی مریض کا کردار ادا کیا تاکہ ڈاکٹر گونگ کے عملی مظاہرے میں مدد فراہم کر سکے۔
یہ پاکستان روایتی چینی طب (ٹی سی ایم) پریکٹیشنر ٹریننگ پروگرام ہے جو 11 اگست سے شروع ہوا۔اس پروگرام کو مجموعی طور پر ہونان یونیورسٹی آف میڈیسن کے ادارہ چائنہ-پاکستان روایتی طب مرکز کے تحت منظم کیا جا رہا ہے۔ ان کورسز میں متعدد روایتی چینی طریقہ علاج شامل ہیں جنہیں ہونان یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن اور اس کے منسلک اسپتال میں پڑھایا جا رہا ہے۔
اس اسپتال کا ایک وارڈ آ کو پنکچر، توئینا اور بحالی صحت کا مرکز ہے، ڈاکٹر لو بیدان ایک مریض کی بحالی کے لیے اس کے آکو پوائنٹ میں باریک دھاتی سوئی چبھو رہی ہیں۔ 6 پاکستانی تربیت حاصل کرنے والے افراد نے اس علاج کے مکمل عمل کا مشاہدہ کیا۔
تربیتی شرکاء میں سے ایک، رخسانہ پروین نے چین آنے سے پہلے روایتی چینی طب جیسے آکو پنکچر اور جڑی بوٹیوں سے علاج کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کر رکھی تھیں لیکن وہ اس علم کا گہرائی سے اور منظم طریقے سے مطالعہ نہیں کر سکی تھیں۔
انہوں نے کہا اسی لیے میں یہاں آئی ہوں تاکہ اس علم کو براہ راست سیکھوں، یہاں اس پر ہزاروں سالوں سے عمل کیا جا رہا ہے۔
چند دن کی تربیت کے بعد، ڈاکٹر لو نے شِنہوا کو بتایا کہ طلبا آ کو پنکچر میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اسے سیکھنے کے لیے پُرجوش ہیں لیکن ان کے لیے سب سے پہلے بنیادی نظریات کو سیکھنا ضروری ہے، تاکہ وہ مریضوں کا علاج محفوظ طریقے سے کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی منصوبے کے مطابق طلبا عام روایتی چینی تشخیص اور علاج کو منظم انداز میں سیکھیں گے جس کا طریقہ ایک ماہ کی بہترین مشق اور اس کے بعد پانچ ماہ کی کلینیکل روٹیشنز پر مشتمل ہوگا۔
دبیراحمد خان نے کہا میں چاہتا ہوں کہ جو روایتی چینی طبی تکنیکیں میں نے چین میں سیکھی ہیں، انہیں پاکستان لے جاؤں، اپنے ساتھیوں کو متعارف کراؤں اور علاج میں استعمال کروں۔
حالیہ برسوں میں، چین اور پاکستان کے درمیان روایتی طب میں دو طرفہ تعاون میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کا سبب چین-پاکستان اقتصادی راہداری کی ترقی ہے۔
چائنہ-پا کستان روایتی طب مرکز کو ہونان یونیورسٹی آف میڈیسن اور جامعہ کراچی نے دسمبر 2020 میں مشترکہ طور پر قائم کیا جو کہ قومی انتظامیہ روایتی چینی طب کی منظوری اور حمایت سے ایک بین الاقوامی تعاون کا پلیٹ فارم ہے۔
چائنہ-پاکستان روایتی طب مرکز کے چینی ڈائریکٹر اور ہونان یونیورسٹی آف میڈیسن کے پرنسپل ہی چھِنگ ہو نے کہا کہ پاکستان ٹی سی ایم پریکٹیشنر ٹریننگ پروگرام چائنہ-پاکستان روایتی طب مرکز کی طرف سے روایتی طبی ماہرین کی تیاری میں ایک ابتدائی کوشش ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور ویتنام کو مختلف شعبوں میں تعاون کو فعال طور پر فروغ دینا چاہیئے، چینی صدر گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل میں تبدیلی کی منظوری صدر مملکت نے پاکستان لینڈپورٹ اتھارٹی بل 2025ء کی منظوری دیدی سونے کے لوٹے کی مبینہ تبدیلی پر نیب کی انکوائری کا آغاز وزیر داخلہ کی سعودی سفیر سے ملاقات، پاک-بھارت کشیدگی میں موثر کردار پر اظہار تشکر علیمہ خان کے کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد، جیل منتقل مدعی نے مقدمہ واپس لے لیا، چیئرمین چنیسر ٹاؤن فرحان غنی سمیت 3 ملزمان تھانے سے رہاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: روایتی چینی طب
پڑھیں:
ڈینگی سے ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رک سکا، اسپتالوں میںجگہ کم پڑ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-8
حیدر آباد(اسٹاف رپورٹر) ڈینگی سے ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رک سکا، سرکاری ونجی اسپتال بھر گئے ،مریضوں کو داخل کرنے کی جگہ ختم ہوگئی ، انتظامیہ اعداد وشمار بتانے اور عوام کی رہنمائی کرنے میں مکمل طور پر ناکام ،پچاس فیصد سے زائد لوگ گھروں پر علاج کرانا پر مجبور ہیں پکا قلعہ گلی نمبر 4 کی رہائشی فرسٹ ایئر کی طلبا ہانیہ بنت شاہد رضوی ڈینگی کے سبب انتقال کرگئی اب تک ڈینگی سے ہلاک ہونے والوں کی غیر سرکاری طور پر تعداد دودرجن تک پہنچ چکی ہے جبکہ ہزاروں افراد نجی کلنیکوں، اسپتالوں اور سرکاری اسپتالوں کا رخ کررہے ہیں بیشتر کو مرض سے متعلق ٹھیک طرح سے آگاہی نہیں دی جارہی ہے جس کے باعث کیسز خراب ہورہے ہیں مریضوں کی نصف تعداد گھروں پر جوسسز اور دیسی طریقے سے علاج کررہی ہے جبکہ محکمہ صحت کی کارکردگی بلکل ناقص ہے نہ تو ڈینگی سے روک تھام کے لئے اب تک کوئی اقدام کئے گئے ہیں نہ ہی عوام کی رہنمائی کی ہے جس کے باعث مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے ۔