افغانستان میں قیامت خیز زلزلہ: 250 جاں بحق، سیکڑوں زخمی، کئی گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
افغانستان کے صوبہ کنڑ میں رات گئے آنے والے شدید زلزلے نے تباہی مچا دی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اب تک 250 افراد جاں بحق اور 500 زخمی ہوچکے ہیں۔
افغان میڈیا طلوع نیوز کے مطابق زلزلے کا مرکز جلال آباد شہر میں 8 کلو میٹر زیرِ زمین تھا، جس کی شدت 6 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے بعد مزید پانچ آفٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے جن کی شدت 4.
قدرتی آفات سے نمٹنے کے افغان ادارے نے بتایا کہ سب سے زیادہ جانی نقصان نورگل، سواکئی، واٹاپور، منوگی اور چپہ درہ اضلاع میں ہوا، جہاں کئی گاؤں مکمل طور پر مٹی تلے دب گئے ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب بھی سیکڑوں لوگ ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔
امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور وزارتِ دفاع، داخلہ اور صحت کی ٹیمیں موقع پر پہنچ چکی ہیں۔ ہیلی کاپٹر کے ذریعے زخمیوں کو ننگرہار ریجنل اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
اسلامی امارتِ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تمام حکام کو ہدایت دی ہے کہ متاثرین کی جانیں بچانے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔
زلزلے کے جھٹکے ننگرہار، لغمان، کابل اور خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
افغانستان کے ہندوکش خطے میں رات کو آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
جرمن جیو فزیکل ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز شمالی افغانستان کے قصبے خُلم سے 30 کلومیٹر دور تھا۔
زلزلے کے شدید جھٹکوں نے شمالی افغانستان کے متعدد علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ مزار شریف سے عمارتوں میں دراڑیں پڑنے اور معمولی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق شہری گھروں سے نکل کر کھلی جگہوں میں دعائیں مانگتے رہے۔
زلزلے کے جھٹکے ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران تک محسوس کیے گئے، جبکہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی عمارتیں لرز اٹھیں۔ بھارت کے شمال مغربی سرحدی علاقے بھی زلزلے کی زد میں آئے۔
ریکٹر اسکیل پر 6.3 شدت کا یہ زلزلہ علاقے کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہندوکش ریجن میں زلزلہ خیز سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، جس سے بڑے زلزلے کے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں۔
اب تک کسی جانی نقصان کی مصدقہ اطلاعات نہیں ملیں، تاہم ریسکیو ٹیمیں الرٹ کر دی گئی ہیں اور مزار شریف سمیت متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کا عمل جاری ہے۔