خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے 35 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان روانہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر خیبر صوبائی حکومت کی جانب سے افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے امدادی سامان روانہ کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں تباہ کن زلزلے سے ہلاکتیں 1400 سے متجاوز
صوبائی وزیر ریلیف، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا اور دیگر حکام نے 35 ٹرکوں پر مشتمل سامان پشاور میں تعینات افعان قونصل جنرل کے حوالے کیا۔
امدادی سامان میں 500 ونٹرائز ٹینٹس، 500 فیملی سائز ٹینٹس، 1000 ترپال، 1500 گدے، 3000 تکیے، 1500 رضائیاں اور 500 کمبل شامل ہیں جبکہ 2 ٹرکوں میں ضروری ادویات بھی لادی گئی ہیں۔
یہ سامان زلزلہ متاثرہ خاندانوں کی فوری ضروریات پوری کرنے اور انہیں موسم کی سختیوں سے بچانے کے لیے فراہم کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیے: افغان زلزلہ متاثرین کو بغیر ویزا پاکستان منتقل کرکے علاج کی سہولت دی جائے: کے پی اسمبلی کی قرارداد
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے امدادی سامان کی حوالگی سے متعلق ایک خصوصی تقریب کا انقعاد پی ڈی ایم اے ہیڈ کوارٹر میں کیا گیا۔
اس موقعے پر وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ریلیف نیک محمد خان، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ، سیکریٹری ریلیف یوسف رحیم اور ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے اسفندیار خٹک اور دیگر اعلی افسران موجود تھے۔ تقریب میں افغانستان کے قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر کو پی ڈی ایم اے ہیڈ کواٹر آنے پر خوش آمدید کہا گیا۔
حکام نے صوبائی حکومت کی طرف سے افغانستان میں زلزلے سے جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت مشکل کی اس گھڑی میں اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور حکومت کی جانب سے ریلیف، تعاون اور مدد کا سلسلہ متاثرہ خاندانوں کی بحالی تک جاری رہے گا۔
افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر نے حکومتِ خیبر پختونخوا کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ امداد دونوں برادر ممالک کے درمیان خیرسگالی اور بھائی چارے کے رشتے کی مضبوطی کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے پاکستانی عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے ایک قابل قدر اقدام قرار دیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان افغانستان کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے: اسحاق ڈار کا افغان وزیر خارجہ کو ٹیلیفون
افغانستان کے صوبہ کنڑ میں حالیہ زلزلے کے باعث اب تک تقریباً 1400 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ یہ بروقت امداد ان کے لیے قیمتی سہارا ثابت ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان افغانستان زلزلہ متاثرین کی امداد افغانستان کے لیے امداد کے پی امداد برائے افغانستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان افغانستان زلزلہ متاثرین کی امداد افغانستان کے لیے امداد کے پی امداد برائے افغانستان حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا زلزلہ متاثرین افغانستان کے کے لیے
پڑھیں:
سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
افغانستان کے شہر مزارِ شریف کے قریب پیر کی صبح 6.3 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 7 افراد جاں بحق اور تقریباً 150 زخمی ہوگئے۔
یہ زلزلہ صرف چند ماہ بعد آیا ہے جب اگست کے آخر میں آنے والے زلزلے اور اس کے جھٹکوں سے 2 ہزار 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پہاڑوں میں گھرا ہوا افغانستان مختلف قدرتی آفات کا شکار رہتا ہے، تاہم زلزلے سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ملک میں ہر سال اوسطاً 560 افراد زلزلوں سے جان کی بازی ہار دیتے ہیں، جب کہ سالانہ مالی نقصان کا تخمینہ تقریباً 8 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ 1990 سے اب تک افغانستان میں 5 شدت یا اس سے زیادہ کے 355 سے زائد زلزلے آ چکے ہیں۔
افغانستان یوریشیائی اور بھارتی ٹیکٹونک پلیٹس کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ دونوں پلیٹس ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں، جب کہ جنوب میں عرب پلیٹ کا اثر بھی موجود ہے۔ انہی پلیٹس کے باہمی دباؤ اور ٹکراؤ کے باعث یہ خطہ دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ بھارتی پلیٹ کا شمال کی طرف دباؤ اور اس کا یوریشیائی پلیٹ سے تصادم اکثر شدید زلزلوں کا باعث بنتا ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقےمشرقی اور شمال مشرقی افغانستان، خصوصاً پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کی سرحدوں سے متصل علاقے، زلزلوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ دارالحکومت کابل بھی ایک خطرناک زون میں واقع ہے، جہاں ہر سال زلزلوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں زلزلے زمین کھسکنے کا باعث بنتے ہیں، جس سے جانی نقصان میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ گنڈا پور کا افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے مزید 1000 خیمے بھیجے کا اعلان
افغانستان کے بدترین زلزلےگزشتہ ایک صدی میں افغانستان میں تقریباً سو بڑے تباہ کن زلزلے آ چکے ہیں۔ 2022 میں 6 شدت کے زلزلے نے 1000 افراد کی جان لی، جب کہ 2023 میں ایک ہی مہینے میں آنے والے کئی زلزلوں نے 1000 سے زائد افراد کو ہلاک اور درجنوں دیہات کو تباہ کر دیا۔ 2015 میں 7.5 شدت کے زلزلے سے افغانستان، پاکستان اور بھارت میں 399 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 1998 میں 3 ماہ کے دوران 2 بڑے زلزلوں نے 7 ہزار سے زائد افراد کی جان لے لی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں