وزیراعظم نے سختی سے حکم دیا ہے کہ 300 دنوں میں تمام تجاوزات ہٹا دی جائیں، مصدق ملک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات مصدق ملک کا کہنا ہے کہ اگلے مون سون سے قبل آبی گزرگاہوں پر موجود تمام تجاوزات ہٹا دی جائیں گی۔
ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ ہمیں ہر سال 7 ملین ایکڑ فٹ پانی لازمی طور پر سمندر میں چھوڑنا چاہیے تاکہ سمندر کا کھارا پانی اندر آکر سندھ کی زمینوں کو تباہ نہ کرے۔ ہم اب تک منگلا ڈیم میں موجود پانی سے 12 سے 14 گنا زیادہ پانی سمندر میں چھوڑ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:پنجاب میں سیلاب کا خطرہ مکمل طور پر ٹل نہیں سکا، پی ڈی ایم اے نے خبردار کردیا
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں غیرقانونی تعمیرات کا ملبہ نیچے بستیوں کے لیے عذاب بن جاتا ہے۔ وزیراعظم نے سختی سے ہدایت دی ہے کہ اگلے مون سون سے قبل ملک بھر میں تمام بغیر ریگولیشن تعمیر شدہ ڈھانچے ہٹا دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ میدانی علاقوں میں 1955 سے 2025 تک اس نوعیت کے صرف 4 بڑے سیلاب آئے ہیں۔ ہم اس طرح کی آفت کا تو کم سامنا کرسکے ہیں، لیکن ہمیں ہر سال یا دو سال بعد آنے والی آفات کا مقابلہ کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔
مصدق ملک کا مزید کہنا تھا کہ فلڈ کمیشن صوبوں کو منصوبہ فراہم کرسکتا ہے، لیکن اس پر عمل درآمد صوبوں کی ذمہ داری ہے کیونکہ زمین ان کی ملکیت ہے اور آبادی کی اجازت بھی وہی دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آبی وسائل تجاوزات مصدق ملک موحولیات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تجاوزات مصدق ملک موحولیات مصدق ملک
پڑھیں:
آباد کا کراچی میں تجاوزات اور زمینوں پر قبضوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد میں بڑھتے ہوئے تجاوزات اور زمینوں پر قبضوں کے مسئلے پر ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) نے آواز اٹھا دی۔
سینئر وائس چیئرمین آباد سید افضل حمید کی قیادت میں وفد نے ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے آصف جان صدیقی سے ملاقات کی جس میں شہر بھر میں پھیلے تجاوزات، قبضہ مافیا کی سرگرمیوں اور زمینوں کے شفاف ریکارڈ سے متعلق امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ملاقات میں وفد نے کے ڈی اے کے زیرِ انتظام زمینوں کے ڈیجیٹل ریکارڈ سسٹم کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف شفافیت بڑھے گی بلکہ زمینوں پر غیر قانونی قبضوں کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔
وفد نے سرجانی ٹاؤن، گلستان جوہر اور کورنگی جیسے علاقوں میں ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں کی واضح نشاندہی کی اور ان کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔
آباد کے سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قبضہ مافیا کے خلاف بلا امتیاز کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کے ڈی اے فوری طور پر سروے رپورٹ جاری کرے تاکہ شہری اراضی کو قبضہ گروہوں سے محفوظ بنایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ تعمیراتی صنعت کی بحالی اور شہری ترقی کی شفافیت اس وقت ممکن ہے جب زمینوں کے ریکارڈ کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈیجیٹلائز کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی جیسے بڑے میٹروپولیٹن شہر میں زمینوں پر قبضے نہ صرف شہری ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ اس لیے حکومت اور اداروں کو ایک طویل المدتی حکمتِ عملی اپنانا ہوگی، جس کے تحت نہ صرف موجودہ تجاوزات ختم کی جائیں بلکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام بھی یقینی بنائی جائے۔
اجلاس میں ڈی جی کے ڈی اے آصف جان صدیقی نے آباد کے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ ادارہ تجاوزات کے خلاف سخت اقدامات اٹھا رہا ہے اور ڈیجیٹل ریکارڈ سسٹم کو فعال بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کے ڈی اے عوام کی زمینوں کا محافظ ہے اور کسی بھی قبضہ گروہ یا اثر و رسوخ والے فرد کو رعایت نہیں دی جائے گی۔
آباد نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ تعمیراتی شعبے کی بحالی اور شفاف شہری ترقی کے لیے حکومتی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔ وفد نے اس امید کا اظہار کیا کہ حکومتِ سندھ اور کے ڈی اے کی مشترکہ کوششوں سے کراچی کو تجاوزات سے پاک شہر بنانے کی سمت میں عملی پیشرفت جلد دیکھنے میں آئے گی۔