مسجد اقصیٰ کے نیچے اسرائیل کی خفیہ کھدائی، اسلامی آثار مٹانے کی سازش
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
فلسطینی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کے نیچے خفیہ اور غیرقانونی کھدائی میں مصروف ہے، جس کا مقصد نہ صرف اسلامی آثارِ قدیمہ کو مٹانا ہے بلکہ مسجد کی تاریخی اور مذہبی شناخت کو بھی نشانہ بنانا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لیک ہونے والی ویڈیوز نے اسرائیلی عزائم کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صحنِ اقصیٰ کے نیچے کھدائی جاری ہے، جس کے دوران اموی دور کی اہم اسلامی نشانیاں جان بوجھ کر تباہ کی جا رہی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ آثار مسجد اقصیٰ کی اسلامی تاریخ اور مسلمانوں کے اس پر حقِ ملکیت کا ناقابلِ تردید ثبوت ہیں۔ اسرائیل ان نشانیوں کو مٹا کر مسجد کی جگہ مستقبل میں یہودی عبادت گاہ قائم کرنا چاہتا ہے — جو نہ صرف ایک خطرناک منصوبہ ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی نے ان اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ، یونیسکو اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ اس مقدس مقام کو محفوظ رکھا جا سکے اور اسرائیل کو ایسی حرکتوں سے روکا جا سکے۔
بیان میں زور دیا گیا کہ مسجد اقصیٰ صرف ایک عمارت نہیں بلکہ عالمِ اسلام کے ایمان، تاریخ اور شناخت کی علامت ہے، اور اس پر کسی بھی قسم کی جارحیت ناقابلِ قبول ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
نیو یارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں لکھا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی افواج نے گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کی، جس میں نصف سے زیادہ متاثرین خواتین، بچے اور بزرگ تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سمیت اعلیٰ حکام نے اس جارحیت کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اسے آگے بڑھانے پر زور دیا۔ کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ اسرائیلی فوج اور حکام کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کو مکمل یا جزوی طور پر ختم کرنا ہے۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ بیانات اور کارروائیوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ ثابت ہوا کہ اسرائیل کو اس نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے اس رپورٹ کو "جھوٹا اور توہین آمیز" قرار دے کر مسترد کر دیا۔