’اب بہت دیر ہوچکی‘، بھارت کی محصولات صفر کرنے کی پیشکش پر ٹرمپ کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت نے اب اپنے محصولات صفر کرنے کی پیشکش کی ہے، تاہم یہ اقدام بہت تاخیر سے کیا گیا ہے اور یہ دراصل کئی سال پہلے ہونا چاہیے تھا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر اپنے بیان میں کہا کہ عام تاثر کے برعکس امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی حجم بڑا ہے، بھارت امریکا کو وسیع مقدار میں مصنوعات فروخت کرتا ہے جبکہ امریکا بھارت کو انتہائی محدود سامان بیچتا ہے۔
ان کے مطابق کئی دہائیوں سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات یک طرفہ رہے ہیں اور بھارت نے امریکا پر سب سے زیادہ محصولات عائد کیے ہیں، جس کے باعث امریکی کمپنیوں کو بھارتی مارکیٹ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ صورتِ حال امریکا کے لیے مکمل طور پر نقصان دہ ثابت ہوئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہاکہ بھارت اپنی زیادہ تر توانائی اور فوجی ساز و سامان روس سے خریدتا ہے اور امریکا سے اس کی خریداری نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ محصولات صفر کرنے کی تجویز اب بے وقت ہے، یہ اقدام برسوں پہلے ہونا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ میں امریکا اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ پایا جاتا ہے۔ بھارت کی جانب سے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہ کرنے پر صدر ٹرمپ نے بھارت پر ٹیرف 50 فیصد بڑھا دیا تھا۔
ٹرمپ وقتاً فوقتاً پاک بھارت کشیدگی میں اپنے ممکنہ کردار کا ذکر کرتے رہے ہیں لیکن بھارت نے ہمیشہ ان کی پیشکش کو رد کیا ہے۔ اسی کشیدہ فضا کے باعث ٹرمپ نے رواں سال طے شدہ بھارت کا دورہ بھی منسوخ کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا بھارت تعلقات امریکی ٹیرف امریکی صدر پیشکش ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بھارت تعلقات امریکی ٹیرف امریکی صدر پیشکش ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔