بیجنگ:

وزیراعظم شہباز شریف کی بیجنگ میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات ہوئی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، روسی صدر نے سیلاب سے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چین میں موجود ہیں جہاں بیجنگ میں ان کی روسی صدر سے ملاقات ہوئی، ان کے ہمراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر، اسحاق ڈار اور دیگر بھی موجود ہیں۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ہوئی تجارت میں اضافے سمیت، پاکستان میں سیلاب اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔

روسی صدر نے پاکستان میں سیلاب سے تباہی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ سیلاب سے مالی وجانی نقصان پر افسوس ہوا، اس وقت قدرتی آفت کاسامنا ہے۔

ولادی میر پیوٹن نے شہباز شریف کو ماسکو میں ہونے والی ایس سی او سمٹ میں شرکت کی دعوت بھی دی۔

وزیراعظم نے پاک روس تعلقات میں اضافے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ روس سے تعلقات میں مزید بہتری چاہتے ہیں، دو طرفہ تجارت کے حجم میں اضافے کے خواہش مند ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سیلاب سے

پڑھیں:

روس نے مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے لین دین بارٹر ڈیل پر کرنا شروع کردیا

یوکرین جنگ کے بعد مغربی ممالک کی سخت پابندیوں نے روس کی معیشت کو نئے راستے تلاش کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اب روس نے ایک پرانے طریقے ’بارٹر ٹریڈ‘، یعنی چیز کے بدلے چیز کے لین دین، کو دوبارہ زندہ کر لیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا اور یورپ نے روس پر پچیس ہزار سے زائد پابندیاں عائد کیں، جن میں روسی بینکوں کو SWIFT سسٹم سے باہر کرنا بھی شامل ہے۔ اس کے نتیجے میں ڈالر اور یورو میں لین دین مشکل ہو گیا۔ خاص طور پر چینی بینک ’سیکنڈری پابندیوں‘ کے خوف سے روس سے براہِ راست ادائیگی لینے سے گریز کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے روسی کمپنیاں اب سامان کے بدلے سامان لینا شروع کر چکی ہیں۔

روس کی وزارتِ معیشت نے 2024 میں ایک چودہ صفحات پر مشتمل گائیڈ جاری کی جس میں بیرونی تجارت کے لیے بارٹر استعمال کرنے کی تفصیلات بتائی گئیں۔ اس گائیڈ میں یہاں تک تجویز دی گئی کہ ایک خصوصی بارٹر ایکسچینج پلیٹ فارم قائم کیا جائے تاکہ کمپنیاں باضابطہ طور پر اس نظام سے فائدہ اٹھا سکیں۔

رائٹرز کے مطابق اب تک کم از کم آٹھ سودے سامنے آئے ہیں جن میں بارٹر استعمال ہوا۔ ایک معاہدے میں چینی کاروں کے بدلے روسی گندم دی گئی۔ دوسرے معاملات میں فلیکس سیڈز کے بدلے گھریلو سامان اور تعمیراتی میٹریل ملا۔ کچھ سودوں میں دھاتوں کے بدلے مشینیں اور خدمات فراہم کی گئیں، جبکہ ایک معاہدہ پاکستان کے ساتھ بھی ہوا۔ ان میں سے ایک سودے کی مالیت تقریباً ایک لاکھ ڈالر کے لگ بھگ تھی۔

روس کے مرکزی بینک اور کسٹم ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار میں فرق بڑھ رہا ہے، جو بارٹر ٹریڈ کے پھیلنے کی نشاندہی کرتا ہے۔ صرف 2024 کے پہلے چھ ماہ میں یہ فرق سات ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ جنوری سے جولائی کے دوران روس کی تجارتی سرپلس بھی چودہ فیصد کم ہو کر 77.2 ارب ڈالر رہ گئی۔

یہ صورتحال روس کی معیشت میں 1990 کی دہائی کی یاد تازہ کر دیتی ہے، جب سوویت یونین کے خاتمے کے بعد نقدی کی کمی اور مہنگائی کے باعث بیشتر لین دین بارٹر پر کیا جاتا تھا۔ اس وقت یہ نظام افراتفری کا باعث بنا اور کئی لوگوں نے اس میں دھوکے سے اربوں کمائے۔ آج حالات مختلف ہیں، سرمایہ موجود ہے لیکن بارٹر کی واپسی کی اصل وجہ مغربی پابندیوں کا دباؤ ہے۔

بارٹر کے ساتھ ساتھ روسی کمپنیاں اور تاجر دیگر متبادل راستے بھی استعمال کر رہے ہیں۔ کچھ کرپٹو کرنسی کا سہارا لیتے ہیں، کچھ نقدی یا مختلف بینک اکاؤنٹس کے ذریعے ادائیگیاں کرتے ہیں۔ روسی سرکاری بینک VTB بھی شنگھائی میں اپنی برانچ کے ذریعے کچھ لین دین سنبھالتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بارٹر ٹریڈ میں اضافہ ”ڈی ڈالرائزیشن“ اور پابندیوں کا براہِ راست نتیجہ ہے۔ روسی کاروبار بیک وقت دس سے پندرہ مختلف ادائیگی کے طریقے استعمال کر رہے ہیں تاکہ تجارت کو جاری رکھا جا سکے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے متاثرہ دربار صاحب کرتار پور کو صفائی کے بعد سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیا گیا
  • سیلاب
  • لندن، ہائی کمیشن میں یوم دفاع کی تقریب، سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی
  • پاکستان ہائی کمیشن لندن میں یوم دفاع کی تقریب، سیلاب متاثرین سے اظہارِ یکجہتی
  • حب کینال کی تباہی کے بعد کراچی پانی کے شدید بحران کا شکار ہے، حلیم عادل شیخ
  • چترال میں شدید بارشیں، سیلاب نے تباہی مچادی
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار
  • پاکستان مشکل وقت میں قطر کے ساتھ کھڑا ہے: وزیراعظم شہباز شریف
  • ’’امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے‘‘ وزیراعظم کا امیرِ قطر سے ملاقات میں اظہارِ یکجہتی
  • روس نے مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے لین دین بارٹر ڈیل پر کرنا شروع کردیا