پنجاب میں سیلاب سے 13 لاکھ ایکڑ سے زائد فصلیں تباہ، زرعی معیشت بحران کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
پنجاب میں حالیہ سیلابی ریلوں نے صوبے کی زرعی معیشت کوشدید نقصان پہنچایا ۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث 13 لاکھ 26 ہزارایکڑ سے زائد زرعی رقبہ زیرِآب آ کرمکمل یا جزوی طورپرتباہ ہوچکا ہے جس کے باعث غذائی قلت اور زرعی بحران کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
اعداد و شمارکے مطابق فیصل آباد ڈویژن سب سے زیادہ متاثرہوا، جہاں 3 لاکھ 23 ہزار 215 ایکڑ پرکھڑی فصلیں زیرِآب آئیں۔
گوجرانوالہ ڈویژن میں 2 لاکھ 62 ہزار 862 ایکڑ، جب کہ گجرات میں 2 لاکھ 38 ہزار 416 ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوا۔
ساہیوال میں 1 لاکھ 37 ہزار ایکڑ، بہاولپور میں 1 لاکھ 45 ہزار ایکڑ، لاہور میں 99 ہزار 421 ایکڑ، ملتان میں 58 ہزار439 ایکڑ، ڈی جی خان میں 49 ہزار 165 ایکڑ اورسرگودھا میں 12 ہزار 73 ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں۔
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ کپاس، دھان، گنے اور چارے کی فصلوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے، جس سے نہ صرف کسانوں کا روزگارخطرے میں ہے بلکہ صوبے کی غذائی خودکفالت بھی شدید متاثر ہوسکتی ہے۔
کسان طبقہ شدید پریشانی میں مبتلا ہے اورحکومتی امداد کا منتظرہے، ماہرین نے حکومت سے فوری بحالی، مالی امداد اورآئندہ سیلاب سے بچاؤ کے لیے جامع منصوبہ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 112 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث پنجاب بھر میں 47 لاکھ 21 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ 8 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ اضلاع میں 363 ریلیف کیمپس، 446 میڈیکل کیمپس اور 382 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکے ہیں، جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکے ہیں۔
پنجاب کے جنوبی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جلال پور پیروالا میں ایم فائیو موٹروے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ جانے کے باعث ٹریفک کی روانی دوسرے روز بھی معطل رہی۔
شجاع آباد میں سیلاب سے 15 گاؤں متاثر ہوئے تاہم رابطہ سڑکیں بحال ہونے کے بعد لوگ واپس اپنے علاقوں میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح معمول پر آ چکی ہے، مگر حالیہ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب نے شیر شاہ پل کے مغربی کنارے کو بھی متاثر کیا۔
لیاقت پور میں دریائے چناب کے کنارے ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔ پانی کی سطح میں کمی کے باوجود متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور شدید گرمی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
چشتیاں کے 47 گاؤں، راجن پور اور روجھان کے کچے کے علاقے، اور علی پور کے مقام پر ہیڈ پنجند کے قریب دو لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، جس کے باعث متاثرین کو مزید دشواری کا سامنا ہے۔
ادھر، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے علی پور کے نواح میں سیلاب سے متاثرہ چھ دیہات کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزارتی ٹیم نے بیت نوروالا، کوٹلہ اگر، کنڈرال، بیت بورارا، لاٹی اور بیٹ ملا میں ریسکیو و ریلیف کارروائی کا جائزہ لیا اور انخلا کے آپریشن کی نگرانی کی۔
اس موقع پر متاثرین میں ٹینٹ، راشن، صاف پانی اور جانوروں کے لیے چارہ بھی تقسیم کیا گیا۔ وزراء نے متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کی اور دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ متاثرین نے مؤثر اقدامات پر وزیراعلیٰ مریم نواز اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔