معروف کاروباری شخصیت رفیق ایم حبیب انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
پاکستان کی معروف کاروباری اور فلاحی شخصیت، رفیق ایم حبیب 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے انتقال کی خبر نے علمی، کاروباری اور فلاحی حلقوں کو گہرے غم میں مبتلا کر دیا ہے۔
حبیب یونیورسٹی، جس کے وہ بانی چانسلر تھے، نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھا کہ دکھ اور رنج کے ساتھ، ہم اپنے بانی چانسلر رفیق ایم حبیب کے انتقال پر سوگوار ہیں۔ ان کی دیانت، بصیرت اور پائیدار خدمات ہماری رہنمائی کرتی رہیں گی۔”
رفیق ایم حبیب نہ صرف ہاؤس آف حبیب کے سابق سربراہ تھے بلکہ اسٹائل کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا بھی حصہ رہے۔ ساتھ ہی وہ حبیب یونیورسٹی فاؤنڈیشن کے چیئرمین اور کئی فلاحی اداروں کے سرپرست بھی تھے۔
حبیب یونیورسٹی نے انہیں یاد کرتے ہوئے کہا کہ رفیق ایم حبیب ایک ایسے رہنما تھے جن کا پُرسکون عزم، گہری بصیرت اور دیانت داری ہمارے ہر قدم کی بنیاد بنی۔ ان کا یقین تھا کہ تعلیم صرف ذاتی ترقی نہیں بلکہ اجتماعی بھلائی کا ذریعہ ہونی چاہیے۔
یہی وژن آج بھی حبیب یونیورسٹی کے مشن کی بنیاد ہے، اور ان کا قائم کردہ ادارہ آنے والی نسلوں کو علم و آگہی سے بااختیار بناتا رہے گا۔
رفیق ایم حبیب نے بینکنگ، انشورنس اور دیگر صنعتوں میں وسیع تجربہ حاصل کیا، لیکن ان کی شخصیت کا نمایاں پہلو ان کی فلاحی خدمات تھیں۔ انہوں نے تعلیم، صحت، ریلیف اور بحالی کے شعبوں میں کئی منصوبے شروع کیے اور ان کے لیے ٹرسٹی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
ان کی وفات صرف ایک کاروباری شخصیت کے جانے کا نہیں، بلکہ ایک ایسے رہنما کے بچھڑنے کا دکھ ہے جنہوں نے زندگی کو صرف کامیابی کا نہیں، خدمت اور اخلاقیات کا سفر سمجھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حبیب یونیورسٹی رفیق ایم حبیب
پڑھیں:
میڈیکل کیمپس کے ذریعے اب تک ہزاروں سیلاب زدگان کو طبی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں، خواجہ سلمان رفیق
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2025ء) وزیر صحت و چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے ڈیزاسٹر مینجمنٹ پنجاب خواجہ سلمان رفیق کی زیرصدارت وڈیو لنک کے ذریعے علی پور ضلع مظفر گڑھ سے محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیراینڈ میڈیکل ایجوکیشن میں سیلاب متاثرین تک طبی سہولیات کی فراہمی بارے اجلاس منعقدہوا۔اجلاس میں سیکرٹری صحت پنجاب عظمت محمودخان نے شرکت کی۔اجلاس میں سپیشل سیکرٹری آپریشنزطارق محمودرحمانی،ایڈیشنل سیکرٹری ٹیکنیکل ڈاکٹرمحمد وسیم اور ڈپٹی سیکرٹری سارہ لونی سمیت دیگرافسران نے شرکت کی۔وڈیولنک کے ذریعے سپیشل سیکرٹری محکمہ سپیشلائزڈہیلتھ کئیراینڈ میڈیکل ایجوکیشن جنوبی پنجاب امان اللہ،وائس چانسلر نشترمیڈیکل یونیورسٹی ملتان پروفیسر مہنازخاکوانی،پرنسپلز،ایم ایس حضرات ودیگرحکام نے شرکت کی۔(جاری ہے)
اجلاس کے دوران ملتان،مظفرگڑھ،علی پور،جلال پور و دیگر سیلاب متاثرہ علاقہ جات میں متاثرین کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں صحت کی ٹیموں کو سیلاب متاثرہ علاقہ جات میں مزید متحرک اور ریلیف سرگرمیوں کو بڑھانے پر زوردیاگیا۔صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا ویژن ہے کہ سیلاب زدگان کو دہلیز پر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں،وزیراعلیٰ ،سینئر وزیر و کابینہ اراکین سیلاب متاثرہ علاقہ جات میں پہلے دن سے ہی خود جا کر ریلیف آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔اجلاس میں طبی اداروں کی میڈیکل ٹیموں کو سیلاب متاثرہ علاقہ جات میں فیلڈ میں مزید متحرک ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ میڈیکل کیمپس کے ذریعے اب تک ہزاروں سیلاب زدگان کو طبی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔موبائل ٹیموں میں فزیشن،سرجن،پیڈریٹیشن،ایم او /ڈبلیوایم او،سٹاف نرس،پیرامیڈیکل سٹاف،گائناکالوجسٹ اور رضاکار شامل ہیں۔صوبائی وزیر نے کہاکہ سیلاب زدگان کو میڈیکل کور دینے کیلئے طبی ماہرین خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔صوبائی سیکرٹری محکمہ سپیشلائزڈہیلتھ کئیراینڈمیڈیکل ایجوکیشن عظمت محمودخان نے کہاکہ مشکل کے اس وقت میں میڈیکل کمیونٹی سیلاب زدگان کے شانہ بشانہ جنگ لڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سپیشل سیکرٹری صحت جنوبی پنجاب امان اللہ خود فیلڈ میں ریلیف آپریشن کو مانیٹرکریں،محکمہ صحت میڈیکل ٹیموں کی جانب سے سیلاب متاثرہ علاقہ جات میں فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کا روزانہ کی بنیاد پرخود جائزہ لے رہا ہے۔عظمت محمود خان نے کہاکہ سیلاب متاثرہ علاقہ جات میں میڈیکل کیمپس میں اینٹی سنیک ویکسین، اینٹی ریبیزویکسین اور پانی سے پیداہونے والی بیماریوں سے بچاو کیلئے ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔سیلاب زدہ علاقوں میں موجود میڈیکل کیمپس میں ڈینگی،ملیریا،ہیپاٹائٹس،گیسٹرو انٹائٹس،ہیضہ اور جلد کے امراض سے بچاو کی ادویات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جا رہاہے۔سیلاب زدہ علاقہ جات میں لوگوں کی رہنمائی کیلئے سہولت کاو نٹرز بھی قائم کئے گئے ہیں۔