خیبرپختونخوا کلاؤڈ برسٹ: 411 جاں بحق، 12 ہزار سے زائد خاندان متاثر ہوئے، علی امین گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں ہونے والے کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں اب تک 411 افراد جاں بحق اور 12 ہزار سے زائد خاندان متاثر ہوئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے بیٹ رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے کے مختلف علاقوں میں 3 مقامات پر کلاؤڈ برسٹ کے واقعات پیش آئے جس کے نتیجے میں پتھر، درخت اور پہاڑ زمین بوس ہوئے جبکہ درجنوں مکانات بھی تباہ ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی، کیا کلاؤڈ برسٹ روکا جاسکتا ہے؟
وزیر اعلیٰ کے مطابق، اب تک کے اعداد و شمار میں 411 افراد جاں بحق اور 12 ہزار 500 سے زائد خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 86 پل تباہ، 413 چھوٹی بڑی سڑکوں کو نقصان پہنچا جبکہ 12 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کا عمل جاری ہے۔
علی امین گنڈا پور نے بتایا کہ متاثرہ افراد کو فوری طور پر ریسکیو آپریشن کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا اور انہیں خیموں، خوراک اور دیگر ضروری سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 24 گھنٹوں میں ریسکیو آپریشن مکمل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے کلاؤڈ برسٹ کی وجوہات، خطرات اور احتیاطی اقدامات
معاوضے میں اضافہوزیر اعلیٰ نے بتایا کہ حکومت نے متاثرین کے لیے مالی معاونت میں اضافہ کیا ہے:
اموات کا معاوضہ 10 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دیا گیا۔
زخمیوں کا معاوضہ ڈھائی لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کیا گیا۔
مکمل منہدم گھروں کا معاوضہ 4 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے مقرر کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک جاں بحق ہونے والے 411 افراد میں سے 352 کے لواحقین کو 70 کروڑ روپے معاوضہ دیا جا چکا ہے۔ اسی طرح 60 زخمیوں کو 3 کروڑ روپے اور مکمل طور پر منہدم مکانات کے مالکان کو 36 کروڑ 70 لاکھ روپے ادا کیے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ اگلے 2 روز کے اندر تمام متاثرین کو ہر قسم کی رقم فراہم کر دی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خیبرپختونخوا کلاؤڈ برسٹ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا کلاؤڈ برسٹ وزیراعلی علی امین گنڈا پور علی امین گنڈا پور کلاؤڈ برسٹ وزیر اعلی لاکھ روپے کیا گیا
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔