اسلام آباد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین نے بتایاکہ ڈیجیٹل کرنسیز اور اثاثوں کی بیرونِ ملک منتقلی پر فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ (FERA) کے تحت سالانہ ایک لاکھ ڈالر کی حد لاگو رہے گی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مرکزی ڈیجیٹل کرنسی (CBDC) متعارف کرانے پر کام جاری ہے، تاہم اس کی اجرا سے قبل پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA)کا قانون، اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم اور مکمل ریگولیٹری فریم ورک ضروری ہے۔

قائمہ کمیٹی کی صدارت سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کی، جس میں PVARA بل کی شق وار منظوری کاعمل شروع کیاگیا۔ وزارت قانون کے قانونی مشیر شہروز بختیار نے اعتراف کیاکہ موجودہ FERA قوانین کو ڈیجیٹل اثاثوں پر نافذ کرنا ممکن نہیں اور اس میں ترامیم درکار ہوں گی۔

سینیٹر افنان اللہ خان نے کہاکہ پاکستانیوں کی ڈیجیٹل اثاثوں میں سرمایہ کاری 21 ارب ڈالر سے تجاوزکر چکی ہے اور حکومت کو فوری قانون سازی کرنی چاہیے۔

ڈاکٹر عنایت حسین نے واضح کیاکہ ڈیجیٹل کرنسی جاری ہونے کے بعد صارفین کو اپنے اکاؤنٹس سے روپے یا ڈیجیٹل روپے لینے کااختیار ہوگا، ڈیجیٹل کرنسی کی قدرروپے کے برابر ہوگی اور اسٹیٹ بینک اسے مکمل کنٹرول کرے گا۔

وزارت قانون کے سیکریٹری راجہ نعیم اکبر نے کہاکہ ڈیجیٹل کرنسی کیلیے تمام عالمی اور مقامی قوانین بشمول FATF سفارشات اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ لاگو ہوں گے اور بیرون ملک کمپنیوں کو پاکستان میں دفتر قائم کرنا ہوگا۔

کمیٹی نے فیصلہ کیاکہ PVARA اتھارٹی کو وزارت خزانہ کے ماتحت کیاجائے گا اور اس کے چیئرمین کیلیے عمرکی حد 55 سال مقررکی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے 2018 میں کرپٹوکرنسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور تمام بینکوں کو ہدایت کی تھی کہ ایسی ٹرانزیکشنزکو مشتبہ قرار دے کر فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (FMU) کو رپورٹ کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈیجیٹل کرنسی اسٹیٹ بینک

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کا جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق

پاکستان اور افغانستان نے ترکیہ میں ہونے والے امن مذاکرات کے بعد جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کے مطابق دونوں ممالک 6 نومبر کو استنبول میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیں گے۔

 جنگ بندی کی نگرانی کا نظام قائم کیا جائے گا

ترکیہ، قطر، پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین ایک نگرانی اور ویری فکیشن نظام قائم کرنے پر متفق ہو گئے ہیں، جو جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے والے فریق کے خلاف کارروائی کو یقینی بنائے گا۔

یہ بھی پڑھیے افغانستان سے جو بات ہوگی تحریری ہوگی اور ترکیہ اور سعودی عرب کی گواہی میں ہوگی، وزیر دفاع خواجہ آصف

یہ مذاکرات ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں اس وقت دوبارہ شروع ہوئے جب رواں ماہ کے آغاز میں ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں فوجی اور عام شہری جاں بحق ہوئے تھے۔

 سرحدی جھڑپوں کے باوجود امن کی کوششیں جاری

پچھلے ہفتے مذاکرات کے تعطل کے باوجود جنگ بندی بڑی حد تک برقرار رہی اور اس دوران کوئی نیا تصادم رپورٹ نہیں ہوا۔ تاہم، دونوں ممالک نے تاحال سرحدی گزرگاہیں بند رکھی ہیں، جس کے باعث سینکڑوں ٹرک اور پناہ گزین دونوں اطراف پھنسے ہوئے ہیں۔

 قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے مذاکرات بڑھائے

پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے مذاکرات کا دور بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی۔ پاکستانی وفد جسے بدھ کی رات واپس آنا تھا، اسے استنبول ہی میں رکنے کو کہا گیا۔

پاکستانی سرکاری ٹی وی کے مطابق، مذاکرات میں پاکستان کا مرکزی مطالبہ یہ ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے اور اس سلسلے میں قابلِ تصدیق اقدامات کرے۔

 افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہو، پاکستان کا مؤقف

اسلام آباد میں 2 سینیئر سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ پاکستان نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ ان کی زمین پاکستان کے خلاف سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ثالث ممالک کے تعمیری کردار کو سراہتا ہے اور امن کے قیام کے لیے نیک نیتی سے کوشاں ہے۔

 حالیہ جھڑپوں کا پس منظر

اکتوبر کے اوائل میں کابل میں دھماکوں کے بعد افغانستان نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان نے افغان دارالحکومت اور مشرقی علاقوں پر فضائی حملے کیے۔

افغان حکام کے مطابق، 12 اکتوبر کو انہوں نے جوابی کارروائی میں پاکستانی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا، جس میں 58 پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے۔ تاہم، پاکستان کی فوج نے ان اعداد و شمار کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 23 فوجی جاں بحق ہوئے اور کارروائی افغان سرزمین پر موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کی گئی تھی۔

 قطر کی ہنگامی سفارت کاری سے جنگ بندی ممکن ہوئی

ان جھڑپوں کے بعد قطر نے ہنگامی مذاکرات کی میزبانی کی، جس کے نتیجے میں 19 اکتوبر کو جنگ بندی کا اعلان ہوا۔ اس کے بعد استنبول میں 4 روزہ مذاکرات ہوئے جو ابتدا میں ناکام رہے، تاہم ترکیہ اور قطر کی کوششوں سے فریقین دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئے۔

امن چاہتے ہیں مگر دہشتگردی برداشت نہیں ہوگی، پاکستانی آرمی چیف کا بیان

پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پشاور میں قبائلی عمائدین سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایوں سے امن چاہتا ہے، تاہم افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان کی اندرونی دھڑے بندیوں نے استنبول مذاکرات کو کیسے سبوتاژ کیا؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں صبر و تحمل اور خیرسگالی کے مظاہرے کیے، مگر افغان طالبان حکومت نے اس کے بجائے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کی حمایت کی۔

 پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ

پاکستان میں حالیہ مہینوں میں دہشتگرد حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جن کی زیادہ تر ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) نے قبول کی ہے۔ ان کے متعدد رہنما اور جنگجو 2021 میں طالبان کے دوبارہ برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

فوج کے مطابق، جمعرات کے روز بلوچستان میں 2 کارروائیوں میں 18 دہشتگرد مارے گئے، جبکہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں 4 ٹی ٹی پی جنگجو، جن میں ایک اہم کمانڈر شامل تھا، ہلاک کیے گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال
  • افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور قدم، نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز
  • میزان بینک اور ویزا کے درمیان شراکت داری میں توسیع کا معاہدہ
  • پولیس اسٹیٹ
  • آئی فون 17 اب پاکستان میں بھی قسطوں میں ملنا شروع، قیمت کیا ہوگی؟
  • سیلاب سے متاثرہ 1 لاکھ 89 ہزار افراد کے بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں: عرفان علی کاٹھیا
  • حیدرآباد: ’ڈیجیٹل گرفتاری‘ کے نام پر شہری سے 51 لاکھ روپے کا فراڈ
  • پاکستان اور افغان طالبان جنگ بندی برقرار رکھنے پر متفق
  • پاکستان اور افغانستان کا جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق